قال اللہ تعالی و قال رسول اللہ

452

اِن سے کہو، جو شخص گمراہی میں مْبتلا ہوتا ہے اْسے رحمان ڈھیل دیا کرتا ہے یہاں تک کہ جب ایسے لوگ وہ چیز دیکھ لیتے ہیں جس کا اْن سے وعدہ کیا گیا ہے خواہ وہ عذاب الٰہی ہو یا قیامت کی گھڑی تب انہیں معلوم ہو جاتا ہے کہ کس کا حال خراب ہے اور کس کا جتھا کمزور!۔ اس کے برعکس جو لوگ راہِ راست اختیار کرتے ہیں اللہ ان کو راست روی میں ترقی عطا فرماتا ہے اور باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی تیرے رب کے نزدیک جزا اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہیں۔ پھر تو نے دیکھا اْس شخص کو جو ہماری آیات کو ماننے سے انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں تو مال اور اولاد سے نوازا ہی جاتا رہوں گا؟۔ کیا اسے غیب کا پتہ چل گیا ہے یا اس نے رحمان سے کوئی عہد لے رکھا ہے؟۔ ہرگز نہیں، جو کچھ یہ بکتا ہے اسے ہم لکھ لیں گے اور اس کے لیے سزا میں اور زیادہ اضافہ کریں گے۔ (سورۃ مریم:75تا 79)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آخری زمانے میں ایسے لوگ سامنے آئیں گے جو دھوکا و فریب کے ساتھ دین کے نام پر دنیا کمائیں گے۔ وہ لوگوں کو اپنی نرم مزاجی ظاہر کرتے ہوئے (دنیا کے سامنے) بھیڑ کی کھال پہنیں گے۔ ان کی زبانیں شکر سے زیادہ میٹھی ہوں گی (یعنی وہ مؤثر نعرے لگائیں گے اور مؤثر باتیں کریں گے) مگر ان کے دل بھیڑیوں کے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ عزوجل فرمائے گا: کیا میرے نام پر دھوکا کرتے ہو یا مجھ پر جرات کرتے ہو؟ مجھے اپنی ذات کی قسم! میں ان لوگوں پر ضرور ایک فتنہ (آزمائش و مصیبت) بھیجوں گا جو ان میں سے بردبار لوگوں کو بھی حیران و پریشان کر دے گا‘‘۔
(ترمذی)