اسٹیل درآمدپر یکساں پالیسی نافذ کی جائے، اسٹیک ہولڈرز گروپ

722

کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان اسٹیل ملز کارپوریشن ( پی ایس ایم سی) اسٹیک ہولڈرز گروپ نے وزیراعظم عمران خان نے اسٹیل ملز کے ڈیلرز اور کمرشل امپورٹرز کے حقوق کے تحفظ کی اپیل کرتے ہوئے اسٹیل درآمد کی امتیازی پالیسی کے ذریعے مخصوص کمپنیوں عائشہ اسٹیل،آئی ایس ایل،آٹو ڈیولپمنٹ و دیگر کو رعایت دے کرلطف اندوز ہونے کا موقع فراہم کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور یکساں پالیسی نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔گورنر ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے موقع پر کراچی آئرن اینڈ اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن ( کسما) کے چیئرمین شمعون باقر علی نے وفاقی بجٹ 2019-2020 میں پائی جانے والی اناملیز کی نشاندہی کرتے ہوئے اہم تجاویز پیش کیںجن میں درآمدی اسٹیل پر کسٹمز ڈیوٹی میں 5فیصد اضافہ اور ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔گورنر سندھ عمران اسماعیل کے توسط سے وزیراعظم عمران خان کو پیش کی گئی بجٹ اناملیز میں بتایا گیا کہ 2019-2020 کے بجٹ میں کسٹمز ڈیوٹی 2فیصد سے بڑھا کر7 فیصد کردی گئی ہے جس کی وجہ سے سیکنڈری اسٹیل کی درآمد مکمل طور پر ختم ہو گئی ہے جیسا کہ پہلے ہی20فیصد کسٹمز ڈیوٹی،5فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہے اور اب مزید 5فیصد ڈیوٹی کے نفاذ سے سیکنڈری اسٹیل کی درآمدات کے امکانات بالکل ہی ختم ہوجائیں گے لہٰذا کسٹمز ڈیوٹی میں2 فیصد اضافے کو فوراً واپس لیا جائے۔ اگر ہم پرائم میٹیریل درآمد کرتے ہیں تو اس پر اضافی کسٹمز ڈیوٹی 2فیصد ہے جبکہ نئے بجٹ میں کسٹمز ڈیوٹی بہت زیادہ کر دی گئی ہے لہٰذا 7فیصد کی اضافی کسٹمز ڈیوٹی پر ہم کس طرح سیکنڈری میٹیریل درآمد کرنے کی سکت رکھ سکتے ہیں۔حالانکہ ہم پہلے ہی انتہائی شرح پر کسٹمز ڈیوٹی اور ریگولیٹری ادا کرر ہے ہیں۔بجٹ اناملیز میں اسٹیل مصنوعات پر ریگولیٹری ڈیوٹی ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسے اسٹیل آئٹمز جو مقامی سطح پر تیار نہیں کیے جاتے اور مقامی طلب کو پورا کرنے کے لیے زیادہ تعداد میں درآمد کیے جاتے ہیں اس پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے حالانکہ وہ لگژری یا ضروری آئٹمز نہیں ۔اس کے علاوہ ایس آر او 565(I)/2006 کے تحت صرف 3یا 4 اداروں کو ریلیف دیا گیا ہے اور ایس آر او606(I)/2015 کے ذریعے ترمیم کی گئی ہے جو ہر مالی سال میں قومی خزانے کے لیے خطیر نقصانات کاباعث بنتا ہے لہٰذا یہ تجویز دی جاتی ہے کہ یا تو تمام درآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی جائے اور اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو اس کا نفاذ ان پرکیا جانا چاہیے جنہیں ریلیف دیا گیا ہے۔وزیراعظم سے 5برآمدی شعبوں کے لیے زیروریٹیڈ ریجم اور کمرشل امپورٹرز کے لیے فائنل ٹیکس ریجم بحال کرنے کا مطالبہ بھی کیاگیاہے۔وزیراعظم کو پیش کی گئی بجٹ اناملیز میںیہ بھی بتایاگیا ہے کہ مال کی فروخت کرتے وقت سیلز ٹیکس انوائس میں شناختی کارڈ نمبر کا اندراج لازمی قرار دیناناقابل عمل ہے خاص طور پر جب ملک میں غیرتعلیم یافتہ افراد کی تعداد زیادہ ہو۔لوگ یہ نہیں جانتے کہ کس وجہ سے اور کیوں ان کا شناختی کارڈ مانگا جارہاہے۔ان کا شناختی کارڈ کس مقصد کے لیے استعمال ہوگا۔فنانس ایکٹ 2019کے تحت یہ پابندی ہی ملکی معیشت کو بریک لگانے کے لیے کافی ہے کیونکہ جب کوئی خریدار شناختی کارڈ نہیں دے گا تو کوئی بھی مال فروخت کرنے کے قابل نہیں رہے گا لہٰذا زبردستی اس کو نافذ کرنا سمجھ سے بالا تر ہے خصوصاً جب تمام رجسٹرڈ افراد غیر رجسٹرڈ افراد کو مال کی فروخت کی صورت میں3 فیصد اضافی ٹیکس ادا کرتے ہیں۔