حکومت 58 ٹو بی کا دروازہ کھول رہی ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

327

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ حکومت 58 ٹو بی کا دروازہ کھول رہی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی ٹیکس محتسب مشتاق سکھیرا کی برطرفی کے خلاف درخواست کی سماعت کی، عدالت نے دلائل سننے کے بعد مشتاق سکھیرا کی بحالی کے حکم امتناع میں 8 اگست تک توسیع کردی،عدالت نے مشتاق سکھیرا کی برطرفی کی دلیل میں وزارت قانون کے جواب پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے مشتاق سکھیرا کی تعیناتی غیر قانونی ہونے کے حوالے سے وزارت قانون کی سمری طلب کرلی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آخری موقع دے رہا ہوں وزارت قانون عدالت کو مطمئن کرے، وزارت قانون و انصاف کا جواب انتہائی خطرناک ہے، حکومت 58 ٹو بی کا دروازہ کھول رہی ہے، موجودہ صدر کو خواب آیا ہے کہ پچھلے صدر نے غلط کام کیا، اگر عدالت کا فیصلہ آگیا تو دو قوتوں کے درمیان اختیارات کی جنگ شروع ہو جائے گی،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وفاقی ٹیکس محتسب کو سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے ہی ہٹایا جاسکتا ہے، ہر تعیناتی وزیراعظم کی سفارش پر ہوتی ہے، اگر حکومت کو اتنی مجبوری تھی تو قانونی رائے لیکر فیصلہ کرتی۔

مشتاق سکھیرا کے وکیل نے کہا کہ وزارت قانون نے ایسی سمری پیش نہیں کی جس سے پتہ چلے کہ یہ تعیناتی غیرقانونی تھی۔ عدالت نے مشتاق سکھیرا کی تعیناتی کی سمری طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 8 اگست تک ملتوی کردی۔وفاقی حکومت نے مشتاق احمد سکھیرا کو وفاقی ٹیکس محتسب کے عہدے سے ہٹا دیا تھا اور انہوں نے اپنی برطرفی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کررکھی ہے۔

وزارت قانون وانصاف گزشتہ روز نے جواب جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ محتسب کی تقرری صرف صدر کا اختیار ہے وزیراعظم کی سفارش کی ضرورت نہیں، مشتاق سکھیرا کی تقرری قانون کے مطابق نہیں اور انہیں سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے ہٹانا ضروری نہیں۔

واضح رہے کہ ضیا الحق نے آئین میں آرٹیکل 58 دو بی شامل کرکے صدر مملکت کو اسمبلیاں توڑنے کا اختیار دے دیا تھاجسے 2010 میں صدر آصف علی زرداری کی حکومت میں قومی اسمبلی نے اٹھارہویں آئینی ترمیم منظور کرکے آرٹیکل 58 دو بی کو ختم کرکے صدر سے قومی اسمبلی توڑنے کا اختیار واپس لے لیا۔