کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ جماعت اسلامی ملک میں آئی ایم ایف کی حکومت تسلیم نہیں کرتی ، ہم آزاد اور خود مختار قوم ہیں ،آئی ایم ایف اورورلڈ بینک کی غلامی قبول نہیں کریں گے،عمران خان نے کہاتھا کہ میں قوم سے جھوٹ نہیں بولوں گا لیکن افسوس کہ آج عمران خان قوم سے مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں، عوام آج جن مشکلات کا شکار ہیں وہ حکمرانوں اور موجودہ حکومت کی نااہلی و نالائقی کی وجہ سے ہے ۔ہم پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی سیاست کا حصہ نہیں بنیں گے بلکہ اپنے پلیٹ فارم سے تھرڈ آپشن کے طور پر عوام کے درمیان موجود رہیں گے ،موجودہ حکومت وینٹی لیٹرپر ہے اور اب اس حکومت سے عوام کو کوئی امید اور توقعات نہیں۔ 12جولائی کو ملتان میں عوامی مارچ ہوگا۔عوام ملک میں اسلامی نظام کے قیام کی جدوجہد کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ یہ جدوجہد خون کے آخری قطرے اور آخری سانس تک جاری رہے گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے تحت ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ، آئی ایم ایف کی غلامی و ظالمانہ بجٹ اورصوبے اور ملک کو سب سے زیادہ ریونیو دینے والے شہر کراچی کو اس کے حقوق اور اختیارات کی فراہمی ، بجلی ، پانی ، ٹرانسپورٹ ، سڑکوں کی خستہ حالی اور صفائی ستھرائی سمیت شہریوں کو درپیش بے شمار مسائل کے حل کے لیے شروع کی گئی تحریک ’’کراچی کوعزت دو ،حقوق دو ‘‘ کے سلسلے میں سہراب گوٹھ تا مزار قائد ’’کراچی عوامی مارچ ‘‘ کے ہزاروں شرکا سے نیو ایم اے جناح روڈ پر اختتامی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مارچ سے امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی ،امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن ، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، امیر ضلع جنوبی و رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر ایک قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں کراچی کو اس کا جائز حق دینے اور مسائل کو فی الفور حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔سینیٹر سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اہل کراچی کا شکر گزار ہوں جنہوں نے آج جوق در جوق گھروں سے نکل کر عوامی مارچ میں شرکت کر کے نہ صرف کراچی کی بلکہ پورے ملک کے 22کروڑ عوام کی ترجمانی کی ۔آج ملک میں بے شمار مسائل ہیں ،بجلی ، پانی کا مسئلہ ہے اور اب تو سانس لینے کا بھی مسئلہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کا کوئی معاشی وژن نہیں ہے ،مرغی کے انڈے فروخت کر کے اور بکری کے بچے فروخت کر کے معیشت کو کس طرح بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔حکمرانوں کی زبان ہی نہیں پھسلتی بلکہ ان کی سوچ ہی پھسل گئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ غزوہ احد میں صحابہ کرامؓ کے بارے میں انہوں نے جو کچھ کہا وہ ا س کی ایک مثال ہے ۔انہوں نے کہاکہ سائنس و ٹیکنالوجی کا وزیر ملک میں سینماؤں کی تعداد میں اضافے کی بات کرتا ہے ۔حکمران بتائیں کہ قوم کو تعلیم کی ضرورت ہے یا سینماؤں کی ؟ سینماؤں کی تعداد میں اضافہ کر کے عوام کے کون سے مسائل حل ہوں گے ۔حکمرانوں نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے بھی کچھ نہیں کیا وعدہ تو کیا تھا مگر عملاً عوام کو بے وقوف بنایا ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت ہمارا دشمن ہے اور مسئلہ کشمیر کے بغیر بھارت سے دوستی نہیں ہوسکتی ،سودی معیشت کی موجودگی میں ملک ترقی نہیں کرسکتا ۔موجودہ بجٹ میں بھی سود کو ادائیگی کے لیے اربوں روپے رکھے گئے ہیں ، سودی معیشت سے نجات کے بغیر ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں ۔عوام کے مسائل صرف جماعت اسلامی اور اسلام کا عادلانہ اور منصفانہ نظام ہی سے حل ہوسکتے ہیں۔ آج کا مارچ آخری مارچ نہیں ، تحریک کا نقطۂ آغاز ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا نیب کی قیادت یا حکومت سے کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے ہم عوام کے مسائل کے حل کے لیے گھروں سے نکلے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے 50لاکھ گھروں کا وعدہ کیا تھا لیکن 50لاکھ ٹینٹ بھی نہیں دیے ۔انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم کو تو روزگار مل گیا ہے ان کے 2 وزیر کابینہ میں ہیں اور ایک اور وزیر کا وعدہ بھی کیا گیا ہے ان کو وفاقی کابینہ میں کراچی کے مسائل کے لیے با ت کرنی چاہیے تھی مگر وہ تو صرف اپنے لیے مزید وزارت کی بات کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کراچی میںکے فورکا مسئلہ برسوں سے حل نہیں ہورہا ہے اور عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ۔گرین لائن کا منصوبہ ادھورا پڑا ہے ۔بلدیاتی حکومت کے جانے کا وقت قریب ہے اور اب کراچی کو پانی دو کی باتیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کی نااہلی و نالائقی نے عوام کے مسائل بڑھادیے ہیں۔گیس کی قیمت میں 200 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ،ان حکمرانوں کی نالائقی کی قیمت عوام اور مزدور کیوں ادا کریں ۔موجودہ حکومت پہلے تو آئی ایم ایف سے مذاکرات کرتی رہی لیکن پھر آئی ایم ایف سے معاہدہ اور ان کی مرضی سے بجٹ بنایا گیا ۔ ڈیزل پیٹرول تو باہر سے آتا ہے لیکن حکمران بتائیںکہ انہوںنے چینی ، چاول سمیت دیگر اشیاکو کیوں مہنگا کیا اسی لیے کہ یہ شوگر مافیا کو فائدہ پہنچانا چاہتے تھے۔ عدالت عظمیٰ چینی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لے ۔ ہم جو چیز یں یہاں سے باہر بھیجتے تھے ان پر بھی ٹیکس لگادیا گیا ہے ۔قبل ازیں سینیٹر سراج الحق نے مارچ کے آغاز پر اپنے افتتاحی خطاب میں عظیم الشان مارچ کے انعقاد پر اہل کراچی کا شکریہ ادا کیا اور حافظ نعیم الرحمن سمیت پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کی ۔انہوں نے کہا کہ آج کا مارچ اور یہ زبردست احتجاجی کارواں ناصرف اہل کراچی بلکہ کراچی سے چترال تک ملک کے 22کروڑ عوام کے لیے ہے آج ملک اور قوم ایک دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں شدید مایوسی اور مشکلات سے دوچار ہیں ۔روشنی کی کوئی کرن اور امید نظر نہیں آتی ،مایوسی کی اس گھٹا ٹوپ رات میں جماعت اسلامی امید کا روشن چراغ ہے ، موجودہ حکومت کو ایک سال ہوگیا ہے ، اس نے جو وعدے دعوے کیے تھے اور جو سبز باغ دکھائے تھے ، نوجوانوں کو روزگار دینے اور بے گھر پاکستانیوں کو 50لاکھ نئے مکانات دینے کا وعدہ کیا تھا اس حکومت نے اعلان کیا تھا کہ ہر پاکستان کو پینے کا صاف پانی اور مظلوموں کو انصاف دیا جائے گا ، پیٹرول 48روپے لیٹر اور ڈالر کو 65روپے پر فکس کیا جائے گا لیکن افسوس کہ یہ حکومت عوام کو کوئی ریلیف نہ دے سکی اور نہ ہی اپنا کوئی بھی وعدہ پورا کرسکی ۔انہوں نے کہاکہ کراچی ملک کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ ریونیو دینے والا شہر ہے، ملک کی نظریاتی و معاشی شہ رگ ہے لیکن یہاں کے لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، پانی سے محروم عوام ٹینکر سے مہنگا پانی خریدنے پر مجبور ہیں ،آج پی ٹی آئی کو ووٹ دینے والے بھی پریشان اور شرمندہ ہے ، عام آدمی، مزدور ،کسان اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبور ہے ، وزیر اعظم نے اقتدار میں آنے کے بعدپہلے 100 دن کی مہلت مانگی اور پھر 6 ماہ انتظار کرنے کا کہا اور اب ایک سال ہوگیا ہے اور یہ کہتے ہیں کہ یہ تو ہمارا پہلا دورِ حکومت ہے ، ہم اگلے دورِحکومت میں حالات بہتر کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں جماعت اسلامی کے عوامی مارچ کے اعلان کے بعد کچھ لوگوں نے پانی دو کے بینر شہر میں لگائے ،عوام ان سے پوچھتے ہیں کہ شہری حکومت ان کی ہے اور وہ وفاقی حکومت کا بھی حصہ ہیں ، ان کو یہ بینر لگاتے ہوئے شرم نہیں آئی؟ کراچی کے عوام کہاں جائیں ؟کراچی کے عوام کے مسائل کون حل کرے گا ؟ بلدیاتی حکومت کہتی ہے کہ اس کے پاس اختیار نہیں صوبائی حکومت مسائل حل کرے گی۔ صوبائی حکومت کہتی ہے کہ بلدیاتی حکومت کے پاس جو اختیارات اور وسائل ہیں وہ مسائل حل کرے گی دونوں ایک دوسرے پر الزامات لگارہے ہیں اور ذمے داریاں ڈال رہے ہیں ، مسئلہ کون حل کرے گا ،کوئی یہ بتانے کو تیار نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکمران جھوٹے ہیں انہوں نے عوام سے وعدے بھی جھوٹے کیے ، عوام کو کچھ نہیں دیا، جماعت اسلامی عوامی مسائل کے حل کی جدوجہد جاری رکھے گی۔اس موقع پر انہوں نے تکرار کے ساتھ یہ جملہ دہرایا ’’جھوٹے لوگ جھوٹے وعدے ‘‘۔محمد حسین محنتی نے کہاکہ ملک میں شدید معاشی بحران ہے ،ڈالر مسلسل بڑھ رہا ہے ، روپے کی قدرسے مہنگائی میں بے تحاشا اضافہ کردیا ہے، حکومت نے ٹیکسوں کی بھرمار کردی ہے ، صوبائی حکومت عوا م کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ، وفاقی حکومت کا بھی کوئی کردار نظر نہیں آرہاہے ، وفاقی حکومت نے عوام کوجو سبزباغ دکھائے تھے ان میں سے کچھ نہیں ملا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ کراچی ملک کو سب سے زیادہ ریونیو دیتا ہے لیکن بد قسمتی سے کراچی کو ہمیشہ نظر انداز کیاگیا ہے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے ،کوئی حکومت اور پارٹی کراچی کو اون کرنے پر تیار نہیں ،کراچی سے ووٹ لینے والے ووٹ لے کر عوام کو بھول جاتے ہیں ،موجودہ مینڈیٹ لینے والوں اور حکومت بنانے والوں نے بھی کراچی کے ساتھ ماضی جیسا سلوک کیا ہے ۔جماعت اسلامی نے کراچی کو عزت دو ، عوام کو حقوق دو کی تحریک کا آغازکردیا ہے ، آج کا یہ عظیم الشان مارچ اس تحریک کا نقطۂ آغاز ہے ، سہراب گوٹھ تا مزار قائد ہونے والے عظیم الشان مار چ میںجماعت اسلامی کے کارکنوں کے ساتھ عوام نے بھرپور اندا زمیں شرکت کرکے حکمران جماعتوں اور حکومتوں کو مسترد کردیا ہے ۔جن میں ایم کیو ایم ،پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی شامل ہے ۔آج ہم اعلان کرتے ہیں کہ آج سے شروع ہونے والی تحریک مسائل کے حل تک جاری رہے گی ۔ہم کراچی کو اس کا کھویا ہوا مقام عزت و وقار اور عوام کے حقوق دلائیں گے ، عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں اور اس تحریک کا حصہ بنیں ۔مارچ میں منظور ہونے والی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ پانی کی مسلسل فراہمی کے لیے کے فورمنصوبہ فوری شروع کیا جائے اور کراچی میں ٹینکر مافیا سے نجات دلا کر کراچی کے تمام علاقوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے ۔ بجلی مسلسل اور بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائی اورکے الیکٹرک مافیا کو کنٹرول کیا جائے اور اووربلنگ کا خاتمہ کیا جائے ۔ کراچی سے کچرے کی صفائی کے لیے ہنگامی بنیاد پر انتظامات کیے جائیں اور بلدیاتی اداروں کی نا اہلی دور کی جائے ۔ کراچی کی سڑکوں کی تعمیر نو کی جائے اور اس کام کے خصوصی فنڈز مختص کیے جائیں ۔ کراچی میں کم از کم ایک ہزار بسوں پر مشتمل بسوں کا فلیٹ فوری چلایا جائے ۔ گرین بس منصوبہ فوری مکمل کیا جائے ۔ سر کلر ٹرین کا منصوبہ فوری شروع کیا جائے تا کہ ٹرانسپورٹ کے مسائل کو کم کیا جا سکے ۔ کراچی کے نوجوانوں کو روز گار کی فراہمی کے لیے کم از کم ایک لاکھ ملازمتوں کا اعلان کیا جائے ۔ کراچی کے عوام اور تاجروں پر سے ظالمانہ ٹیکس واپس لیا جائے اور ایف بی آر کے ظالمانہ ہتھکنڈوں سے نجات دلائی جائے ۔ شہر میں بڑے ٹرالروں کا داخلہ بند کیا جائے۔ پاکستان اسٹیل کے ریٹائرڈ ملازمین کے تمام واجبات فوری طور پر ادا کیے جائیں ۔