ٹیکنالوجی کے اس ترقی یافتہ اور حیران کن دور میں جب ہمارے موبائل فون سے لے کر جوتے تک ’اسمارٹ‘ ہو چکے ہیں، اسے دیکھتے ہوئے کون یہ کہہ سکتا ہے کہ بہت سے لوگ اپنی موبائل بیٹریوں کو آج بھی پرانے ٹوٹکوں اور قوانین پر چلا رہے ہیں؟
جی ہاں،ہمارے ارد گرد بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں جو ہمیں موبائل چارجنگ کے حوالے سے طرح طرح کے مشورے دیتے ہیں کہ ان پر عمل کرو تو موبائل کی بیٹری اتنے فیصد تک بہتر کام کرے گی جبکہ حقیقت ان مشوروں کے بر عکس ہوتی ہے۔ وہ ٹوٹکے وقت ضائع کرنے کا ایک اور طریقہ ثابت ہوتے ہیں اور آپ کی بیٹری پر کسی قسم کا کوئی اثر نہیں پڑتا۔
مثال کے طور پر لیتھیم آئن کی بیٹریاں جو آج کل کے موبائل فون میں مشہور ادارے استعمال کر رہے ہیں، وہ تین سے پانچ برس تک چلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں ،شرط یہ ہے کہ آپ ان کو صحیح طور پر استعمال کریں نہ کہ یہ کہ آپ چارجنگ کرتے وقت ان پر پہرہ دیں مبادا کوئی خلائی مخلوق اس کی چارجنگ چوری کر کے لے اڑے۔ درج ذیل وہ باتیں ہیں جو موبائل چارجنگ میں ایک افواہ سے زیادہ کا درجہ نہیں رکھتیں لیکن اکثر صارفین ان باتوں کا بہت خیال رکھتے ہیں۔یہ عمل وقت ضائع کرنے کے علاوہ کچھ نہیں۔
(1) اصل کے علاوہ دوسرے اداروں کے چارجر استعمال کرنے سے بیٹری خراب ہوجاتی ہے۔
ایسا کچھ نہیں۔ دوسرے اداروں کے تیار کردہ چارجر بھی ویسے ہی چارج کرتے ہیں، فرق ان کی آؤٹ پُٹ وولٹیج کا ہو سکتا ہے۔ اس وجہ سے موبائل فون چارجنگ کی رفتار اصل سے قدرے کم ہو سکتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس سے آپ کی بیٹری خراب ہونے کا خطرہ ہو۔ ایک بات جو ذہن میں رکھنی چاہیے وہ یہ ہے کہ خراب کوالٹی کے اور تیسرے درجے کے انتہائی سستے چارجر آپ کے موبائل کی بیٹری کو نقصان پہنچا سکتے ہیں ۔ان سے ہر حال میں دور رہیں۔
(2) دورانِ چارجنگ اپنے موبائل فون کا استعمال نہ کریں۔
یہ بھی غلط ہے، آپ کا جتنا دل کرتا ہے،موبائل استعمال کریں۔ بس جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے، چارجنگ کرتے ہوئے گھٹیا کوالٹی کا چارجر کا استعمال مت کریں۔ایسا کرنے پر آپ کے موبائل کو کچھ نہیں ہوگا۔ کچھ ایسی خبریں ہم سب کی نظروں سے گزری ہیں کہ چارجنگ کے دوران استعمال کرتے ہوئے ایک صارف کو کرنٹ لگ گیا یا ایک صارف کا موبائل فون پھٹ گیا۔ لیکن ان خبروں میں ایک بات یکساں تھی کہ دونوں قسم کے صارفین گھٹیا کوالٹی کا چارجر استعمال کر رہے تھے۔
(3) رات کے وقت یا ضرورت سے زیادہ موبائل چارج کرنے سے بیٹری خراب ہو جاتی ہے۔
اس مضمون کے شروع میں ہم نے بتایا کہ اب موبائل فون کی دنیا میں سب کچھ اسمارٹ ہو چکا ۔اب آپ کے موبائل فون کو اتنی ’عقل‘ ہے کہ جب بیٹری مکمل چارج ہو جائے تو وہ بجلی کی سپلائی منقطع کر دیتا ہے اور بیٹری کی چارجنگ رْک جاتی ہے۔ البتہ لوگوں کو خیال رکھنا چاہیے کہ جب ان کے موبائل کی بیٹری 80 فیصد سے لے کر 40 فیصد کے درمیان تک ہو تو چارجنگ سے پرہیز کریں۔ اس طرح بیٹری کی زندگی اور کارکردگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مثال کے طور پر میں آئی فون کا استعمال کرتا ہوں۔ آئی فون 300 بار چارج ہونے کے بعد بیٹری کی زندگی کا 20 فیصد ختم ہو جاتا ہے۔ اسی طرح کا حساب باقی کے موبائل فون بھی دیتے ہیں۔
(4) موبائل کو بند یا ’ری بْوٹ‘ نہیں کرنا چاہیے۔
یہ ایک غلط خیال ہے۔ جیسے ایک انسان کو تھکاوٹ کے بعد کچھ دیر کی نیند فائدہ دیتی ہے، ویسے ہی موبائل کو ہفتے میں ایک آدھی بار کچھ دیر کے لیے بند کر دینا بھی بیٹری ٹائمنگ یا بیٹری کی کارکردگی بڑھانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اگر آپ بہت مصروف رہتے ہیں اور اہم کالیں موصول ہونا ہوتی ہیں اس لیے اپنا موبائل بند نہیں کر سکتے تو ایک بار ’ری بْوٹ‘ کرنا یعنی بند کر کے چلانا جسے عام طور پر ری سٹارٹ کرنا کہتے ہیں،وہ بھی فائدے مند رہتا ہے۔
(5) جب تک بیٹری مکمل طور پر ختم ہو کر آپ کا موبائل بند نہ کر ے، اسے چارج مت کریں۔
بیٹری کے مکمل ختم ہونے کے بعد چارج کرنے کے عمل کو ’ڈیپ چارج‘ کہا جاتا ہے لیکن یہ بالکل غیر ضروری ہے۔ آپ کو جب ضرورت ہو،بیٹری چارج کر سکتے ہیں ۔بس یہ خیال رکھیے کہ جب بیٹری 80 سے 40 فیصد تک ہو تو اسے چارج نہ کرنا بہتر ہے۔ اس دوران چارجنگ سے گریز کرنا بیٹری کی کارکردگی کے لیے بہتر رہتا ہے۔