کپیسٹی چارجز میں گزشتہ مالی سال کے دوران 60 فیصد کا اضافہ

158

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ادا کیے جانے والی کپیسٹی چارجز میں گزشتہ مالی سال کے دوران 60 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور یہ 664 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق 2013ء سے 2018ء کے دوران ملک میں ایندھن کی لاگت میں کمی اور کھپت بڑھنے کے باوجود کپیسٹی چارجز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور آئندہ پانچ سال کے عرصے میں بھی اس میں اضافے کا امکان ہے۔ایندھن کی لاگت میں کمی سے صارفین کو فائدہ منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔رپورٹ کے مطابق جون2014ء سے مارچ 2019ء تک بجلی کی پیداوار میں میں 45.7 میگاواٹ کا اضافہ ہوا ہے اور یہ 34282 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ عوام کو سستی اور اور مالی لحاظ سے پائیدار توانائی کی فراہمی اور بجلی کے شعبے کی بہتری کیلئے حکومت کو جامع حکمت عملی پر عمل کرنا چاہیے۔ بجلی کے شعبہ میں سبسڈی میں کمی اور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے نظم و نسق میں مسائل اور بڑھتے ہوئے کپیسٹی چارجز کے تناظر میں حکومت کیلئے سستی بجلی کی فراہمی کا مقصد حاصل کرنے ایک چیلنج ہو گا۔ کپیسٹی چارجز کی ادائیگی کے نظام میں تبدیلی لائے بغیر انرجی مکس میں سستے ذرائع سے بجلی کاحصہ بڑھانا مشکل ہو گا۔