بلوچستان سے3 ہزار سے زائد نوجوانو ںکو غائب کیا گیا،اختر مینگل

168

کوئٹہ(آن لائن) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سرداراختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت نے ٹریفک نظام سے لیکر ترقی کی رفتار تک کو جام کر رکھا ہے۔ جو لوگ مری گئے تھے اگر ہم چاہتے تو ہم بنی گالہ جاسکتے تھے اور ان چھ نکات کے بدلے وزارتیں اورمراعات حاصل کرتے۔ ہم حکومت کو بتا نا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کامسئلہ چیئر مین سینیٹ ،ڈپٹی چیئر مین سینیٹ کے
عہدوں سے نہیں بلکہ سنجیدگی سے حل ہوگا۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کا ہر ورکر بلوچستان کاوارث ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام شہید گل زمین حبیب جالب ، آغا نوروز اور بلوچستان کے شہداء کے یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بحیثیت مسلمان ایک اللہ تعالیٰ کو جوابدہ ہیں کیونکہ اس نے ہمیں پیدا کیا ۔ہم جمہوریت کے دعویداروں کو جوابدہ نہیں جو آج جمہوریت کے چمپیئن بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے 1971میں جب جمہوری حکومت کا خاتمہ کیاگیا تھا اور 1978کو مارشل لاء لگا تھا تو کیا ان دوعویداروں نے مراعات نہیں لیے تھے ۔2013میںجب بلوچستان کے عوام کا مینڈیٹ چوری ہوا اور ہم جب ان جمہوری پارٹیوں کے پاس گئے تو اس وقت ان مین سے کسی نے بھی ہمارے ساتھ نہیں دیا ہم نے جمہوریت کے دعویداروں کے دروازے کھٹکھٹائے تھے جب وہ لوگ بلوچستان کے عوام کو انسان نہیں سمجھتے ان کے دکھ درد نہیں سمجھ سکتے تو پھر ہم کیوں ان کا ساتھ دیں انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ 2018کے عام انتخابات میں بلوچستان نیشنل پارٹی کا مینڈیٹ چوری کیا گیا تھاہم چاہتے ہیں کہ ملک میں مضبوط جمہوریت قائم ہو لیکن میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ہم ایسے جمہوری کا کیا کرے جس کے دروازے پر ہمارے نوجوانوں کے لاش پڑے ہوں۔ بلوچستان سے 3000سے زائد نوجوانو ںکو غائب کیا گیا ہے۔ اگر میرے بس میں ہوتا تو آج سب سے پہلے ہم ان 3ہزار نوجوانوں کو با عزت گھر پہنچاتے۔
اختر مینگل