حج کے احکام و مسائل

2533

مولانا ندیم احمد انصاری

حج ہر اس شخص پر فرض ہوجاتا ہے، جس کو اللہ تعالیٰ نے اتنا مال عطا فرمایا ہو جس سے وہ اپنے وطن سے مکۃ المکرمہ تک آنے جانے اور وہاں کے اخراجات پر قادر ہو، اور واپس آنے تک اپنے اہل وعیال اور بیوی بچوں وغیرہ کے مصارف بھی بآسانی برداشت کرسکتا ہو، اور راستے میں کوئی رکاوٹ بھی نہ ہو، مثلاً: حکومت کی طرف سے سفر کی منظوری ویزا، سواری اور ٹکٹ کی فراہمی اور دشمن وغیرہ کے خطرات سے مامون ہو، وغیرہ۔ ان تمام سہولیات کے ساتھ عمر بھر میں صرف ایک مرتبہ حج فرض ہوتا ہے۔ (الشامی)
حج کے فرض ہونے کی شرطیں
حج ہر اس مرد، عورت پر عمر میں ایک مرتبہ فرض عین ہے، جس کے اندر مندرجہ ذیل شرائط مکمل طور پر پائی جاتی ہوں: (1) مسلمان ہونا (2) عاقل ہونا (3) بالغ ہونا (4) آزاد ہونا (5) حج کی استطاعت ہونا اور (6) حج کا وقت ہونا۔ (التاتارخانیہ)
حج کے ارکان
حج کے دو رکن ہیں: (1) طواف زیارت اور (2) وقوف عرفہ، اور ان دونوں میں زیادہ اہم اور اقوی وقوف عرفہ ہے۔ (معلم الحجاج)
حج کے فرائض
حج کے اصل فرض تین ہیں: (1)احرام یعنی حج کی دل سے نیت کرنا اور تلبیہ: لَبَّیکَ اَللّٰھَمَّ لَبَّیکَ، لاَشَرِیکَ لَکَ لَبَّیکَ، اِنَّ الحَمدَ وَالنِّعمَتَ وَالمَلکَ، لَاشَرِیکَ لَک پڑھنا۔ (2)وقوف عرفہ یعنی 9 ذی الحجہ کی صبح صادق تک، عرفات میں کسی وقت ٹھہرنا، اگرچہ ایک ساعت ہی ہو۔ (3)طواف زیارت کرنا، جو دسویں ذی الحجہ کی صبح سے بارہویں ذی الحجہ کے درمیان، سرکے بال منڈوانے یا کتروانے کے بعد کیا جاتا ہے۔ ان تینوں فرضوں میں سے اگر کوئی چیز چھوٹ جائے تو حج صحیح نہیں ہوگا، اور اس کی تلافی دم یعنی قربانی وغیرہ سے بھی نہیں ہوسکتی۔ ان تینوں فرائض کا ترتیب وار ادا کرنا اور ہر فرض کو اس کے مخصوص مکان اور وقت میں ادا کرنا بھی واجب ہے۔ وقوفِ عرفہ سے پہلے جماع کا ترک کرنا بھی واجب ہے، بلکہ فرائض کے ساتھ ملحق ہے۔ (التاتارخانیہ)
حج کے واجبات
حج میں یہ امور واجب ہیں:
(1)مزدلفہ میں وقوف کرنا، خواہ تھوڑی دیر ہو اور اس کا وقت 10 ذی الحجہ کی صبح صادق اور طلوعِ شمس کے درمیان ہے۔ اس کو ترک کر دینے سے دم واجب ہوتا ہے۔
(2)صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنا، اس کے ترک کر دینے سے بھی دم واجب ہوتا ہے۔ امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک یہ سعی واجب اور امام مالکؒ، امام شافعیؒ اور امام احمد بن حنبلؒ کے نزدیک یہ رکن اور فرض میں داخل ہے۔
(3)رمی جمرات یعنی قربانی کے دنوں میں 3 مرتبہ شیطان کو کنکریاں مارنا، کسی نے ایک دن کی رمی ترک کر دی ہو یا تینوں دن کی، ایک ہی دم واجب ہوتا ہے۔
(4)قارن و متمتع کا قربانی کرنا، لہذا! اگر قربانی کے بغیر احرام کھول دیا تو دم لازم ہوگا۔
(5)حلق یعنی سر کے بال منڈانا (مردوں کے لیے) یا تقصیر یعنی بال کتروانا، اگر کوئی حلق یا قصر کیے بغیر احرام کھول دے گا، تو دم لازم ہوگا۔
(6)طوافِ وداع یعنی آفاقی پر وطن روانہ ہوتے وقت طوافِ وداع کرنا واجب ہے۔ اس کے ترک سے دم واجب ہوگا۔ حج کے واجبات بلاواسطہ صرف یہ چھ ہیں۔
واجبات کا حکم یہ ہے کہ اگر ان میں سے کچھ چھوٹ جائے تو حج ہو جائے گا، خواہ قصداً چھوڑا ہو یا بھول کر چھوٹ گیا ہو، لیکن اس کی جزا یعنی قربانی دینی ہوگی۔ (معلم الحجاج)
حج کی سنتیں
(1)مفرد آفاقی اور قارن کو طوافِ قدوم کرنا۔
(2)طوافِ قدوم میں رمل کرنا یعنی طوافِ کے پہلے تین چکروں میں اکڑ کر تیز چلنا، اگر طوافِ قدوم میں رمل نہ کیا ہو تو پھر طوافِ زیارت یا طوافِ وداع میں رمل کرنا۔
(3) امام کو تین مقامات پر خطبے پڑھنا، ایک مکہّ معظمہ میں ذی الحجہ کی ساتویں تاریخ کو، دوسرا عرفات میں حج کے دن زوال کے بعد اور ظہر کی نماز سے پہلے مسجد نمرہ میں، تیسرا منیٰ میں گیارہویں تاریخ کو۔
(4)مکّہ معظمہ سے 8 ذی الحجہ کو فجر کی نماز کے بعد عرفات کی طرف جانا۔
(5)منیٰ میں 8 ذی الحجہ کی ظہر وعصر اور مغرب و عشا اور نویں تاریخ کی فجر پڑھنا۔
(6)نویں ذی الحجہ کو طلوعِ آفتاب کے بعد منیٰ سے عرفات جانا۔
(7)عرفات پر وقوف کے لیے غسل کرنا۔
(8)عرفات سے امام کے نکلنے کے بعد نکلنا۔
(9)مزدلفہ میں عرفات سے واپس آتے ہوئے رات کو ٹھہرنا۔
(10)مزدلفہ میں پوری رات رہنا۔
(11)سورج نکلنے سے پہلے مزدلفہ سے منیٰ کی طرف لوٹنا۔
(12) منیٰ سے واپسی میں محصّب میں ٹھہرنا اگرچہ ایک ساعت ہو۔
(13) حج کی رات میں منیٰ میں رہنا۔
(14) گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں ذی الحجہ کی راتیں، اس شخص کے لیے جو تیرہویں کو رمی کرنا چاہے، منیٰ میں رہنا سنت ہے۔
یہ سب سنتیں مؤکدہ ہیں اور ان کا چھوڑنا مکروہ اور نہایت برا ہے، بشرطیکہ بالقصد چھوڑ دے، مگر اس پر دم یا صدقہ وغیرہ نہیں دینا پڑتا ہے۔ (زبدۃ المناسک)
حج کے مستحبات
حج کے مستحبات بہت سے ہیں، جن میں سے بعض یہ ہیں:
(1)مرد کو بلند آواز سے تلبیہ کہنا اور عورت کو آہستہ
(2)حج مفرد کرنے والے کو قربانی کرنا
(3)مکّہ معظمہ میں داخل ہونے کے لیے غسل کرنا
(4)مزدلفہ میں آنے کے لیے غسل کرنا، مکّی ہو یا غیر مکّی
(5)عرفات میں جبل رحمت کے نزدیک رہنا
(6)عرفات پر امام کے ساتھ ظہر اور عصر کو اکٹھے پڑھنا
(7)تلبیہ کی کثرت کرنا
(8)عرفات پر کثرت سے دعا کرنا
(9)مزدلفہ میں عید کے روز فجر کے وقت مشعر الحرام میں وقوف کرنا
(10)فجر کی نماز بھی مشعر الحرام میں جاکر پڑھنا
(11) مزدلفہ میں فجر کی نماز اندھیرے کے وقت میں پڑھنا
(12)منیٰ میں پہنچتے ہی دسویں ذی الحجہ کو سورج نکلنے کے بعد جمرہ عقبہ کی رمی کرنا۔
مستحب کا حکم یہ ہے کہ ان کے کرنے والے کو زیادہ اجر ملتا ہے، مگر سنت مؤکدہ سے کم ہے اور اس کے ترک کرنے سے فدیہ نہیں دینا پڑتا۔ (زبدۃ المناسک)