تعلیم کے شعبے میں حکومت کی غفلت افسوسناک ہے‘ جماعت اسلامی

177

لاہور( نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ نے اپنے حالیہ اجلاس میں ایک قرارداد میں ملک میں تعلیم جیسے اہم شعبے میں انحطاط اور حکومت کی غفلت پر افسوس کااظہار کیاہے اور قرارد اد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ۔پاکستان کے بنیادی نظریات اور قومی اُمنگوں کے مطابق ایک مستقل قومی پالیسی تشکیل دی جائے۔ملک کے مختلف تعلیمی اداروں میں یکساں نظام تعلیم رائج کی جائے ۔ آئین کے آرٹیکل 25-A کے تحت 5تا16سال عمر کے بچوں اور بچیوں کی لازمی مفت تعلیم کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں ۔ نیز جی ڈی پی کا کم ازکم 5فیصد تعلیم کے لیے مختص کیاجائے۔دستور پاکستان کی دفعہ 251اور
سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اردو کو بطور سرکاری زبان رائج کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں ۔ اردو کو فی الفور ذریعہ تعلیم بنانے کے لیے عملی قدم اٹھایا جائے۔ مقابلے کے امتحانات بھی اردو میں لیے جائیں۔لڑکیوں میں تعلیم کے فروغ اور ان کو بہتر تعلیمی ماحول مہیا کرنے کے لیے اُن کے الگ تعلیمی ادارے بنائے جائیں۔تعلیمی نظام میں استعماری اداروں اور این جی اوز کی مداخلت کو روکا جائے۔جنسی تعلیم کے نام پر بے حیائی کے کلچر کو روکا جائے۔ملک میں موجود مساجد میں ناظرہ و حفظ قرآن کے حلقے اور دینی مدارس ملک میں دینی تعلیم کی اشاعت کے ساتھ شرح خواندگی بڑھانے میں مؤثر کردار ادا کررہے ہیں ۔ اس لیے ان اداروں کے لیے مشکلات پیداکرنے کی بجائے مساجد و مدارس کے یوٹیلٹی بلز معاف کیے جائیں اور ان اداروں کے لیے بھی بجٹ میں باقاعدہ حصہ مختص کیاجائے۔ اسی طرح تمام تعلیمی اداروں کو یوٹیلٹی بلز میں کم ازکم پاس فیصد رعایت دی جائے۔ دوسری طرف یہ بھی ضروری ہے کہ تعلیم کے پرائیویٹ دائروں کو تجارت یا صنعت میں تبدیل نہ ہونے دیاجائے ۔ اس میں بنیادی طور پر سماجی خدمت کی روح کو برقرار رہناچاہیے۔
یوٹیلٹی بلز