حکومت میں اسٹیٹس کو بد ترین شکل اختیار کرگیا ،حکمرانوں کو کوئی پوچھنے والانہیں،لیاقت بلوچ

592
لاہور: نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کررہے ہیں
لاہور: نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کررہے ہیں

لاہور ( نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ عمران خان کل بھی بے اختیار تھے اور آج بھی بے بس ہیں ۔ حکومت اسٹیبلشمنٹ اور آئی ایم ایف کی بیساکھیوں پر کھڑی ہے ۔ اسٹیٹس کو کے خاتمہ اور ایک پاکستان بنانے کے بلند و بانگ دعوئوں پر آنے والی حکومت میں ا سٹیٹس کو بدترین شکل اختیار کر چکاہے ۔آج بھی ایک نہیں دو پاکستان ہیں ۔ ایک طرف غریب مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں انہیں تعلیم ، علاج اور انصاف کی سہولتیں میسر نہیں جبکہ دوسری طرح حکمران ٹولہ لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہے جسے کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار
انہوںنے منصورہ میں جاری مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ نیب متنازعہ ہوچکاہے ۔ سلیکٹڈ احتساب کی وجہ سے کرپٹ مافیا کو تحفظ ملا ہے ۔ کھربوں روپے کے قرضے معاف کرانے والے آج بھی آزاد پھر رہے ہیں ۔پانامہ کے 436 کرداروں کو پوچھا نہیں گیا ۔ نیب کے پاس کرپشن کے 150 میگاسکینڈلز کی فائلیں پڑی ہیں مگر ان کرپشن کنگز کو کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ ایک پاکستان مزدوروں ، کسانوں اور عام آدمی کا ہے جو اپنا خون پسینہ ایک کرتاہے اور دوسرا پاکستان بگڑے ہوئے اشرافیہ کا ہے جو غریب کے اس خون پسینے کی کمائی لوٹ لیتاہے ۔ ایک پاکستان کماتا اور دوسرا بیٹھ کر کھاتاہے ۔ غریب کا مسلسل استحصال ہورہاہے ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ اتحا د امت کی طاقت سے ناآشنا عالم اسلام بکھرا ہواہے ۔ ہمارا سفارتی محاذ مسلسل ناکامیوں سے دوچار ہے ۔ امریکی اور بھارتی ذہنی غلامی کا شکار طبقہ قوم کی امنگوں کا خون کر رہاہے ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ 13 جولائی کشمیری عوام مقبوضہ کشمیر سمیت پوری دنیا میں یوم شہدائے کشمیر کے طور پر منارہے ہیں ۔ پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ملک بھر میں یہ دن منارہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کشمیری بھارت کے غاصبانہ قبضہ سے آزادی چاہتے ہیں ۔ وہ دلی کی غلامی قبول کرنے کو تیار نہیں ۔ ہمارا کام یہ تھا کہ دنیا کو بھارت کے ظلم و جبر سے آگاہ کرتے اور کشمیریوں کی آزادی کے لیے آواز بلند کرتے مگر ہمارے موجودہ اور سابقہ حکمرانوں کا رویہ ہمیشہ معذرت خواہانہ رہاہے جس کی جتنی مذمت کی جائے ، کم ہے ۔