کراچی کو عزت دو تحریک پورے ملک کوعزت دینے کی تحریک ہے،امیرالعظیم

590
کراچی: جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سیکرٹری امیر العظیم کراچی کو عزت دو حقوق دو تحریک کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر رہے ہیں
کراچی: جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سیکرٹری امیر العظیم کراچی کو عزت دو حقوق دو تحریک کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر رہے ہیں

کراچی (نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے کہا ہے کہ کراچی کو عزت دو تحریک پورے ملک کو عزت دینے کی تحریک ہے ،یہ تحریک ملک کی بیمار قیادتوں اور حکمرانوں کے خلاف عوامی جدوجہد کا نقطہ آغاز بنے گی ، وفاقی و صوبائی حکومتیں اور بلدیاتی قیادت کی ذمے داری ہے کہ ملک کے سب سے بڑے اور قومی خزانے کو سب سے زیادہ ریونیو دینے والے شہر کے مسائل حل کریں ،کراچی کو بحال کریں ، عزت دیں اور عوام کو حق دیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کراچی کے تحت شہر میں پانی کے بحران ، بجلی ، ٹرانسپورٹ ، سڑکوں کی خستہ حالی، صفائی ستھرائی کے ناقص
انتظام اور شہریوں کو درپیش دیگر مسائل کے حل اور وفاقی وصوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں کو متوجہ کرنے کے لیے جاری ’’کراچی کو عزت دو ، حقوق دو تحریک ‘‘ کے سلسلے میں نیو ایم اے جناح روڈ پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔احتجاجی مظاہرے سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن اور نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی نے بھی خطاب کیا ۔مظاہرے میں شرکا نے ہاتھوںمیں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ کراچی کو عزت دو ،پینے کا پانی دو،کچرے کے ڈھیر ختم کرو،کراچی کو بسیں دو ،سرکلر ریلوے بحال کرو،وفاقی وصوبائی اور بلدیاتی حکومتیں بجٹ کا حساب دیں،کے فورمنصوبہ مکمل کرو ،میرٹ کا قتل عام بند کرو،کراچی کے نوجوانوں کو نوکریاں دو ،کراچی کے نمائندے ووٹ لے کر غائب۔ مظاہرے میں شرکا نے حکومت کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیااور نعرے لگائے جن میں یہ نعرے شامل تھے۔ عزت دو،کراچی کو ،حقوق دو کراچی کو۔امیر العظیم نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کراچی کے غیور عوام خراج تحسین کے مستحق ہیں کہ جنہوں نے ہر دور میں عالمی سامراجی طاقتوں اور ان کے تماشائیوں کی سازشوں کا مقابلہ کیا ہے ،ماضی میں کراچی کو داغ داغ کرنے ، اس کی روشنیوں کو ختم کرنے اور خانہ جنگی کی کوشش کی گئی لیکن کراچی کے شہریوں او رجماعت اسلامی کے کارکنوں نے پوری ذمے داری کے ساتھ ان کوششوں کو ناکام بنانے کی جدوجہد کی ۔انہوں نے کہاکہ اس شہر کے ساتھ سنگین واردات کی گئی ،بجلی ،گیس ،پانی اور تعلیم کو فروخت کیا گیا اور اب صحت کو بھی فروخت کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں اور حکومتیں اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کررہی ۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کراچی کی قیادت اور کارکنان نے عوام کی ترجمانی کا حق ادا کیا ہے اور اس جدوجہد میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے کہاکہ تبدیلی کے نام پر آنے والوں کے پاس اب صرف ٹاسک فورسیں بنانے اور یوٹرن لینے کے سوا کوئی کام نہیں ہے یہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کی بات کرتے تھے ،آئی ایم ایف کو پاکستان لے آئے ہیں اور اسی کے اشاروں اور ہدایت پر نیاپاکستان بنارہے ہیں ،مدینے کی ریاست کا نعرہ لگاکر اب اس پر بھی یو ٹرن لے رہے ہیں ۔حج اور عمرہ مہنگا کردیا ہے ،مہنگائی میں ہوش ربا اضافے نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے ،فیملی پلاننگ کے لیے کروڑوں روپے کے اشتہاردیے جاتے ہیں ۔حکومت ایک طرف وقت مانگ رہی ہے لیکن خود جلدی میں ہے اور اسے لانے والے ہی اسے سہارا دے کر کھڑا کیے ہوئے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ حکومت آبادی کنٹرول کرنے کے بجائے ڈالر کی اڑان ،بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ٹیکسوں کی بھرمار کنٹرول کرے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ وفاقی حکومت کراچی کے اسپتالوں کی ذمے داری لینے پر تیار نہیں ہے ،کراچی سے 14سیٹیں لینے والے اور وزارتوں کے مزے لینے والے کس منہ سے کراچی کے عوام کے سامنے جائیں گے ۔مصطفی کمال کے فورمنصوبہ 3سال میں مکمل کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں پہلے عوام کویہ بتائیں کہ اپنی سٹی حکومت میں جب صوبائی حکومت بھی ان کی تھی اور پرویز مشرف کی حمایت بھی حاصل تھی کے فورمنصوبہ کیوں مکمل نہیں کیا۔پیپلز پارٹی کو 11سال ہوگئے ہیں آج وزیر اعلیٰ سندھ کہہ رہے ہیں کہ کے فورمنصوبہ صفر ہوگیا وہ بتائیں کہ جو اربوں روپے خرچ ہوئے اس کا حساب کون دے گا ۔ نعمت اللہ خان نے کے 3منصوبہ مکمل کیا اور کے فورکی پوری ورکنگ کی مگر بدقسمتی سے ان کے بعد اس منصوبے کو تاخیرکا شکار کیا گیا جو کراچی کے عوام کے ساتھ سراسر ظلم و زیادتی اور ناانصافی ہے ۔آج کراچی کچرے کا ڈھیر بن رہا ہے ،ایم کیو ایم کہتی ہے کہ اختیارات اور وسائل نہیں وہ بلدیہ کے اربوں روپے کے بجٹ کا حسا ب دیں اور جو اختیارات اور وسائل ہیں ان کو استعمال میں لاکر کوڑا اور کچرا کیوں صاف نہیں کرایا جاتا۔وزیر اعظم 162ارب کا اعلان کر کے چلے گئے مگر بجٹ میں صرف 45ارب روپے رکھے گئے ان کے اعلان اور دعوؤں کا کیا ہوا ؟ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام موجود نہیں ،لاکھوں شہری روزانہ اذیت اورکرب کے ساتھ سفر کرنے پر مجبور ہیں ۔حقیقت میں کراچی کے شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔42ہزار نوکریوں میں سے کراچی کے نوجوانوں کو کچھ نہیں دیا گیا ۔ان حالات میں جماعت اسلامی کراچی کے عام کے ساتھ ہے اور ان کوتنہا نہیں چھوڑے گی۔’’کراچی کو عزت دو، عوام کو حق دو تحریک‘‘ کراچی کے عوام کے دلوں کی آواز اور حقیقی ترجمانی کامظہر ہے ،کراچی کے شہریوں کے مسائل حل ہونے ،کراچی کو اس کا حق ملنے اور عزت ومقام حاصل ہونے تک جدوجہد جاری رہے گی ۔