وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ میں 45 کروڑ روپے سے زاید رقم غیر ضروری امور پر خرچ

267

کراچی(رپورٹ: محمد انور)حکومت سندھ نے اربوں روپے کے خسارے کے باوجود ختم ہونے والے مالی سال میںوزیراعلیٰ ہاؤس کے غیر ترقیاتی کاموں کے اخراجات میں کمی کرنے کی طرف بھی کوئی توجہ نہیں دی بلکہ گزشتہ سال کھڑے ہیلی کاپٹر کی مرمت سمیت دیگر غیر ضروری اور غیر ترقیاتی کاموں کی مد میں مجموعی طور پر 45 کروڑ 51 لاکھ 13 ہزار 250 روپے خرچ کردیے گئے۔سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ کے لیے مخصوص ہیلی کاپٹر کی مرمت و دیکھ بھال پر 29 کروڑ 17 لاکھ 48 ہزار 250 روپے خرچ کیے گئے ۔ حیرت انگیز امر تو یہ بھی ہے کہ اتنی کثیر رقم خرچ کرنے کے باوجود وزیراعلیٰ کا ہیلی کاپٹر اب بھی قابل مرمت ہے جس کی وجہ سے یہ اپنے یارڈ میں ہی کھڑے رہتا ہے اسے اب بھی استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر سال کم و بیش اس ہیلی کاپٹر پر بھاری رقم خرچ کی جاتی ہے۔ خیال رہے کہ یہ ہیلی کاپٹر 2006ء میں خریدا گیا تھا۔بجٹ دستاویزات کے مطابق ہیلی پر یہ رقم مالی سال 2018.2019ء کے بجٹ سے خرچ کی گئی تھی۔ اسی سال کے بجٹ ڈاکومنٹس میںجو دیگر غیر ضروری اخراجات کی نشاندہی ہورہی ہے ان میں سی ایم سیکرٹریٹ کے ملازمین کو ہوناریم اعزازیہ کے نام پر 7 کروڑ 16 لاکھ 86 ہزار روپے ادا کیے گئے۔ سی ایم ہاؤس کے ملازمین کی مجموعی تعداد 536 ہے جن میں ایک سو 31 گریڈ 17 تا 22 کے افسران ہیں۔یہ اعزازیہ فی کس ایک لاکھ تا 5 لاکھ لاکھ روپے اضافی رقم پر مشتمل تھا۔وزیراعلیٰ ہاؤس نے مختلف گاڑیوں وغیرہ کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی خریداری کے لیے 5 کروڑ 97 لاکھ 90 ہزار روپے اخراجات کیے۔ دستاویزات سے علم ہوا کہ کنٹریکٹ پر افسران و ملازمین کے تقرر پر پابندی کے باوجود وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھی لوگ خدمات انجام دے رہے ہیں۔ خیال رہے کہ عدالت عظمیٰ نے کنٹریکٹ پر کسی کو بھی ملازمت دینے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے اس کے باوجود کنٹریکٹ پر کام کرنے والے افسران پر گزشتہ سال کے بجٹ سے 1 کروڑ 14 لاکھ 59 ہزار روپے اور نان آفیسرز ملازمین پر 6 کروڑ 56 لاکھ 3 ہزار روپے تنخواہوں کی مد میں خرچ کیے گئے اور کاروں کی مرمت پر 13 کروڑ 86 لاکھ 7 ہزار روپے خرچ کردیے گئے۔ ان غیر ترقیاتی اخراجات پر غیر معمولی رقوم خرچ کیے جانے سے یہ بات سامنے آرہی ہے کہ حکومت نے اعلان کے باوجود غیرضروری و غیر ترقیاتی اخراجات پر کوئی کمی نہیں کرسکی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ایم ہاؤس میں متعدد ایسے افسران اور دیگر لوگ سرکاری کاریں رکھے ہوئے ہیں جو ان کا استحقاق بھی نہیں ہے۔ یادرہے کہ سندھ کے نئے مالی سال کے بجٹ میں خسارے کا تخمینہ20 ارب 45 کروڑ 75 لاکھ روپے رکھا گیا ہے جو تاریخ کا سب سے بڑا خسارا ہے ۔