امریکا: ٹرمپ کے حکم پر غیرقانونی تارکین وطن کی پکڑ دھکڑ شروع

378
امریکا: ٹرمپ کے حکم پر غیرقانونی تارکین وطن کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کے خلاف مختلف شہروں میں مظاہرے کیے جارہے ہیں
امریکا: ٹرمپ کے حکم پر غیرقانونی تارکین وطن کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کے خلاف مختلف شہروں میں مظاہرے کیے جارہے ہیں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی آج سے شروع ہوگی۔ ٹرمپ نے جمعہ کے روز وہائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ ملک بدری کا سامنا کرنے والے تارکین وطن کے خلاف بڑی کارروائی کا اتوار سے آغاز ہو گا اور یہ کارروائی بنیادی طور پر مجرموں کے خلاف ہو گی۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ لوگ غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہو رہے ہیں اور ہم قانونی طریقے سے انہیں نکال رہے ہیں۔ یہ ایک بڑی کارروائی ہے جس کا مقصد امریکا کو جرائم پیشہ افراد سے پاک کرنا ہے۔ لیکن امریکی ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق یہ کارروائی لاس اینجلس، نیویارک، شکاگو اور ہیوسٹن سمیت 10 شہروں میں رہنے والے تقریباً 2 ہزار خاندانوں کے خلاف کیے جانے کا امکان ہے۔ 2020ء کے وسط مدتی انتخابات قریب آنے کے ساتھ ساتھ ٹرمپ اپنے مضبوط گڑھ میں حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد ظاہر کرنا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف ٹھوس کارروائی کی جا رہی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق رواں ہفتے پیشگی اطلاع کے بغیر ہزاروں غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ اس کارروائی پر تارکین وطن کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنان نے نکتہ چینی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ تارکین وطن کو واپس بھجوانے سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو گا۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کئی تارکین وطن کو عدالتی سماعت کے مناسب نوٹس موصول نہیں ہوئے اور وہ امریکا میں قانونی طور پر مقیم رہنے کے لیے ضروری طریقہ کار سے لاعلم ہیں۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان عناصر کو ملحوظ خاطر رکھے بغیر تارکین وطن کی گرفتاری غیر انسانی ہو گی۔ صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ٹوئٹر پر اسی نوعیت کے کریک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا، تاہم بعدازاں اسے ملتوی کر دیا گیا تھا، تاہم ایسا کم ہی دیکھنے میں آیا ہے کہ کارروائی سے قبل حکومت نے پیشگی اطلاع دی ہے۔