ناقص معاشی پالیسیوں نے تاجروں کو کاروبار بند کرنے پر مجبور کردیا ،سلیم الدین قریشی

182

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے سینئر نائب صدر سلیم الدین قریشی نے حکومت اور تاجر و صنعتکاروں کے نمائندوں کے درمیان ٹیکسوں میں کمی کی بات چیت میں ناکامی کو ملکی معیشت کی ناکامی قرار دیا ہے جس کے دورس نتائج برآمد ہوں گے جو کوئی اچھا شگون نہیں اور معاشی بربادی کے علاوہ مستقبل میں کسی اچھے اور سودمند ماحول کی نفی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں 50 فیصد سے زائد کمی نے صنعتی لاگت کو دُگنا کردیا ہے اور لوگوںکو اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ حکومت کی جانب سے 35 فیصد ٹیکسوں کے اضافے سے 1550 ارب کے ٹیکس نیٹ میں اضافہ، اکائونٹس ہولڈرز کی بائیومیٹرک بینکوں کی جانب سے تصدیق کے باوجود شناختی کارڈ کی شرط میں مزید پیچیدگیوں کا باعث بن رہا ہے۔ آئے دن بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ اور آئی ایم ایف کی شرائط تسلیم کرتے ہوئے اسٹیک ہولڈرز کو نظر انداز کرنے سے معاشی حالات درست ہونے کے بجائے خرابی کا اشارہ دے رہے ہیں جس کا ملک اور حکومت کو بے پناہ نقصان ہوگا۔ آئی ایم ایف کی سخت ترین شرائط سے تاجر و صنعتکار خوف زدہ ہیں اور معیشت غیر مستحکم ہورہی ہے، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ معیشت کی کمر توڑ کر رکھ دے گا جس کے اشارے مل رہے ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی مارکیٹ میں کم ہونے کے باوجود روپے کی بے قدری اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کی نوید سُنادی جاتی ہے، حکومتی پالیسی جو غربت مٹانے کا دعویٰ لے کر آئی تھی غریب کو غریب تر کرنے کی دانستہ یا دانستہ مرتکب ہورہی ہے اور معاشی عدم استحکام پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے چُکا ہے۔ اُنہوں نے وزیر اعظم پاکستان، مشیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط کو نظر انداز کرے اور ملک وقوم کے مفاد میں اسٹیک ہولڈرز سے پر امن اور دوستانہ ماحول میں مذاکرات یقینی بنائے اور اس تباہ حال معاشی عدم استحکام سے نکلنے کا کوئی مثبت راستہ تلاش کرے تاکہ مالی اور معاشی استحکام آئے اور صنعت و تجارت کا پہیہ رکنے نہ پائے۔
سلیم الدین قریشی