بھارتی پارلیمنٹ نے کشمیریوں کیخلاف سرگرم ایجنسی کو مزید اختیارات دیدیے

174

سرینگر (اے پی پی) بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں ’’لوک سبھا‘‘ نے ایک بل کی منظوری دی ہے جس میںکشمیری حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر گرفتار کرنے کیلیے مشہور تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو مزید اختیارات دے دیے ہیں۔ دوسری جانبمقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے جموں خطے کے ضلع کشتواڑ میں مقامی مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث نام نہاد دیہی دفاعی کمیٹی کے مزید درجنوں اہلکار بھرتی کرلیے ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق این آئی اے کو اختیارات کے بل کے حق میں 278 اور مخالفت میں 6 ووٹ پڑے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے کہا کہ اس قانون سے بھارت ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ این آئی اے ترمیمی بل 2019ء مقبوضہ کشمیر سمیت تمام ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز کو اختیار دیتا ہے کہ وہ موجودہ سیشن کورٹس کو این آئی اے کے اسپیشل کورٹ کے طور پر نامزد کریں تاکہ وہ تحقیقاتی ایجنسی کے مقدمات کی سماعت کریں۔ علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے جموں خطے کے ضلع کشتواڑ میں مقامی مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث نام نہاد دیہی دفاعی کمیٹی کے مزید درجنوں اہلکار بھرتی کیے ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق کشتواڑ کے سینئر پولیس افسر شکتی کمار پاٹھک نے سرینگر میں ایک میڈیا انٹرویو میں قاتل وی ڈی سی اہلکاروں کی بھرتی کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشتواڑ قصبے میں سیکورٹی کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اور ایس پی اوز کی تعیناتی کی مدت ختم ہونے کے بعد وی ڈی سی کے تازہ اہلکار بھرتی کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وی ڈی سی کے 64 نئے اہلکار بھرتی کیے گئے ہیں جبکہ ضلع میں ایس پی اوز کی حالیہ بھرتی مہم کے بعد 85 اہلکاروں کی فہرست منظوری کیلیے پولیس ہیڈکوارٹر بھیج دی گئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ولیج ڈیفنس کمیٹیاں 1995ء میں گورنر راج کے دوران قائم کی گئی تھیں اور اس مسلح جتھے میں زیادہ تر ہندئوں کو بھرتی کرکے انہیں ہتھیار فراہم کیے گئے ہیں تاکہ ضلع ڈوڈہ سمیت جموں کے خطے میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جائے۔ وی ڈی سی اہلکار بالخصوص جموں خطے میں سیکڑوں بے گناہ مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔