کلینڈر2018 : مہنگائی، ہولناک بیروزگاری ، مہنگی بجلی، پیٹرول اور سی این جی کی عدمِ دستیابی

337

کراچی: کلینڈر2018 کاروباری مسائل و مشکلات, اعصاب شکن بیروزگاری، ہوشربا مہنگائی اور مایوسیوں کا سال ثابت ہوا البتہ بدعنوانی اور لاقانونیت کے خلاف جاری ملک گیر آپریشن کے باعث 2019 میں بہتری کی امیدیں وابستہ ہیں، مارکیٹوں سے مندی اور کساد بازاری کی نحوست کا خاتمہ نہ ہوسکا، نومنتخب حکومت کی جانب سے معیشت میں بہتری کی کوئی بھی تدبیر کارگر ثابت نہ ہوسکی، تاجروں کے مسائل، مشکلات اور آزمائشوں میں اضافہ ہوا، تبدیلی کی دعویدار حکومت ملک کے معاشی حالات تبدیل نہ کرسکی

ڈالر نے روپے کے پرخچے اڑادیئے جس کے نتیجے میں مہنگائی کا سونامی غریب اور متوسط طبقے کو بہا کر لے گیا، کراچی میں امن و امان کی مجموعی صورتحال غیرتسلی بخش رہی، 500سے زائد دکانوں کے تالے توڑ کر رقوم لوٹ لی گئیں، اسٹریٹ کرائم اور ٹارگٹ کلنگ کا عفریت اچانک بے قابو ہوگیا، تجاوزات کی زد میں آنے والی دکانوں کے مسمار ہونے کے نتیجے میں25ہزار گھرانے بے روزگار ہوگئے، سابقہ حکومت نے معیشت کی ٹرین پٹری سے اتاری جبکہ موجودہ حکمران اب تک درست سمت کا تعین نہیں کرسکے

تاجروں نے کرپشن اور لاقانونیت کے خلاف جاری ملک گیر آپریشن کو مثبت اور 2019کو تبدیلی کا سال قرار دے دیا، آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے مرتب کردہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ معاشی حب کراچی ناقابلِ برداشت مہنگائی، ہولناک بیروزگاری اور اذیتناک بلدیاتی عذاب سے دوچار رہا، مہنگی بجلی، مہنگا پیٹرول اور CNGکی عدمِ دستیابی نے تجارتی سرگرمیوں کو شدید متاثر کیا، حکومتِ سندھ بدترین کارکردگی کے باعث ماضی کی روایت پر قائم رہی، شہر کی بیشتر مارکیٹیں کوڑے، کچرے، ملبے، بہتے گٹر، تجاوزات، ٹریفک، پارکنگ ، آتشزدگی اور دیگر ان گنت مسائل کا شکار رہیں

انھوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کی شرح 100 فیصد بڑھ گئی، رینجرز کی کارکردگی حوصلہ افزاء رہی، بھتہ، اغواء برائے تاوان میں 90 فیصد کمی ہوئی ، سرمایہ کاروں کا حوصلہ بحال نہ ہوسکا سرمایہ کاری70فیصد تک کم ہوگئی، نئے تجارتی یونٹس کا قیام10فیصد سے بھی کم رہا، ملازمتوں کے مواقع ناپید رہے، ہر تہوار پر تاجروں کا سیل سیزن غیر تسلی بخش اور خریدار قوتِ خرید سے محروم رہے، تبدیلی کا دعویٰ کرنے والی حکومت ملک کو معاشی بحران سے نکالنے میں ناکام رہی، پاک آرمی کے مثبت کردار کے نتیجے میں تمام قومی تہوار انتہائی جوش و جذبے اور عقیدت و احترام کے ساتھ منائے گئے اور خریداری کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے، مقامی مصنوعات پر درآمدی اشیاء کا تسلط قائم ہوگیا

بیشتر کارخانے دار اپنا کام سمیٹ کر غیرملکی اشیاء کے درآمد کنندگان بننے پر مجبور ہوگئے، انھوں نے کہا کہ گذشتہ سال کاروبار میں معمول سے 60 فیصد تک کمی واقع ہوئی، ہولڈنگ ٹیکس کے منفی اثرات 2018میں بھی کم نہ ہوسکے، بینکوں سے کاروباری لین دین میں واضح کمی سے بینکوں کا کاروبار شدید متاثر ہوا، مارکیٹوں میں کیش ٹرانزیکشن جبکہ بڑے سودوں کے تحت پرچی سسٹم کو فروغ ملا ، انھوں نے انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2018میں بھی متاثر کُن اور قابلِ قبول انکم ٹیکس اسکیم متعارف نہیں کروائی جاسکی جس کے نتیجے میں حکومتی محصولات میں تشویشناک کمی ہوئی اور گذشتہ سال بھی نئے ٹیکس گذاروں نے ٹیکس سسٹم کا حصہ بننے سے گریز کیا ۔