چیئر مین سینیٹ کے مسئلے پر اجلاس بلانے کے بعد فیصلہ کرینگے، لیاقت بلوچ

520
کوئٹہ،جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ پریس کانفرنس کررہے ہیں
کوئٹہ،جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ پریس کانفرنس کررہے ہیں

کوئٹہ(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ پا کستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پا رٹی نے مل کر بنا یا تھا، اس پوری ایکسرسائز کا عوامی دکھ درد سے کوئی تعلق نہیں ہے، صادق سنجرانی کو ہٹانے کے حوالے سے اپوزیشن اور تحریک انصاف دونوں نے جماعت اسلامی سے رابطے کیے ہیںتا ہم اجلاس بلائے جا نے کے بعد جماعت اسلامی اپنے فیصلے کا اعلان کرے گی، ملک کو درپیش سیاسی ، پارلیمانی ، اقتصادی بحرانوں سے نکا لنے کے لیے مو جو دہ حکمران کسی طرح سنجیدہ نہیں بلکہ وزیراعظم پاکستان عمران خان اور ان کے بے لگام وزرا روزانہ کی بنیاد پر ان بحرانوں کی آگ پر تیل چھڑک رہے ہیں،آئی ایم ایف کی بدترین شرائط کے بعد طویل مدت تک اقتصادی بحران سے نکلنا ممکن نہیں ،مہنگا ئی نے غریبوں کے ساتھ ساتھ ملازمت پیشہ افراد ، مڈل کلاس اور سفید پوش طبقے کا بھی کچومر نکا ل دیاہے ،سی پیک ایک بڑا اور اہم ترین منصوبہ ہے مگر بلوچستان کے عوام کو کچھ نہیں پتا کہ صوبہ اس وقت سی پیک منصوبے میں کہاں کھڑا ہے،عمران خان کی حکومت نے مختصر مدت میں نوجوانوں کی امنگوں کا خون کیا بلکہ عام آدمی کو مایوس اور تمام طبقات زندگی کو مشکل میں ڈال دیا ہے، آزاد صحافت پر قدغن کے لیے غیر قانونی سنسر شپ بڑھتی جارہی ہے جو حکومت اور ریاست کے لیے مفید نہیں ہے۔ ان خیا لا ت کا ظہا ر انہوں نے کو ئٹہ میں جماعت اسلامی کے قائمقام صوبائی امیر ہدایت الرحمن بلوچ ، صوبائی نائب امیر مولانا عبدالکبیر شاکر ، زاہد اختر بلوچ ، صوبائی سیکرٹری اطلاعات ولی خان شاکر و دیگرکے ساتھ پریس کا نفرنس کر تے ہو ئے کیا ۔ اس موقع پر لیاقت بلو چ نے سینئر صحافی عبدالخالق رند سے ان کے والد کے انتقال پر تعزیت کابھی اظہار کیا ۔لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی اور بدھ کوجمعیت علما اسلام کے رہنما حافظ حسین احمد سے ملاقات ہوئی ہے جس میں ملکی حالات و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس کے علاوہ کوئٹہ میں جما عت اسلا می کے صوبائی سیاسی کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ اس وقت حقیقت یہ ہے کہ ملک میں سیاسی ، پارلیمانی ، اقتصادی بحران گمبھیر ہوتے جا رہے ہیں۔ڈالر کی قیمت بڑھتی جارہی ہے اسٹاک ایکسچینج میں ابتری کا سامنا ہے ، ناروا ٹیکسوں کا نفاذ کرکے پیداواری لاگت بڑھا ئی جارہی ہے جس سے تجارت ، صنعت ، زراعت کو چلانا ممکن نہیں ۔ ملک گیر کامیاب ہڑتال نے عوام دشمن بجٹ کو یکسر مسترد کردیا ہے جس کے بعد حکومت کے پاس کوئی جواز نہیں ہے کہ مذکورہ بجٹ کو رکھے اس لیے حکومت خود انحصاری اور اپنے وسائل پر اعتماد کرتے ہوئے مذکورہ بجٹ کو واپس لے کر نیا بجٹ لائے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل جوں کے توں ہیں ، توقع تھی کہ وفاق ، بلوچستان ، اسٹیبلشمنٹ اور تمام ادارے کم از کم اس صوبے میں ایک پیج پر ہیں مگر یہاں بھی حالات مختلف نہیں ہیں، بجلی ، پانی اور دیگر مسائل کا کوئی علاج نہیں ہے ۔ صوبے میں بلدیاتی نظام کی طرف کوئی جمہوری رویے کا اظہاردکھا ئی نہیںدے رہا، ریکوڈک کا فیصلہ ظاہرکر تا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے قومی اداروں اور وسائل پر ہدایات کو مو جو دہ اور نا ہی سابق حکومت نے توجہ دی اسی لیے تو پاکستان پر 6 ارب ڈالر جرمانہ عاید کیا گیا۔ گوادر کے لوگ پانی ، بجلی اور دیگر سہولتوں کی عدم دستیابی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ۔ ماہی گیر جو سمندر میںمچھلی پکڑکر ہی اپنے بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں ان کا بھی معاشی قتل عام کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لاپتا افرادمیں سے چند کو بجٹ کی منظوری کے دوران اقتدار بچانے کے لیے رہا کیا گیا جو کہ ظلم ہے ہم سمجھتے ہیں کہ باقی تمام لاپتا افراد کو بھی فوری طور پر بازیاب کراکر مسئلے کو مستقل بنیادپر حل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاداور مسائل کے حل کے لیے عوامی جدوجہد کرے گی ۔ مہنگائی ، بے روزگاری ، آئی ایم ایف کی غلامی کے خلاف لاہور ، فیصل آباد ، کراچی ، ملتان اور پنڈی میں عوامی مارچ کے بعد سینیٹر سراج الحق کوئٹہ کے عوامی مارچ کا اعلان کریں گے ۔
لیاقت بلوچ