ریکوڈک فیصلے کاجائزہ لے رہے ہیں،خطیر جرمانہ ادا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے،جام کمال

200

کوئٹہ (آن لائن) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر جام کمال نے کہا ہے کہ سابق حکومتوں کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں ریکوڈک فیصلے میںاتنی بڑی خطیر رقم کی ادائیگی کا ہم سوچ بھی نہیں سکتے ہیں، عدم ادائیگی کی صورت میں پاکستان کو بین الاقوامی سطح پرنقصان ہوگا سابق حکومتوں کو مختلف خلاف ورزیوں پر مرحلہ وار نوٹس جاری کر کے معاہدے کو منسوخ کیا جاتا توشاید آج بلوچستان کو اتنا نقصان نہیں پہنچتا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے
سے بات چیت کرتے ہوئے جام کمال خان کا کہنا تھا کہ ہرجانے کی جو رقم ہوگی اس کی ادائیگی حکومت بلوچستان کو کرنی ہوگی۔ ثالثی فورم کی جانب سے بطور ہرجانہ جس رقم کا تعین کیا گیا ہے ماہرین کے مطابق یہ تقریباً بلوچستان کے 3 سال کے بجٹ کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور ملک ہمیں کہیں سے دو تین ارب ڈالر ملیں تو ہم بہت خوش ہوتے ہیں لیکن ہرجانے کی رقم بہت زیادہ ہے۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ اتنی بڑی خطیر رقم کی ادائیگی کا ہم سوچ بھی نہیں سکتے لیکن اس کی ادائیگی کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدم ادائیگی کی صورت میں پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر نقصان ہوگا اور ملک کے لیے کئی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس کیس کی فیس بھی ہم دے رہے ہیں اوراب تک حکومت بلوچستان نے فیس کی مد میں ڈھائی سے 3 ارب روپے کی ادائیگی کی ہے۔ وزیر اعلی نے سابق حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں معدنیات کے اچھے قواعد و ضوابط ہیں اگر جلد بازی میں کمپنی کے ساتھ معاہدے کو مسترد کرنے کے بجائے اس کو مختلف خلاف ورزیوں پر مرحلہ وار نوٹس جاری کر کے معاہدے کو منسوخ کیا جاتا تو شاید آج بلوچستان کو اتنا نقصان نہ پہنچتا۔علاوہ ازیں حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے ریکوڈک کے حوالے سے بین الاقوامی سرمایہ کاری تنازعات کے ثالثی ادارے (آئی سی ایس آئی ڈی)کی جانب سے دیے گئے فیصلے پر حکومت بلوچستان کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت اس فیصلے کے تمام پہلوں کا بغور جائزہ لے رہی ہے، حکومت کی قانونی ٹیم نے آئی سی ایس آئی ڈی میں بھرپور طریقے سے وفاقی اور صوبائی حکومت کے مشترکہ مؤقف کا دفاع کیا جس کے نتیجے میں درخواست گزار کمپنی کے 8.5ارب ڈالر ہرجانے کے دعوے کو سوفیصد پزیرائی نہ مل سکی اور ثالثی کے بین الاقوامی ادارے نے دعوے کے تقریباً نصف یعنی 4.08ارب ڈالر کے ہرجانے کا فیصلہ سنایا، ترجمان نے کہا کہ حکومت بلوچستان آئی سی ایس آئی ڈی کے قوانین کے اندر رہتے ہوئے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کا اپنا قانونی حق استعمال کرنے کا جائزہ لے رہی ہے جس کے لیے حکومت نے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کا آغاز کردیا ہے اور اس ضمن میں وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر مشترکہ لائحہ عمل مرتب کرکے متعلقہ قوانین کے مطابق قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔