روپے کی قدر گرنے کی وجہ منی لانڈرنگ ہے،وزیراعظم

488

اسلام آباد (نمائندہ جسارت +خبر ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ روپے کی قدر گرنے کی وجہ منی لانڈرنگ ہے ‘ کریک ڈائون کر کے منی لانڈرنگ کے تمام راستے بند کردینگے‘ زرداری خاندان نے پیسہ چوری کر کے باہر بھجوایا، جس کی مثال جعلی اکائونٹس کیس ہے ؟فوج کی نرسری میں پلنے والے کس منہ سے لفظ سلیکٹڈ کااستعمال کررہے ہیں‘فوج کی جانب سے بجٹ منجمد کرنا قابل تحسین ہے‘ جنرل باجوہ نے بچت کا پیسہ فاٹا اور بلوچستان پر خرچ کرنے کو کہاہے‘غیرملکی سرمایہ کاروں کو سہولیات دینے کیلیے پرُ عزم ہیں‘آئندہ ہفتے سے مختلف اسکیمیں جاری کرنا شروع کردیں گے۔ قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ ملک کی سب سے بڑی لعنت ہے اور یہ معاشی خسارے کی بڑی وجہ بھی ہے۔وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ملا جو ساڑھے 19 ارب ڈالر تھا، ساری دنیا جانتی ہے جب ڈالر کی کمی ہوتی ہے تو اس کی قیمت اوپر چلی جاتی ہے، پاکستان کی برآمدات گرگئیں جس کی بڑی وجہ منی لانڈرنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ڈالر کی کمی کی وجہ حکمرانوں کا پیسا باہر بھیجنا ہے، جب صاحب اقتدار پیسہ چوری کرکے لے جاتے ہیں تو پھر آپ کسی کو نہیں روک سکتے، اطلاعات ہیں کہ 10 ارب ڈالر پاکستانیوں کا باہر پڑا ہے۔وزیراعظم کا زرداری اور شریف خاندان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا تھا کہ زرداری فیملی اور اومنی گروپ سے جعلی اکاؤنٹس کی چیزیں سامنے آرہی ہیں، پیسہ چوری کرکے ہنڈی حوالے سے باہر بھجوایا گیا، ہل میٹل اور حدیبیہ مل کا پیسہ پاکستان سے باہر گیا، اپوزیشن لیڈر نے ڈالر پر درد بھرا افسوس کیا، ان کی فیملی کی پچھلی جو کمپنیز بنیں اور جو چیزیں سامنے آئیں کس منہ سے بات کرسکتے ہیں، یہ لوگ پیسہ باہر لے جانے کے ذمے دار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں یہ کمال ہوا ہے، ہماری سب کی فراخ دلی ہے کہ ہم نے اجازت دے دی، وہ لوگ جن پر عوام کا پیسہ چوری کرنے کا الزام ہے وہ ایوان میں آکر کیسے تقریر کرسکتے ہیں؟ برطانیہ میں اگر کسی پر یہ دھبا لگ جائے اس نے ٹیکس کے پیسے کی چوری کی، نہ اس ملک کا میڈیا اسے انٹرٹین کرتا ہے اور کسی چینل پر وہ نہیں جاسکتا وہ پارلیمنٹ میں جاکر گھنٹے کی تقریر کا سوچ بھی نہیں سکتا۔شریف برادران پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) پر وہ آکر بیٹھ جاتا ہے جس پر اربوں روپے کی کرپشن کے الزام ہیں، جن پر 30 سال سے کرپشن کے الزام ہیں، وہ اس کمیٹی پر کیسے بیٹھ جاتا ہے، اسی ایوان کے اندر جو پچھلی اسمبلی تھی ہم نے کیسے اپنی پارلیمنٹ اور جمہوریت کی دھجیاں اڑائیں، یہاں اسمبلی بل پاس کرتی ہے جسے عدالت عظمیٰ مجرم قرار دیتی ہے وہ پارٹی کا ہیڈ بن سکتا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے سلیکٹڈ وزیراعظم‘ کہنے سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ ایوان میں بڑی بات ہوئی سلیکٹڈ پی ایم کی، مراد سعید نے جو تقریر کی جس میں کونڈا لیزا کی کتاب کو بطور ریفرنس پیش کیا کہ امریکن نے این آر او سائن کرایا اور کہا کہ یہ ہمارے مفادات کا تحفظ کریں گے، وہ آج سلیکٹڈ کی بات کرتے ہیں، جن کو ڈکٹیٹر شپ کی نرسری میں بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ادارے دیکھ لیں، یہ لوگ ریکارڈ خسارے چھوڑ کرگئے، جو باتیں کرتے ہیں میں سنتا ہوں، کوئی ذہن مانتا ہے کہ تاریخی خسارہ چھوڑ کر جانے والے دوسروں سے پوچھیں؟ ایک فرد گھر کو مقروض کرجائے پھر گھر والوں سے پوچھا جائے۔ قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیر اعظم کا منی لانڈرنگ کے حوالے سے کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ ملک کی سب سے بڑی لعنت ہے، یہ لوگ پیسا پاکستان میں نہیں رکھ سکتے کیونکہ نظر آجائے گا، اس لیے باہر بھیجتے ہیں، دگنا نقصان کرتے ہیں، اس طرح ڈالر کی کمی ہوجاتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ملک جہاں کھڑا ہے اس کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ برابر کرنا ہے، مشکل حالات میں ٹیم کو اکنالج کرتا ہوں ہم نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 30 فیصد کم کیا ہے، منی لانڈرنگ پر پورا کریک ڈاؤن کریں گے اور منی لانڈرنگ کے طریقے بند کریں گے۔ملکی حالات پر انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے زرمبادلہ بڑھتے جارہے ہیں، باہر سے سرمایہ کاری کے لیے آسانیاں پیدا کررہے ہیں، ہم نے درآمد کم کردی ہیں اور لگژری امپورٹس بھی کم کریں گے، کوشش ہے مشکل وقت کا بوجھ پیسے والے اٹھائیں، ملک مشکل وقت سے گزر رہا ہے، کوشش ہے نچلے طبقے پر کم سے کم بوجھ پڑے اور بجٹ میں بھی یہی کوشش کی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام کو 100 ارب سے 190 ارپ روپے کردیا ہے، 217 ارب روپے کی سبسڈی بجلی میں رکھی ہے تاکہ نچلے طبقے پر بوجھ نہ پڑے، ہاؤسنگ میں کوشش کررہے ہیں، نچلے طبقے کے لیے پہلی مرتبہ ہاؤسنگ اسکیم لے کر ائیں، اس کے لیے 5 ارب رکھے ہیں یہ بڑھتا رہے گا۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ نوجوانوں کے لیے 100 ارب روپے رکھے ہیں تاکہ انہیں روزگار دے سکیں، زراعت اور کسان کے لیے کوشش کررہے ہیں، آنے والے ہفتے میں کسانوں کے لیے تفصیلی پیکج لے کر آئیں گے، سی پیک میں جو ایم او یو سائن ہوا ہے، اس سے ٹیکنالوجی لے کر آئیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈی انڈسٹریلائزیشن ہوئی ہے، دنیا آگے اور ہم پیچھے چلے گئے، اگر نوجوانوں کو روزگار دینا ہے تو انڈسٹری اہم چیز ہے، بزنس کمیونٹی دیکھے گی 60 ء کی دہائی کے بعد پہلی مرتبہ ہے کہ حکومت نے انڈسٹری اٹھانے کے لیے پورا زور لگایا ہے۔ وزیراعظم نے خطاب کے دوران حکومتی ارکان اور اتحادیوں کا شکریہ ادا کیا، اس دوران وزیراعظم کو لقمہ دیا گیا کہ خواتین کا بھی شکریہ ادا کریں جس پر وزیراعظم نے کہا کہ خواتین بھی پارٹی میں ہی ہیں اور میں نے پارٹی کا شکریہ ادا کیا ہے۔بلوچستان کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ملک کا مسئلہ رہا ہے کہ جو ترقی ہوئی اور جس طرح لوگ آگے بڑھے، امیر امیر ہوا اور غریب کو اس کا اثر نہیں ہوا، کئی علاقے پیچھے رہ گئے لیکن ہم نے بجٹ میں کوشش کی ہے، اس بار ان علاقوں کو آگے لائیں جو پیچھے رہ گئے، اس میں بلوچستان اور فاٹا شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں علاقوں کے لیے خاص طور پر فوج کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ خطرے اور دہشت گردی کے باوجود ہمارے فوجی قربانی دے رہے ہیں، انہوں نے صرف ملک کے مشکل حالات کی خاطر اپنا بجٹ منجمد کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ مجھ سے کفایت شعاری شروع ہوئی، وزرا نے تنخواہ کم کرائی یہ پہلی بار ہوا، ہر جگہ کفایت شعاری لارہے ہیں، وزیراعظم سیکرٹریٹ میں 30 کروڑ بچایا اور مزید بچائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل جاوید قمر باجوہ نے خاص طور پر کہا کہ ہم چاہتے ہیں جو پیسہ بچے وہ بلوچستان اور فاٹا پر خرچ ہو۔کراچی کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری اپنی پارٹی سب سے زیادہ کراچی میں جیتی ہے اور کراچی سے ہمارے اتحادی بھی ہیں، کراچی کا مسئلہ یہ ہے کہ جب سے نیا این ایف سی ایوارڈ آیا تب سے مرکز خسارے میں چلا جاتا ہے اور قرض لے کر خرچ پورا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہروں کا دھیان رکھنا صوبوں کی ذمے داری ہے لیکن ماضی میں کراچی میں جو پیسہ خرچ ہونا تھا وہ نہیں ہوا، کراچی کے حالات کے لیے اسپیشل پیکج لانے کی کوشش کی ہے، یہ صوبے کی ذمے داری ہے لیکن کوشش کی ہے الگ پیکج دیں، 45 ارب روپے کا پیکج دیا اور مزید کوشش کریں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے شہر تب تک ٹھیک نہیں ہوں گے جب تک نیا بلدیاتی نظام نہیں آئے گا اور یہ ٹھیک سے کام نہیں کرے گا، ہم شہروں کا سسٹم بنارہے ہیں تاکہ وہ اپنا پیسہ اکٹھا کریں، دنیا میں ایسا ہی ہوتا ہے، نئے نظام کے تحت سسٹم بنائیں گے، تاکہ شہر اپنا ریونیو خود اکٹھا کریں۔انہوں نے کہا کہ تہران شہر 70 کروڑ ڈالر اپنا اکٹھا کرتا ہے، ممبئی ایک ارب ڈالر، بنگلور 500 ملین ڈالر اکٹھا کرتا ہے لیکن جب ہم نے چیک کیا تو کراچی مشکل سے 21 ملین ڈالر اور لاہور 33 ملین ڈالر اکٹھا کرتا ہے، اتنے پیسے پر شہر نہیں چل سکتے۔وزیراعظم نے تقریر کے دوران وزیرمملکت برائے ریونیو حماد اظہر کی تعریف کی اور انہیں وفاقی وزیر بنانے کا اعلان کیا۔