بلدیہ عظمیٰ کراچی 2016ء میں بلدیاتی انتخابات ہوجانے کے باوجود کوئی ایک منصوبہ بھی مکمل نہیں کرسکی

222

کراچی (رپورٹ: محمد انور) بلدیہ عظمیٰ کراچی 2016ء میں بلدیاتی انتخابات ہوجانے کے باوجود کوئی ایک منصوبہ بھی مکمل نہیں کرسکی جبکہ انتظامی اور مالی اختیارات نہ ہونے کی وجہ سے منتخب میئر اور ڈپٹی میئر کو مسائل کے سدباب کے لیے مشکلات کا بھی بدستور سامنا ہے۔رواں مالی سال کے بجٹ اعلان کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کو سالانہ ترقیاتی منصوبوں سمیت 32 منصوبوں پر کا م کرنا تھا جن میں بیشتر منصوبے گزشتہ مالی سال 2015-16ء کے تھے تاہم ان منصوبوں میں سے بھی کسی منصوبے کا کام مکمل نہیں ہوسکا جبکہ متعدد پروجیکٹ پر تاحال کام ہی شروع نہیں کیا گیا۔بلدیہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی خسارہ ہونے کی وجہ سے پورے عیسوی سال میں نہ کوئی منصوبہ شروع ہوسکا اور نہ ہی پہلے سے جاری کام مکمل کیے جاسکے۔سالانہ ترقیاتی پروگرام جس کے فنڈر حکومت سندھ
فراہم کرتی ہے اس میں شامل چکور نالہ ، قومی شاہراہ پر این فائیو پروجیکٹ کے نام سے جناح ٹرمینل تا قائد آباد ، ہاکس بے روڈ کی چوڑائی اور کورنگی فلائی اوور کی تعمیر کے منصوبوں کو حکومت بلاول زرداری کے پیکیج کا حصہ بناکر خود شروع کرواچکی ہے جبکہ کے ایم سی کی جانب سے پروگرام کے تحت گزدر آباد جنرل اسپتال کی توسیعی ، عباسی شہید اسپتال میں میل نرسنگ کے شعبے کی تعمیر ، گولیمار انڈر پاس ، گلشن اقبال بلاک 10میں اسپتال کی تعمیر ،عباسی اسپتال میں ای این ٹی کے شعبے کی توسیعی اور پچر نالے کی تعمیر مکمل نہ ہوسکی جبکہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ، فائرٹینڈرز کی مرمت وغیرہ ، نئے فائر اسٹیشن کے منصوبے سمیت 20 منصوبوں پر کام شروع ہی نہیں کیا جاسکا۔ دلچسپ امریہ بھی ہے کہ میئر یا ایڈمنسٹریٹر کے اسپشل منصوبوں پر بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ۔اسی طرح فیضی رحمین آرٹ گیلری اور واٹر ڈرینج سسٹم کے کام بھی شروع نہیں کیے جاسکے ۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق ان تمام کاموں کے لیے فنڈز بھی مختص کیے گئے تھے ۔ ذرائع کے مطابق فنڈز مختص کرنے کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ رقم دستیاب بھی ہے ۔