صنعتی و تجارتی تنظیموں نے شرح سود میں اضافہ مسترد کر دیا

431

کراچی(اسٹاف رپورٹر) صنعتی و تجارتی تنظیموں نے شرح سود میں اضافے کو یکسر مسترد کردیا تفصیلات کے مطابق پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ شرح سود میں مزید1فیصد اضافہ سے مہنگائی کی نئی لہر آئے گی اور کاروبار جاری رکھنا مزید مشکل ہو جائے گا۔ ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے سابق چیئرمین محمد عارف یوسف جیوا نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کی گئی ماینٹرنگ پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے اگر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا تو مقامی مصنوعات مہنگی اور تعمیراتی لاگت میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ سابق چیئرمین آباد نے کہا کہ نگراں حکومت نے پہلے ہی روپے کی قدر میں کمی کی پھر پٹرول اور بجلی کے نرخ بڑھادیے گئے،اب ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے کا عندیہ دیا ہے۔ جس سے اسٹیل اور دیگر تعمیراتی مصنوعات مزید مہنگی ہوجائیں گی اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر شیخ عامر وحید نے ا سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے شرح سود کو 12.25 فیصد سے بڑھا کر 13.25فیصد کرنے کے فیصلے پر شدید احتجاج کیا ہے کیونکہ اس سے نجی شعبے کے لیے بینکوں کے قرضے مزید مہنگے ہوں گے، ملک میں کاروبار کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو گا، عوام کے لیے مہنگائی بڑے گی اور معیشت مزید مشکلات کا شکار ہو گی لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کاروباری سرگرمیوں اور معیشت کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے فیصلے پر نظرثانی کرے ۔ پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ مانیٹری پالیسی میںشرح سود میں ایک فیصد اضافہ سے معیشت کولاحق سنگین خطرات کی تصدیق ہو گئی ہے۔شرح سود کو 13.25 فیصد کرنے سے معیشت کی ترقی کے بجائے اس کے استحکام کو ترجیح دینے کی پالیسی واضح ہو گئی ہے جس سے اقتصادی سرگرمیاں محدوداور معیشت کے سکڑنے کا عمل شروع ہو جائے گااور بے روزگاری بڑھے گی جو سابقہ حکومت کے بے مثال ترقی کے دعووں کی نفی ہے۔ اس پالیسی سے ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی شروع ہو گی جس کا اثر سماجی ترقی پر پڑے گا۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ خسارہ 5.5 کے ہدف کو عبور کرتا ہوا 6.8 فیصد تک جا پہنچا ہے۔اخراجات اور آمدنی کے فرق کو پاٹنے کے لیے اربوں ڈالر کے قرضے کی ضرورت ہو گی۔پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن فرنٹ (پیاف) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام انڈسٹریل سیکٹر اور معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ پہلے روپے کی قدر میں کمی ہوئی پھر پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بڑھا دیے گئے اب شرح سود میں 100 بیسز پوائنٹس اضافہ کرکے13.25فیصد کردیا گیا ہے جس سے معاشی صورتحال مزید خراب ہوگی۔ سینئر وائس چیئرمین تنویر احمد صوفی اور وائس چیئرمین خواجہ شاہزیب اکرم کے ساتھ مشترکہ بیان میں عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ شرح سود بڑھنے سے مہنگائی بڑھے گی جس سے بجٹ خسارے میں مزید اضافہ ہوگا۔ موجودہ حالات میں کاروباری برادری کو سستے قرضوںکی اشد ضرورت ہے۔ مارک اپ کی شرح میں اضافے سے معاشی مسائل بڑھیں گے جس سے مقامی اور غیرملکی سرمایہ کاری متاثر ہوگی۔ پیاف کے عہدیداروں نے کہا کہ پیداواری لاگت میں اضافے سے ملکی ایکسپورٹ پہلے ہی بری طرح متاثر ہے، ان حالات میں شرح سود میں اضافہ معاشی معاملات کو مزید خراب کر سکتا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ معیشت سے متعلقہ بینکنگ پالیسوں پر نظرثانی کرے اور نجی شعبے کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کی جائیں۔