امیر شیخ کا تبادلہ۔ ہیلمٹ مہم کا کیا ہوگا

441

سندھ حکومت نے کراچی پولیس کے سربراہ امیر شیخ کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ ان کی جگہ غلام نبی میمن کو پولیس چیف مقرر کیا گیا ہے۔ پولیس اور دیگر محکموں میں تبادلے اور تقرر معمول کی بات ہیں لیکن کراچی پولیس کے سربراہ امیر شیخ کے حوالے سے ایک بات شہری حلقوں میں زیر بحث رہی ہے کہ جب بھی ان کا کراچی میں تقرر ہوتا ہے وہ کراچی شہر میں موٹر سائیکل سواروں کے لیے ہیلمٹ کی پابندی لازمی قرار دے دیتے ہیں۔ یہ بات بھی درست ہے کہ موٹر سائیکل سواروں کو ہیلمٹ پہننا چاہیے لیکن جس انداز میں کراچی میں ٹریفک پولیس ہیلمٹ نہ پہننے والوں کے خلاف مہم چلا رہی تھی ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ اس کے دو ہی ہدف ہیں ،زیادہ سے زیادہ ہیلمٹ فروخت کرائے جائیں، یا اس مد میں زیادہ سے زیادہ چالان کرائے جائیں۔ اور ہیلمٹ نہ پہننے اور چالان کرانے والوں سے جو بھتا وصول کیا جاتا ہے اس کی رقم زیادہ سے زیادہ بڑھائی جائے۔ اگر یہ معمول کے تبادلے ہیں تو بھی ان کی کراچی میں کارکردگی یا کارستانیوں کا جائزہ بھی لیا جانا چاہیے اور اگر یہ کوئی تادیبی کارروائی ہے تو پھر یہ اورزیادہ ضروری ہے۔ یہ بات بھی قابل غورہے کہ تمام موٹر سائیکل سواروں کے لیے ہیلمٹ ضروری ہے۔ لاڑکانہ، نواب شاہ، میر پور خاص اور دیگر شہروںکے موٹر سائیکل سواروں کی زندگی بھی اتنی ہی قیمتی ہے جتنی کراچی کے موٹر سائیکل سوار کی لیکن یہ مہمات صرف کراچی ہی میں کیوں چلتی ہیں۔ کوئی امیر شیخ صاحب سے اس کی وضاحت بھی لے سکے گا اور کیا ہیلمٹ کی مہم اب بھی جاری رہے گی یا شیخ صاحب کے ساتھ یہ مہم بھی چلی گئی۔