کھاد، درآمدی صنعتوں اور گھریلو صارفین کیلیے گیس کی قیمتیں نہیں بڑھائیں

220

اسلام آباد (صباح نیوز) پیٹرولیم ڈویژن کے ترجمان نے اوگرا کی طرف سے گھریلو صارفین کی گیس کی قیمتوں میں 205% تک اضافے اور حکومت کی طرف سے گھریلو، کھاد بنانے والے کارخانوں اور درآمدی صنعتوں کو دیے جانے والے ریلیف کے حوالے سے ایک بیان میں وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اوگرا نے گھریلو استعمال کیلیے گیس کی قیمتوں میں 205% تک اضافہ تجویز کیا تھا تاہم حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلی سلیب یعنی 0.5hm3 کے گیس کے گھریلو صارفین کیلیے موجودہ قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ اسی طرح درآمدی صنعتوں کیلیے گیس کی قیمتوں میں بھی کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا۔ جن کی وجہ سے ملک کی معیشت کو خاطر خواہ مدد ملے گی۔ اسی طرح پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد کھاد کے کارخانوں کی قیمت بھی برقرار رہے گی۔ یاد رہے کہ گھریلو چولہوں اور کچن کی ضروریات پورا کرنے کیلیے یہ سلیب کافی ہوتا ہے اور ملک میں سردی کے موسم کے علاوہ گھریلو صارفین اس سلیب میں رہتے ہیں۔ اس سلیب کیلیے موجودہ قیمت 121 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو رہے گی۔ یہاں یہ بھی وضاحت ضروری ہے کہ اس سلیب پر حکومت سبسڈی دیتی ہے اور صارفین اصل قیمت کا صرف 16 فیصد ادا کرتے ہیں۔ گھریلو صارفین کے دوسرے اور تیسرے سلیب کیلیے بھی 25 فیصد سے لیکر 60 فیصد تک رعایت دی گئی ہے اور یہاں پر بھی حکومت سبسڈی دے رہی ہے اوران دونوں سلیب پر صرف 62 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح 3hm3 یعنی چوتھے سلیب کے گھریلو صارفین کیلیے بھی اوگرا کے متعین کردہ اضافے کے برعکس 110 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سلیب کے صارفین کی گیس کا استعمال 22 ایل پی جی سیلنڈرز ماہانہ کے برابر ہوتا ہے جس کی خاطر خواہ رقم بنتی ہے۔ آخری سلیب یا4hm3 ے زیادہ کے صارفین کیلیے ریٹ لاگت سے دوگنی قیمت ہے۔ یاد رہے کہ اس سلیب کے صارفین کا استعمال 37 ایل پی جی سلینڈر کے برابر ہے۔ ترجمان نے صنعتی صارفین کیلیے گیس کی قیمتوں کے تعین کے بارے میں وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اوگرا نے ان صارفین کیلیے 31 فیصد اضافہ منظور کیا ہے تاہم حکومت نے گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں 50 فیصد کمی کابینہ سے منظور کروالی ہے جس کو پارلیمنٹ میں متعلقہ قانون میں ترمیم کیلیے پیش کیا جا رہا ہے۔ اس طرح اس سے مجوزہ اضافے کو محض 12 سے 18 فیصد تک محدودکر دیا گیا ہے۔