شہباز شریف نے مڈ ٹرم انتخابات کا مطالبہ کردیا

673

اسلام آباد (اے پی پی+مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کے حالات کا تقاضا ہے کہ مڈ ٹرم الیکشن ہونے چاہئیں‘ پارٹی فیصلے کے مطابق میں نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے‘ مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کے حوالے سے قائم پارلیمانی کمیشن سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے‘ اے پی سی کے فیصلے کے تحت بننے والی رہبر کمیٹی میں ہماری طرف سے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال رکن ہوں گے‘چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی اور دیگر امور کے حوالے سے فیصلہ رہبر کمیٹی کے فورم پر ہوگا۔ ہفتے کو پارلیمنٹ ہائوس میں سینئر صحافیوں اور بیٹ رپورٹرز کے ساتھ ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ بجٹ پر اپوزیشن کے ارکان نے حقائق کے ساتھ بامقصد اور بامعنی بات کی۔ ہمارے دور حکومت میں سرکاری اسپتالوں میں اعلیٰ معیار کی ادویات مریضوں کے لیے مفت دستیاب تھیں، اب یہ ادویات بند ہیں اور مارکیٹ میں ادویات کی قیمتیں دگنی ہوگئی ہیں۔ چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بجٹ کے خلاف اپوزیشن کے 149 ووٹ پڑے۔ چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے فیصلہ رہبر کمیٹی کی سطح پر ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ رانا تنویر کا نام چیئرمین پی اے سی کے لیے پارٹی نے دے دیا ہے، اسی وجہ سے پی اے سی میں نہیں جا رہا، پارٹی یہ بھی فیصلہ کرچکی ہے کہ خواجہ آصف پارلیمانی لیڈر ہوں گے۔کسی خلائی مخلوق کو نہیں جانتا، قرآن کریم میں جنات کا ذکر آتا ہے۔ منتخب کا لفظ اردو ڈکشنری میں ایڈ کرائیں گے، مجھے پہلے ہی پتا تھا عمران خان کا اوپر والا چیمبر خالی ہے، اب یوتھ بھی عمران خان کی کارکردگی دیکھ کر اپنی تسلی کر لے۔حکومت ہٹانا ہو تو ان ہاؤس تبدیلی چاہیں گے یا مڈ ٹرم الیکشن کے سوال پر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ معیشت کو لگی بیماری کا علاج ان ہاؤس تبدیلی نہیں، نئے انتخابات ہیں، ان ہاؤس تبدیلی کے بجائے فریش مینڈیٹ کو ترجیح دیںگے، آئین میں مڈٹرم الیکشن کی گنجائش ہے، اپوزیشن کا فیصلہ تھا لاڈلے کو ایکسپوز ہونے دے۔مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنا تھا کہ سب نے دیکھ لیا معیشت کی تباہی ہوئی، جمہوریت کی بقا کے لیے سیاسی جماعتوں میں ایکا ہو پھر جمہوریت مضبوط ہوگی۔ مولانا فضل الرحمان سے اچھے تعلقات ہیں ان کیساتھ مکمل تعاون کریں گے۔علاوہ ازیں پارلیمنٹ ہائوس آمد کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کیا شہباز شریف نے کہا کہ سیاسی کیریئر میں حکومتی بنچوں کا ایسا حال کبھی نہیں دیکھا اور نہ ہی یوں بجٹ کے دن ضائع ہوتے دیکھے ۔ حکومتی ارکان نے بجٹ کے 4 دن ایوان کو مچھلی منڈی بنائے رکھا ۔ ماضی میں اختلافات ہوتے تھے لیکن ایسی صورت حال کبھی نہیں تھی ہمارا بجٹ میں کوئی مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا ۔ شہباز شریف نے کہا کہ حکومتی جماعت پی ٹی آئی نہیں بلکہ پٹائی پارٹی ہے ۔ تحریک انصاف کی یہ روش انتہائی خطرناک ہے حالانکہ اپوزیشن نے حقائق کے ساتھ بتایا کہ یہ بجٹ غریب دشمن ، مریض دشمن ، تاجر دشمن اور سرمایہ کار دشمن ظالمانہ بجٹ ہے ۔بجٹ کا اصل رنگ ایک ماہ بعد سامنے آئے گا کیونکہ وزیر اعظم اور اس کی ٹیم ناکام ہو چکی ہے اور ان کی ٹیم کو واپس بھیج دیا گیا ہے اب سلیکٹڈ لوگ آئے ہیں جو معیشت کو چلا رہے ہیں ۔ عمران خان اور اس کی ٹیم کا اب معیشت سے کوئی لینا دینا نہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہاکہ لفظ سلیکٹڈ کوئی گالی نہیں بلکہ یہ انگریزی کا بہترین لفظ ہے لیکن سلیکٹڈ کی چڑ تو عمران خان نیازی کے ساتھ قیامت تک چسپاں رہے گی ۔سلیکٹڈ لائن کے ساتھ سائیڈ لائن وزیر اعظم بھی کہہ سکتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں شہبازشریف نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) میں ایک لیڈر ہے اور وہ صرف نواز شریف ہیں ۔ عرب بادشاہ کے ساتھ شریف فیملی کے بچوں کے رابطوں کی بات جھوٹی ہے۔شہباز شریف نے صحافیوں کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آزادی صحافت کے لیے صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔جاوید لطیف کو صحافیوں کی سیکورٹی رپورٹ جلد ایوان میں لانے کا کہا ہے ۔کراچی میں پریس کلب کے صدر پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔