لاپتا افراد کا مسئلہ 3ماہ میں حل کرلیں گے،وزیر داخلہ بلوچستان

204

کوئٹہ(نمائندہ جسارت) لاپتا افراد کا مسئلہ 3 ماہ میں حل کیا جائے گا ، ایمانداری سے لاپتا افراد کا مسئلہ حل کرنا چاہتا ہوں ، لاپتا افراد کے اعداد و شمار میں فرق ہے ، فہرستوں کا جائزہ لینگے، بلوچستان میں 5 سے 6 ملکوں کی ایجنسیاں صوبے کے لوگوں کو ورغلا کر پہاڑوں پر بھیج رہی ہیں،بے گناہ مزدور ، دھوبی اور حجام مارے گئے۔ کچھ لاپتاافرادایران اور افغانستان میں موجود ہیں۔ان خیالات کا اظہاروزیر داخلہ بلوچستان ضیا اللہ لانگو نے کوئٹہ میں لاپتا افرادکے لواحقین کی جانب سے لگائے گئے کیمپ کے دورے کے موقع پر ان سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کیا۔وزیر داخلہ لاپتا افرادکے لواحقین کو پریس کلب لے گئے اور میڈیا سے گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ 3 ماہ میں مسئلہ حل نہ ہو تولواحقین میرے خلاف بھی نعرے لگائیں ، پاکستان اور بلوچستان 2 دہائیوں سے حالت جنگ میں ہیں، سیاسی لوگ لاپتا افراد کے لواحقین کے جذبات سے کھیلتے رہے، مشتعل نوجوان کو قلم تھمانے کے بجائے پہاڑوں پر جانے کی ترغیب دی گئی ۔اس موقع پر بلوچ وائس فار مسنگ پرسن کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ اور وائس چیئر مین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہمارے کیسز 2005ء سے چل رہے ہیں ،110 لاپتا افراد کی فہرست ایک ماہ قبل صوبائی حکومت کو فراہم کی ہے ۔اس مسئلہ پرآج تک سیاست کی ہے اور نہ کسی کو کرنے کی اجازت دیں گے۔لاپتا افراد زندہ ہیں تو عدالتوں میں لایا جائے اگر مرچکے تو بھی ہمیں آگاہ کیا جائے، ہمارا بیرون ملک اور پہاڑوں پر جانے والوں سے ہمارا تعلق نہیں ہے۔کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملے کے دوران مرنے والے کالعدم تنظیم کے کارندے عبدالرزاق کا بھی لاپتا افراد سے کوئی تعلق نہیں، اس کے اہلخانہ اسے تمام جائداد سے عاق کر چکے تھے۔