بینکوں میں بائیو میٹرک کس کے حکم پر ہوا ؟

681

بینک دولت پاکستان کے ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ مرکزی بینک کی جانب سے بائیومیٹرک نہ کرواسکنے والے کھاتے داروں کے کھاتے منجمد کرنے کی کوئی ہدایت ہی جاری نہیں کی ۔ ترجمان کے مطابق مرکزی بینک نے اس قسم کا کوئی نوٹیفکیشن جاری ہی نہیں کیا کہ کھاتے داروں کے کھاتے 30 جون کے بعد بھی منجمد کیے جائیں ۔ 30 جون کی ڈیڈ لائن تو دور کی بات ہے ، بینکوں نے تو 21 جون سے ایسے تمام کھاتے داروں کے کھاتے منجمد کرنے شروع کردیے تھے جنہوں نے بائیو میٹرک نہیں کروایا تھا ۔ اس پر بینکوں نے مزید یہ کارروائی کی کہ جن لوگوں یا اداروں کے کھاتے بائیو میٹرک کی بناء پر منجمد کیے گئے تھے ، بائیو میٹرک کروانے پر بھی یہ کھاتے بحال نہیں کیے گئے جس کے باعث ایسے اداروں کے ملازمین بروقت تنخواہ کی وصولی سے محروم رہے ۔ بینک دولت پاکستان کو پاکستان کے تمام بینکوں کے ریگولیٹر کی حیثیت حاصل ہے ۔ ایسے میں اگر بینکوں نے بلا کسی ہدایت کے کھاتے منجمد کیے ہیں تو پھر یہ بینک دولت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے تمام بینکوں کے خلاف کارروائی کرے جن کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی کا شکار ہونا پڑا۔ یہاں پر یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ اگر بینک دولت پاکستان کی ایسی کوئی منشاء نہیں تھی کہ بائیومیٹرک کے ذریعے بے نامی کھاتوں کا پتا چلایا جائے تو پھر یہ مہم چلائی ہی کیوں گئی تھی ۔ اس سے قبل بھی ہم ان ہی صفحات پر یہ عرض کرچکے ہیں کہ اگر بے نامی کھاتوں کا پتا ہی چلانا ہے تو کروڑوں روپے والے کھاتوں کی چھان بین کرلی جائے تو مسئلہ حل ہوجائے گا ۔ یہ چند لاکھوں روپے والے ، یا تنخواہ والے کھاتے داروں کو اس سلسلے میں پریشان کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ یہاں پر طریقہ کار یہ ہے کہ عام آدمی کوپہلے پریشان کیا جائے ، اس پر شور مچے تو مہم چھوڑ دی جائے جس کے نتیجے میں وہ لوگ مزے کرتے رہتے ہیں جنہیں پکڑنا مقصود ہوتا ہے ۔ اب معاملہ غتر بود ہوجائے گا ۔ سیدھی سی بات یہ ہے کہ کوئی بھی بے نامی کھاتہ ہو ، وہ بینک کی اعلیٰ و ادنیٰ انتظامیہ کی مدد اور تعاون کے بغیر آپریٹ نہیں کیے جاسکتے ۔ یہی وجہ ہے کہ بینکوں نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے بائیومیٹرک کا سہارا لے کر عام کھاتے داروں کے کھاتے منجمد کردیے تاکہ شور و غوغا ہو اور اس کی آڑ میں یہ مہم ہی ختم ہوجائے ۔ ہم بینک دولت پاکستان سے مطالبہ کریں گے کہ وہ اس کی مکمل تحقیقات کرے اور بے نامی کھاتوں کی نشاندہی کے لیے پانچ کروڑ روپے سے اوپر کے تمام کھاتوں کی جانچ کو لازمی قرار دیا جائے ۔ ایسے تمام بینکاروں اور بینکوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور انہیں بھاری سزائیں دی جائیں جنہوں نے بے نامی کھاتوں کوآپریٹ کرنے میں سہولت کار کا کردار ادا کیا ۔ ایسے تمام بینکوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جنہوں نے بائیومیٹرک کی آڑ میں عام کھاتے داروں کے کھاتے بلا کسی اجازت کے منجمد کیے ۔ اہم سوال یہ ہے کہ لاکھوں کھاتے داروں کو پریشان کرنے کافائدہ کیا ہوا، کس کو ہوا ؟