ایف پی سی سی آئی کاصدر دفتر اسلام آباد منتقل کرنے کا مطالبہ

434

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ایف پی سی سی آئی کے سابقہ نائب صدر ،گروپ لیڈر اٹک چیمبرآف کا مرس ، یوبی جی گروپ کے رہنما مر زاعبد الرحمان اور پاکستان کے کئی چیمبرز ، ایسوسی ایشنز و ٹریڈ باڈیز نے مطا لبہ کیا ہے کہ ایف پی سی سی آئی کا مرکزی دفتر کراچی سے اسلام آباد میں منتقل کیا جائے ۔ ایف پی سی سی آئی کا مرکزی دفتر کراچی میں ہے جبکہ تمام مرکزی دفاتر ، منسٹری آف کا مرس ، ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ آرگنا ئزیشن اور دیگر ملکی و غیر ملکی ایمبسیز کے کمرشل قونصلیٹ کے دفا تربھی اسلام آباد میں موجود ہیں ۔ پاکستان کے تمام اضلا ع ، صوبوں کے چیمبرز اور دیگر تا جر تنظیموں کے دفاتربھی اسلا م آباد میں موجود ہیں جبکہ تاجر برادری فا ٹا سے گوادر تک پریشان ہے کیونکہ انھیں اپنے مسائل کے حل کے لیے کراچی میں قائم ایف پی سی سی آئی کے دفترجانا پڑتا ہے جس سے انہیں بہت سی مشکلا ت کا سا منا کرنا پڑتاہے ۔ ایف بی آر ، کامرس منسٹری ، صدر اور وز یر اعظم کے دفا تر بھی اسلام آباد میں موجو د ہیں۔ ایف پی سی سی آئی کے عہدیدا ران بجٹ سے متعلقہ امور کے لیے فیڈریشن کے خرچہ پر اسلام آباد آتے ہیں جس سے ایف پی سی سی آئی کے بجٹ کاز یادہ تر حصہ اِن پر خر چ ہو جا تا ہے ۔ ایف پی سی سی آئی کاموجودہ دفتری نظام بری طرح مفلوج ہو چکا ہے اوریہ ادارہ آ فس بیئررزکے لڑا ئی جھگڑوں کی وجہ سے اپنی افاد یت کھو چکا ہے یہی وجہ ہے کہ اپنی تمام مصروفیات کے باوجود وز یر اعظم عمران خان پاکستان کے مختلف چیمبرز میں جاکر تاجروں اور کا روباری برادری سے ملا قا تیں کر رہے ہیں تا کہ ان کے جائز مسا ئل اور ٹیکسوں کی وصولی کے طر یقہ کار کوآسان بنا کر تا جر برادری کا اعتماد بحال کیا جا سکے ۔ ایف پی سی سی آئی پہلے ایک فعا ل ادارہ تھاجو تاجر اور کاروباری برادری کے تمام مسائل کوخود حل کرتا تھا مگراب یہ تمام تر ذمہ داری بھی حکومت کے کندھے پر آگئی ہے جوکہ ایف پی سی سی آئی کے بر سر اقتداریو بی جی گروپ کیلئے شرم کا مقام ہے اور ان کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ تمام ٹریڈ با ڈیز ، تاجر تنظیموں، کاروباری برادری اور مرز ا عبد الرحمان کا وز یر اعظم عمران خان سے مطا لبہ ہے کہ ایف پی سی سی آئی کا صدر دفتر اسلام آباد منتقل کیا جائے اور دوسرے اداروں کی طرح فیڈریشن کے تمام معا ملات کو درست سمت میں لانے کیلئے راست اقدا ما ت کریں تاکہ ایف پی سی سی آئی کا ادارہ بھی معیشت کی بہتری کیلئے حکومت کی معاونت کرسکے اور ملک سے غربت کا خاتمہ کیا جا سکے ۔