خیبر پختونخوا حکومت نے مسیحی برادری کی شادی اور طلاق سے متعلق قانونی ترامیم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شوہر کو طلاق کے لیے بیوی پر الزام لگاکر اسے ثابت بھی کرنا ہوگا،بجٹ میں شادی، طلبہ اور بیوا وں کے لیے وضائف رکھے گئے ہیں۔
پشاور میں وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الخدمت فانڈیشن کی کاوش کو سراہتا اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں، تعلیمی میدان میں الخدمت کے خدمات قابل تحسین ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صوبائی و ضلعی سطح پر مشائخ کونسل کے قیام کا فیصلہ ہوا ہے، بجٹ میں شادی، طلبہ اور بیوا وں کے لیے وضائف رکھے گئے ہیں، صوبائی کابینہ میں مسیحی شادی ترمیمی بل اور طلاق ترمیمی بل پیش کیے جارہے ہیں اور 18 سال سے کم عمر لڑکی کی شادی کی عمر پر پابندی لگائی جارہی ہے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ طلاق کے حوالے سے خواتین کو تحفظ دینے کی کوشش کی جارہی ہے، پہلے شوہر کوئی بھی الزام لگاکر بیوی کو طلاق دے کر جان چھڑا لیتا تھا، لیکن اب ایسا نہیں ہوگا اور شوہر کو طلاق کے لیے بیوی پر الزام لگاکر اسے ثابت بھی کرنا ہوگا۔