طالبان کے حملے میں افغان فوج کے 21 کمانڈوز ہلاک،متعدد زخمی

276

کابل (صباح نیوز،آن لائن)افغانستان کے جنوبی حصے میں طالبان کے حملے میں21 افغان کمانڈوز ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق صوبائی گورنر عبدالغفور ملکزئی نے بتایا کہ طالبان نے اسپیشل فورسز کے اہلکاروں پر گھات لگا کر حملہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ طالبان نے افغان کمانڈوز پر حملہ صوبہ بادغیس کے ضلع ابکماری میں کیا۔صوبائی گورنر نے بتایا کہ دیگر سیکورٹی فورسز سے رابطہ کیے بغیر ہی افغان کمانڈوز کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے مذکورہ ضلع میں اتارا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے کمانڈوز کو گھیرے میں لے لیا اور چند گھنٹے تک لڑائی جاری رہی۔عبدالغفور ملکزئی نے بتایا کہ بدقسمتی سے 21کمانڈوز ہلاک ہوئے اور دیگر پکڑلیے گئے۔دوسری جانب افغان وزارت دفاع نے واقعہ سے متعلق تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔بادغیس کے صوبائی قونصل کے سربراہ عبدالعزیز نے بتایا کہ طالبان کے حملے میں 29 افغان کمانڈوز ہلاک ہوئے جبکہ دیگر زندہ پکڑے گئے کمانڈوز کو قتل کردیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ صوبہ گوہر سے چار ہیلی کاپٹرز کے ذریعے تقریبا 40 کمانڈوز کو صوبہ بادغیس میں آپریشن کے لیے اتارا گیا لیکن جیسے ہی انہیں اتارا گیا تو طالبان نے حملہ کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ بعدازاں صرف 11 کمانڈوز کو بچالیا گیا۔طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعوی کیا کہ 30 افغان کمانڈوز کو ہلاک کیا۔علاوہ ازیںافغان طالبان نے وردک صوبے میں سویڈن کے امدادی گروپ سویڈش کمیٹی برائے افغانستان کے قائم ہیلتھ مراکز بند کروا دیے ہیں۔ سویڈش کمیٹی نے تصدیق کی کہ طالبان کی ہدایت کے بعد اس صوبے کے 77 میں سے42 سینٹرز بند کر دیے گئے ہیں۔ اسی امدادی گروپ کے ایک ہیلتھ سینٹر پر گزشتہ ہفتے کے دوران کیے گئے ایک شبینہ حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کی مذمت سویڈش تنظیم نے کی تھی لیکن طالبان نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ ادارہ اپنے افغان ملازمین کی مناسب سلامتی میں ناکام رہا تھا۔دریں اثناء افغانستان کے مشرقی صوبے میں علاقے کے طالبان کمانڈر کی جانب سے مسلسل دھمکیوں کے بعد مقامی ریڈیو اسٹیشن نے اپنی نشریات بند کردیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبے غزنی میں واقع سما اسٹیشن کے ڈائریکٹر رمیز عظیمی نے کہا کہ انہیں طالبان کمانڈر کی جانب سے ٹیلی فونک اور تحریری دھمکیاں موصول ہوئیں تھیں تاہم افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سما اسٹیشن کو دھمکانے کا بیان مسترد کردیا۔رمیز عظیمی نے بتایا کہ ریڈیو اسٹیشن 4 روز قبل بند کیا گیا ہے اور گزشتہ 4 سال میں تیسری مرتبہ بند ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ غزنی صوبے کے کئی اضلاع پر طالبان قابض ہیں اور انہوں نے اس لیے دھمکیاں دیں کیونکہ ریڈیو اسٹیشن میں کام کرنے والے 16 ملازمین میں 3 خواتین بھی شامل ہیں۔برطانوی میڈیاکے مطابق نجی ریڈیو اسٹیشن 2013 سے غزنی میں سیاسی، مذہبی، سماجی اور تفریحی پروگرامز نشر کررہا ہے۔