حکومت مخالف مظاہرین کو پاسدارانِ انقلاب کی وارننگ

998

ایران کے طاقتور فوجی دستے پاسدارانِ انقلاب نے حکومت مخالف مظاہروں میں شریک افراد کو خبردار کیا ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام جاری رہنے پر مظاہرین سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

ایران میں تین روز قبل پست معیارِ زندگی کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے تھے لیکن پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اب ان مظاہروں میں سیاسی نعرے لگائے جا رہے ہیں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ایران میں عوام کے گرتے ہوئے معیارِ زندگی اور کرپشن کے خلاف ہونے والے یہ احتجاج سنہ 2009میں اصلاحات کے حق میں ہونے والی ریلی کے بعد سب سے بڑا عوامی احتجاج ہے۔

اطلاعات کے مطابق ان مظاہروں اب تک4 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی احتجاج کی ویڈیو میں آگ لگی ہوئی دیکھی جا سکتی ہے۔ایران کے مختلف شہروں میں ہونے والے بعض مظاہروں میں شریک افراد نے ملک کے سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ایران میں پاسدارانِ انقلاب کا شمار بااثر افواج میں ہوتا ہے اور ملک میں اسلامی نظام کے تحفظ کے لیے سپریم رہنما کے ساتھ ان کے گہرے روابط ہیں۔

پاسدارانِ انقلاب کے جنرل اسماعیل کوہساری نے سرکاری خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ عوام اگر قیمتیں زیادہ ہونے پر سڑکوں پر نکلے ہیں تو انھیں پھر اس طرح کے نعرے نہیں لگانے چاہیے اور نہ ہی سرکاری املاک اور گاڑیوں کو نذرِ آتش کرنا چاہیے۔انھوں نے خبردار کیا ہے کہ سیاسی عدم استحکام جاری رہنے پر مظاہرین کے خلاف کریک ڈائون کیا جائے گا۔مظاہرین نے ملک کے وزیر داخلہ عبدالرحمن رحمانی فضلی کی جانب سے غیر قانونی اجتماعات میں شرکت نہ کرنے کی تنبیہ کو بھی بظاہر نظر انداز کر دیا ہے۔