اسرائیلی سرنگوں سے مسجد اقصیٰ کو لاحق خطرات بڑھنے لگے

192

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) زیر زمین اسرائیلی سرنگوں کے جال کی وجہ سے مسجد اقصیٰ اور اس کی دیواروں کو جزوی یا مکمل نقصان پہنچ سکتا ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس کے قصبے سلوان میں فلسطینی کمیٹی برائے تحفظ زمین کے رکن فخری ابو دیاب نے حال ہی میں ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ خاص طور پر مسجد کی جنوبی دیوار بغیر کسی بنیاد کے ہوا میں معلق ہے اور قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے سلوان کے نیچے ایک اہم سرنگ کی تعمیر کے بعد کسی بھی وقت گر سکتی ہے، جس کا افتتاح حال ہی میں کیا گیا ہے۔ابو دیاب نے کہا کہ قابض اسرائیلی حکام کئی برس سے مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کے قدیم شہر کے نیچے سرنگیں تعمیر کر رہے ہیں، اور ان کی بنیادوں سے مٹی اور پتھر ہٹا رہے ہیں، جس کی وجہ سے مسجد اور دوسری بہت سی عمارتوں، گھرو ں اور سڑکوں کی حالت خستہ ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ سلوان میں سرنگ کا نیا منصوبہ مسجد اقصیٰ کے مختلف حصوں کو شہید کرنے کے اسرائیلی منصوبے کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا اعلان 2005ء میں کیا گیا تھا اور 2010ء میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس کی منظوری دیتے ہوئے اس کا آغاز کیا تھا۔چند روز قبل اسرائیلی حکام اور مقدس شہر کو یہودیانے کے لیے سرگرم یہودی گروہ العاد سوسائٹی نے بیت المقدس میں سلوان کے نیچے ایک سرنگ کو یہودیانے کے منصوبے کے تحت کھولا اور اسے ٹیمپل ماؤنٹ تک پہنچنے کا راستہ قرار دیا۔