گزشتہ 40برس میں کسی بھی بھارتی جاسوس کو پاکستان میں پھانسی نہیں ہوئی

216

کراچی (اسٹاف رپورٹر)گزشتہ 40 برس کے دوران پاکستانی عدالتوں سے موت کی سزا سننے والے کسی بھی بھارتی جاسوس کی سزا پر عملدرآمد نہیںہوسکا، پاکستان میں پچھلے 4 عشروں میں ایک درجن سے زیادہ بھارتی جاسوسوں کو سزا ہوئی جن میں بعض کو موت کی سزا سنائی گئی لیکن ان کی سزا پر کبھی عملدرآمد نہیں ہوا، البتہ ان میں کئی لوگ جیل میں ہی انتقال کر گئے، بھارتی جاسوس کلبھوشن مارچ 2016ء میں بلوچستان سے گرفتار ہوا، اس سے قبل اگست 1990ء میں پاکستان کے خفیہ اداروں نے سربجیت سنگھ کوگرفتار کیا تھا۔ بھارت کا موقف تھا کہ نشے میں دھت ایک پنجابی کاشتکار کھیتوں میں ہل چلاتے ہوئے غلطی سے سرحد پار کر گیا تھا۔ پاکستان نے سربجیت سنگھ کے خلاف فیصل آباد، ملتان اور لاہور میں دھماکوں کے الزامات میں مقدمہ چلایا اور اسے موت کی سزا سنائی گئی۔ وہ 2013ء میں کوٹ لکھپت جیل میں بھارتی جیل میںقید ایک پاکستانی قیدی کی ہلاکت کے واقعے کے بعد کوٹ لکھپت جیل میںمشتعل قیدیوںکے ہاتھوں زخمی ہو اجس کوفوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیاجہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، سربجیت سنگھ کی لاش کو بھارت کے حوالے کیا گیا ،کشمیر سنگھ 1973ء میںجاسوسی کے الزام میں گرفتار ہوا تاہم سزا ئے موت سنائے جانے کے باوجود وہ35 برس تک پاکستانی جیلوں میں مکمل آسائشوں کے ساتھ زندہ رہا ، 2008ء میں رہا کیا گیا تو رہائی سے قبل اس نے پاکستان میںکہاکہ وہ جاسوں نہیںتھا اس نے خود کوبے قصور قرار دیاتھا لیکن بھارتی سرزمین پر پہنچتے ہی اس نے اعتراف کیا کہ وہ جاسوسی کے لیے پاکستان گیا تھا،کشمیر سنگھ کی رہائی میں انسانی حقوق کے کارکن انصار برنی کی کوششوں کا بہت عمل دخل تھا، بھارت میں بلیک ٹائیگر کے نام سے مشہور رویندرا کوشک ایک ایسا بھارتی جاسوس تھا جو 25 برس تک پاکستان میں رہا ۔ اردو زبان اور مذہب اسلام کے بارے میں خصوصی تعلیم کے بعد اس کو نبی احمد شاکر کے نام سے پاکستان بھیجا گیا۔ جعلی دستاویزات کی مدد سے کراچی یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ پاک فوج میں کلرک کے طور پر بھرتی ہوا اور پھر ترقی کرتے ہوئے پہلے کمیشنڈ افسر اور بعدازاں میجر کے عہدے تک پہنچ گیا۔ رویندرا کوشک کی گرفتاری ایک اور بھارتی جاسوس کی گرفتاری کے بعد عمل میں آئی جسے خصوصی طور پر میجر رویندرا کے ساتھ رابطے کے لیے بھیجا گیا تھا۔رویندرا کوشک کو گرفتاری کے بعد پاکستان کی مختلف جیلوں میں 16 برس تک رکھا گیا اور 2001ء میںجیل ہی میںچل بسا،2004ء میں لاہور میں گرفتار ہونے والا رام راج ایک ایسا بھارتی جاسوس تھا جو پاکستان پہنچتے ہی گرفتار ہوگیا۔ سرجیت سنگھ نے 30 برس پاکستانی جیلوں میں گزارے اس نے گرفتار ہونے سے پہلے پاکستان کے 85 دورے کیے۔ سرجیت سنگھ کو 2012 میں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے رہا کیا گیا اور وہ واپس بھارت پہنچا تو کشمیر سنگھ کے برعکس ان کا کسی نے استقبال نہ کیا۔ سرجیت سنگھ دعویٰ کرتا رہا کہ وہ پاکستان میں ’’را‘‘ کا ایجنٹ بن کر گیا تھا لیکن کسی نے ان کی بات پر کان نہ دھرے۔ اس نے ایک موقعے پر بھارتی میڈیا سے کہا کہ بھارتی حکومت ان کی غیر موجودگی میں ان کے خاندان کو 150 روپے ماہانہ پنشن ادا کرتی تھی جو اس بات ثبوت ہے کہ وہ راکا ایجنٹ تھا اور ایک بھارتی جاسوس گربخش رام کو1990ء میںاس وقت گرفتار کیاگیاجب وہ بھارتی حکومت کی جانب سے سونپا گیاہدف مکمل کر کے واپس جارہاتھا۔ 2006ء میں اس کو19 دوسرے بھارتی قیدیوں کے ساتھ کوٹ لکھپت جیل سے رہائی ملی۔ گربخش رام پاکستان میں شوکت علی کے نام سے کام کرتا تھا،ونود سانھی 1977ء میں پاکستان میں گرفتار ہوااور11 برس پاکستانی جیلوں میں گزارنے کے بعد انہیں 1988ء میں رہاکیاگیا، ونود سانھی نے سابق بھارتی جاسوسوں کی مدد کے لیے تنظیم قائم کر رکھی تھی ۔