یتیموں،مسکینوں کیلیے مختص زمین ومال پرقبضہ کرنے پر 10 مجرموں کو قید

133

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے یتیموں اور مسکینوں کے لیے مختص زمین اور مال پر قبضے اور بدعنوانی سے متعلق مجرموں کی بریت کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے 10 ملزمان کو 3 ، 3 سال قید اور جرمانے کی سزا سنادی۔ جسٹس فہیم احمد صدیقی نے یتیموں اور مسکینوں کے لیے مختص زمین اور مال پر قبضے اور بدعنوانی میں بریت کیخلاف حکومت کی اپیل پر فیصلہ سنایا۔ فیصلہ جسٹس نظر اکبر نے محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے مجرموں کی بریت کیخلاف اپیل منظور کرلی۔ عدالت نے یتیموں اور مسکینوں کے لیے مختص زمین اور مال پر قبضے اور بدعنوانی کا جرم ثابت ہونے پر 10 مجرموں کو سزا سنادی۔ عدالت نے مجرمان کو 3 ، 3 سال قید اور 5، 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔ عدالت نے مجرمان کو بے دخلی ایکٹ کے تحت سزا سنائی۔ عدالتی پولیس نے مجرمان طالب رضا، ناصر عباس، شاہد حسین جیوانی، محمد عباس، منور علی اور آصف زیدی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا۔ گرفتار مجرموں کو ہائیکورٹ کے لاک اپ منتقل کیا گیا جنہیں بعد میں جیل منتقل کردیا جائے گا۔ دیگر مجرمان سزا کا حکم نامہ سنتے ہی فرار ہوگئے۔ عدالت نے یتیموں کی فلاح کے لیے قائم مرکز حقوق شرعیہ پاکستان کو چلانے کے لیے 11 رکنی ٹیم بنا دی۔ دائر اپیل میں کہا گیا تھا کہ مجرمان نے جولائی 2010 ء میں مرکز حقوق شرعیہ پر قبضہ کیا۔ ہائیکورٹ کی جانب سے قائم آڈٹ کمیٹی نے یتیموں کے لیے مختص فنڈز میں بدعنوانی کی نشاندہی کی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے مجرمان کو بری کردیا تھا۔مجرمان کی بریت کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی گئی۔