نا معلوم فون کال آئی اور کہا گیا کہ آپ کو خاموش رہنا ہے،اہلیہ رانا ثنااللہ

1042

مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا ثناءاللہ کی اہلیہ نے کہا ہے کہ مجھے نا معلوم نمبر سے کال آئی اور کہا گیا کہ آپ کو سمجھا رہے ہیں کہ کچھ نہیں بولنا اور خاموش رہنا ہے،یہ جھوٹ ہے کہ رانا ثناءاللہ کی گاڑی میں ہیروئن کا بیگ تھا۔

پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا ثناءاللہ کی اہلیہ نے نجی ٹی وی ایک انٹرویو دیتے ہو ئے کہاکہ اے ایس آئی نے ملاقات کے وقت کہا کہ انہیں ڈیڑھ بجے پکڑنے کا حکم آیا، انہوں نے کہاکہ پہلے انہیں بھی سمجھ نہیں آیا کہ ان کے ساتھ کیا کرنا ہے، انہوں نے بتایا کہ موٹروے پر لاہور انٹری سے قبل اے این ایف کی گاڑیاں ان کے آگے آئیں۔

انہوں نے کہا کہ اے این ایف کے تین اہلکاروں نے ڈرائیو کو اتار کر ان کی گاڑی کی تلاشی لی، اے این ایف کے ایک اہلکار نے مجھ سے کہا کہ آپ ملازموں سے پوچھیں جنہوں نے بیگ ان کی گاڑی میں رکھا۔ جس پر میں نے کہا کہ یہ بیگ ملازموں نے نہیں بلکہ آپ لوگوں نے رکھا ہے۔

رانا ثناءاللہ کی اہلیہ نے کہا کہ ان کے شوہر نے اے این ایف کے اہلکاروں سے کہا کہ یہ جھوٹ ہے ،اگر بیگ گاڑی میں تھا تو اس وقت بتایا کیوں نہیں،راناثناءاللہ خان کی اہلیہ نے مزید کہا کہ رانا ثناءاللہ کو دفتر لا کر بیگ دکھایا گیا کہ یہ ہیروئن آپ کی گاڑی سے ملی، میں نے پوچھا کہ کون سی ہیروئن ملی ریما یا میرا۔

رانا ثناءاللہ کی اہلیہ نے اپنے انٹرویو میں یہ بات بھی کہی کہ انہیں نامعلوم نمبر سے کال آئی جس میں ان کو کہا گیا کہ آپ کو سمجھا رہے ہیں کہ کچھ نہیں بولنا، جس پر میں نے ان کو گالیاں دیں تو فون بندہو گیا، رانا ثناءاللہ نے کچھ روز قبل کہا کہ فیملی کا کوئی فرد گھر سے باہر نہ نکلے، ملاقات میں لگا کر انہیں فیملی کی وجہ سے ڈرایا جا رہا ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ میں حوصلے میں ہوں، میں ان کی زبان نہیں بولوں گا، ملاقات کے وقت ہی اے این ایف نے مجھے کہا کہ ہم انہیں کیمپ جیل بھیج دیں گے،جب انہیں رانا صاحب کی صحت خراب نظر آئی تو انہوں نے رانا صاحب کا جسمانی ریمانڈ نہیں لیا۔ رانا ثناءاللہ کی اہلیہ نے مزید بتایاکہ رانا صاحب کے ساتھ ان کے اسٹاف سے بھی کچھ نہیں لے سکیں گے کیونکہ رانا صاحب نے ملازموں کو بچوں کی طرح رکھا اس لئے وہ سچ بولیں گے۔