ٹرمپ کا ترکی پر پابندیاں نہ لگانے کا اعلان

229

 

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس سے فضائی دفاعی نظام کی خریداری کے معاملے پر امریکا اس وقت ترکی کے خلاف تعزیرات لگانے کے بارے میں نہیں سوچ رہا۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کے روز کہی، جب کہ ایک روز قبل وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ روس سے ایس 400 خریدنے کے بعد اب ایف 35 پروگرام میں ترکی کی موجودگی ناممکن ہو چکی ہے۔ دوسری جانب تُرک صدر طیب اردوان کے ترجمان نے جمعرات کو ایک بیان میں لڑاکا طیارے کے مشترکہ پروگرام سے ترکی کو ہٹائے جانے کے امریکی فیصلے پر بے چینی کا اظہار کیا۔سی این این ترک کے ساتھ بات کرتے ہوئے ابراہیم کالن نے کہا کہ اس قسم کے یکطرفہ فیصلوں سے نیٹو اتحادیوں کے درمیان تعلقات توانا نہیں رہ سکتے۔ اسی طرح تُرک وزیر دفاع خلوصی اکار نے کہا ہے کہ ترکی کو ایف 35 پروگرام سے خارج کیا جانا نیٹو خاص کر اتحاد کے جنوبی بازو کی قوتوں کو متاثر کرے گا۔ اناطولیہ ایجنسی سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ترکی کو میزائل اور فضائی خطرات لا حق ہیں۔یاد رہے کہ مریکا نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ ایف 35 اسٹیلتھ فائٹر پروگرام سے ترکی کا نام نکالے جانے کے عمل کا آغاز ہو چکا ہے۔ ایف 35 امریکی جنگی ساز و سامان سے لیس جدید ترین طیارہ ہے، جسے نیٹو اور دیگر شراکت دار ملک استعمال کرتے ہیں۔ایف 35 پروگرام میں دیگر شراکت داروں کی طرح ترکی جدید ٹیکنالوجی کے اس جنگی طیارے کی تشکیل کی سپلائی چین کا حصہ رہا ہے، جو اندازاً 900 پرزے تیار کر رہا تھا۔ایک امریکی اہل کار نے کہا ہے کہ ایف 35 کی ترکی میں تیاری کے کام میں تبدیلی کا مطلب یہ ہوگا کہ جنگی طیارے پر اٹھنے والی لاگت میں 50 سے 60 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوگا۔ واضح رہے کہ امریکا عرصے سے ایف 35 پروگرام سے ترکی کو نکالنے کی دھمکی دے رہا تھا۔