صہیونی ریاست پر فلسطینی ڈرونز کا خوف طاری

312

مرکز اطلاعات فلسطین
فلسطینی مزاحمت کاروں کی بڑھتی ہوئی دفاعی صلاحیت اور ترقی پزیر ڈرون ٹیکنالوجی نے دنیا بھرسے اسلحہ کے انبار جمع کرنےوالے بزدل صہیونیوں کے دلوں پرخوف اور دہشت طاری کرتے ہوئے ان کی نیندیں حرام کردی ہیں۔ صہیونی ریاست کو اس بات کی حیرت اور پریشانی ہےکہ فلسطینی مزاحمت کار بے سروسامانی کے باوجود ڈرون طیاروں جیسی ٹیکنالوجی کہاں سے حاصل کرتے اور یہ طیارے کس طرح تیار کرتے ہیں۔ اس نوعیت کے ڈرون طیارے تو خطے میں اسرائیل کے علاوہ دوسرے ملکوں کے پاس بھی کم ہی دستیاب ہیں۔
اسرائیل کے عسکری ذرائع نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس اور دوسرے فلسطینی مزاحمتی گروپ زیرزمین دیوار تعمیر کررہے ہیں تاکہ سرنگوں کو تباہ کرنے کا آپریشن ناکام بنایا جا سکے۔ یہ سرنگیں بیرون ملک سے فالتو پرزہ جات کی غزہ کو اسمگلنگ کا ایک ذریعہ ہیں جہاں ان پرزوں کو جوڑ کر ڈرون طیارے بنائے جاتے ہیں۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق اب ڈرون طیارے بنانا زیادہ مشکل نہیں۔ انٹرنیٹ پر ڈرون تیار کرنے کے طریقے موجود ہیں اور حماس چند ہزار شیکل خرچ کرکے جنگی مقاصد کے لیے استعمال ہونےوالے ڈرون بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ پر کئی کمپنیاں تیار شدہ ڈرون فروخت بھی کرتی ہیں۔ حماس کے عسکری ماہرین اور اسلحہ ساز ڈرون خرید کر انہیں تبدیلی کے بعد جنگی مقاصد کے لیے بنا سکتے ہیں۔
صہیونی فوج کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کار زیرزمین دیوار کی تعمیر کے ساتھ ڈرون طیاروں کی اہمیت سے بھی آگاہ ہیں۔ حماس اور دوسری فلسطینی عسکری تنظیمیں بحری، فضائی اور بری محاذوں‌پر اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری کررہی ہیں۔ صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے پاس درجنوں کی تعداد میں مسلح ڈرون موجود ہیں۔ ان کی ایک خوبی یہ ہے کہ یہ اسرائیلی راڈار پرنہیں‌آتے اور انہیں میزائلوں سے مار گرانا بھی مشکل ہے۔
ممکن اور قابل عمل
عسکری اور سیکورٹی امور کے فلسطینی ماہر رامی ابو زبیدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی سال سے ڈرون طیاروں کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ عسکری تنظیمیں انہیں اپنے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہیں حتیٰ کہ دنیا کی بڑی اور طاقت ور فوجیں بھی ڈرون کی اہمیت سے انکار نہیں کرتیں، بلکہ دھڑلے کے ساتھ ڈٍرون کو جنگی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ابو زبیدہ کے مطابق اسرائیل کو اندازہ ہے کہ فلسطینی مزاحمت کار اپنے عسکری اہداف اور صہیونی ریاست کے خلاف ڈرون طیاروں‌کا استعمال کرسکتے ہیں۔
فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے ہربار صہیونی دشمن کو کسی نا کسی دفاعی صلاحیت اور قابلیت سے حیران کیا ہے۔ 1973ء کی جنگ، حزب اللہ کے میزائل جنہوں‌نے بحر متوسط میں اسرائیلی نیول فورس کو نشانہ بنایا، غزہ کی سرنگیں اور القسام کمانڈوز سب وہ واقعات ہیں جن میں دشمن کو حیرت کا سامنا کرنا پڑا۔ رامی ابوزبیدہ کے مطابق صہیونی دشمن کو فلسطینی مزاحمت کاروں کی حقیقی دفاعی صلاحیت کا ندازہ نہیں اور یہ بات مزاحمتی قوتوں کے لیے مسرت کا باعث ہے۔ فلسطینی مزاحمت کاروں کے تیار کردہ ڈرون انتہائی نچلی پرواز میں اُڑتے ہیں۔ اسرائیلی راڈار ان کی شناخت نہیں‌کرسکتا اور ان ڈرون کے ذریعے صہیونی تنصیبات کو نشانہ بنانا آسان اور زیادہ ممکن ہے۔
ماہرین کے مطابق 2014ء کو غزہ پر مسلط کی گئی اسرائیلی جنگ میں فلسطینی مزاحمت کاروں‌نے حملوں اور انٹیلی جنس مقاصد کےلیے ڈورن کا استعمال کرکے صہیونیوں کو ششدر کردیا تھا۔ اسرائیل فلسطینی مزاحمت کاروں کی ڈرون ٹیکنالوجی کو ختم کرنے کے لیے ان ماہرین کو نشانہ بنا رہا ہے جو ڈرون کی تیاری میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ 15 دسمبر 2016ٰء کو اسرائیل کے بدنام زمانہ خفیہ ادارے موساد کے ایجنٹوں نے تیونس میں‌ایک خفیہ آپریشن میں حماس کے فلائٹ انجینئر اور حماس کے ڈرون طیاروں کے بانی محمد الزواری کو شہید کردیا تھا۔ ان کی شہادت کے باوجود حماس کے ڈرون طیاروں کی تیاری اور ان کے حصول میں کوئی بڑی رکاوٹ پیدا نہیں ہوئی۔