امریکی کانگریس میں ٹرمپ کیخلاف مذمتی قرارداد منظور

261
واشنگٹن: صحافی اسپیکر نینسی پلوسی سے قرارداد کے بارے میں سوال کررہے ہیں‘ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں اجلاس کے دوران الہان عمر کے خلاف ہرزہ سرائی کررہے ہیں
واشنگٹن: صحافی اسپیکر نینسی پلوسی سے قرارداد کے بارے میں سوال کررہے ہیں‘ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں اجلاس کے دوران الہان عمر کے خلاف ہرزہ سرائی کررہے ہیں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ایوانِ نمایندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس متنازع بیان کی مذمت میں قرارداد منظور کرلی ہے، جسے ڈیموکریٹ ارکان نے نسل پرستانہ قرار دیا تھا۔ کانگریس کی 4 غیرسفید فام ڈیموکریٹ خواتین ارکان کے بارے میں ٹرمپ کے ٹوئٹس پر امریکا میں کئی حلقے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ صدر نے اپنے ٹوئٹس میں چاروں ارکانِ کانگریس سے کہا تھا کہ وہ اپنے آبائی ممالک کو واپس چلی جائیں اور وہاں اصلاحات لانے کی کوشش کریں۔ ٹرمپ کے ٹوئٹس کے خلاف منگل کی شام ایوانِ نمایندگان میں مذمتی قرارداد پیش کی گئی، جسے ایوان نے کثرتِ رائے سے منظور کرلیا۔ قرارداد کے حق میں 240 ارکان نے ووٹ دیا، جب کہ 187 نے اس کی مخالفت کی۔ ایوان کے کل ارکان کی تعداد 435 ہے، جن میں ڈیموکریٹس کی اکثریت ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیان کی شدید مذمت کرتا ہے۔ امریکی صدر کے اس بیان سے لوگوں میں خوف اور نفرت کی فضا بڑھی ہے۔ ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے ایسے نسل پرستانہ بیانات حوصلہ شکن ہیں۔ نینسی پیلوسی کا مزید کہنا تھا کہ ایوان کے ہر رکن کو ایسے بیانات کی مذمت کرنی چاہیے۔ اسپیکر کے اس بیان کے بعد ایوان دو حصوں میں تقسیم ہو گیا اور ری پبلکن ارکان کی جانب سے 2 گھنٹے تک نینسی پلوسی کے بیان پر بحث کی جاتی رہی۔ ری پبلکن ارکان کی اکثریت نے امریکی صدر کے بیان کا دفاع کیا اور قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ری پبلکن پارٹی کو متحد دیکھنا اچھا لگا۔ ری پبلکن پارٹی متحد ہے اور انہوں نے میرے بیان کی حمایت میں ووٹ دیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اگر بیانات ہی دیکھنے ہیں تو پھر ملک کی مخالفت میں خطرناک بیانات دینے والوں پر توجہ دیں۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی 4خواتین ارکان کے بارے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے تباہ حال اور جرائم سے بھرپور ممالک واپس جائیں، جہاں سے وہ آئی ہیں۔ اس بیان کے بعد امریکی صدر کو خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب کہ ایوانِ نمایندگان کی چاروں خواتین ارکان نے ٹرمپ کے بیان کو مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا تھا۔ مبصرین کے نزدیک اس قسم کے بیانات ٹرمپ کی طرف سے امیگریشن مخالف سفید فام ووٹرز میں اپنی مقبولیت بڑھانے کی کوشش ہیں۔ خبررساں ادارے رائٹرز نے پیر اور منگل کو ایک سروے کیا۔ نتائج کے مطابق متنازع ٹوئٹس کے بعد ریپبلکن جماعت کے حامیوں میں ٹرمپ کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔