امریکی سفارتخانے کی ’’مشتبہ لاپتا گاڑی ‘‘ کا معاملہ، حکام سراغ لگانے میں ناکام

151

اسلام آباد(آ ن لائن)امریکی سفارتخانے کی ’’مشتبہ لاپتا گاڑی ‘‘ کا معاملہ ایک ماہ گزر جانے کے باوجود پاکستانی حکام مبینہ گاڑی کی دستاویزات اور گاڑی کا سراغ لگانے میں ناکام جبکہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے افراد کے خلاف بھی کوئی کارروائی عمل میںنہ لائی گئی۔دوسری جانب وزارت خارجہ نے امریکی سفارتخانے کو مزیدگاڑیاں درآمد کرنے سے روک د یا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ نے یہ فیصلہ امریکی سفارتخانے کی ایک ’’مشتبہ لاپتا گاڑی‘‘ کے حوالے سے میڈیا میں گزشتہ ماہ شائع ہونے والی خبر کے بعد کیا ہے ۔ اس معاملے کے حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی سفارتخانہ سالانہ سیکڑوں گاڑیاں پاکستان درآمد کرتا ہے جن میں سے بیشتر گاڑیاں امریکی سفارتکار مشن مکمل ہونے کے بعد واپس امریکا لے جاتے ہیں اور دیگر گاڑیاں وزارت خارجہ کی اجازت سے پاکستان میں ہی فروخت کر دیتے ہیںجبکہ ان میں چند گاڑیاں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کا کوئی سراغ نہیں ملتا۔ایسی ہی ایک گاڑی کے حوالے سے گزشتہ ماہ ایک خبر شائع ہوئی تھی جس میں سال 2015ء میں ’’لاپتا‘‘ ہونے والی امریکی سفارتخانے کی مبینہ گاڑی اوراس کی درآمدگی کی دستاویزات سے متعلق سوالات اٹھائے گئے تھے۔ 2004ء ماڈل کی یہ ٹویوٹا کرائون گاڑی 2015ء میں امریکی سفارتخانے نے درآمد کی تھی مگر اس کی درآمدگی کی دستاویزات وزارت خارجہ اور امریکی سفارتخانے کے حکام کی ملی بھگت سے غائب کر دی گئی تھیں۔دستاویزات میںوہ لیٹر بھی شامل تھا جس میں امریکی سفارتخانے کے نئے آنے والے ملازم جیک ایلن مورٹینسن کے نام پر مبینہ گاڑی کی درآمد کی اجازت طلب کی گئی تھی۔ دستاویزات غائب کرنے کے عوض دفتر خارجہ کے پروٹوکول ڈیپارٹمنٹ کے افسران پر امریکی سفارتخانے نے ’ ’ڈالروں‘‘کی بارش کی اور انعام کے طور پر عروسہ مظہر نامی خاتون کو امریکی سفارتخانے کے شپنگ ڈیپارٹمنٹ میں ملازمت بھی دی۔اس کے علاوہ اس کیس میں ملوث امریکی سفارتخانے کے ایک ملازم شیخ زبیر کو امریکی شہریت دے کر امریکا بھجوا دیا گیاجبکہ اسی ڈیپارٹمنٹ کے دیگر 4 ملازمین کو خصوصی مراعات سے نوازا گیااور انہیں بھی آنے والے دنوں میں امریکی شہریت دیکر امریکا بھجوائے جانے کے امکانات ہیں ۔
امریکی گاڑیاں