تعلیم کا معیار کیسے بہتر بنایا جائے؟۔

2321

حرا شبیر
یہ سیمینارIBA HMs ڈسٹرکٹ کورنگی کراچی، NHEWO اورF CIEM کے باہمی اشتراک سے منعقد کیا گیا۔اس پروگرام کے مہمان خصوصی ایڈیشنل سیکرٹری آف ایجوکیشن جناب عبدالعلیم لاشاری صاحب تھے جبکہ دیگر مہمانان گرامی میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر(پرائمری)کورنگی کراچی جناب سعیدالرحمن صاحب اور جناب معیزالدین شامل تھے۔
IBA HMزاہد علی نے تقریب میں موجود تمام مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کیا NHEWO & CIEMF کے چیئرمین ڈاکٹر محبوب حسن نظامی کا تعارف کراتے ہوئے زاہد علی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر صاحب گزشتہ کئی سال سے دنیا کے مختلف ممالک میں تعلیم اور صحت کے شعبے میں نمایاں خدمات سر انجام دے رہے ہیں ڈاکٹر صاحب کا وسیع تجربہ ہے ہمیں اس بات سے خوشی ہوگی کہ اسکولوں میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے ڈاکٹر صاحب ہمارے ساتھ مل کر کام کریں ۔زاہد علی کا مزید کہنا تھا کہ معیاری تعلیم کی فراہمی اور اسکولوں میں مزید بہتری لانے کے لیے اس طرح کے سیمینار کا انعقاد بہت ضروری ہے تاکہ ہم اپنے اسکولوں کو مزید بہتر سے بہتر بنا سکیں۔
ڈاکٹر محبوب حسن نظامی کا کہنا تھا کہ انسان جب پیدا ہوتا ہے تو دو چیزوں سے سیکھتا ہے ماں کی گود اور استاد …آج مجھے بہت فخر اور خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ میں اساتذہ کرام کے درمیان موجودہوں۔زاہد علی صاحب گزشتہ ۲۳سال سے اس تنظیم کا حصہ ہیں۔ ان شاء اللہ۔ اسی سال ہم ایئر ایمبولینس شروع کررہے ہیں۔ایوی زون ایوی ایشن کے سی ای او اخلاص الدین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نظامی صاحب کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہوں۔ پاکستان میں ایئر ایمبولینس کی ضرورت ہے۔ صوبائی وزیر سندھ شہلا رضا سے بھی بات کی ہے کہ اس سلسلے میں تعاون کریںایئر ایمبولینس نہ ہونے کے باعث حادثے کے شکار کئی افراد راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں۔ ہمارے پاس سب کچھ موجود ہے بس یکجہتی اور عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے۔
شموئیل کا کہنا تھا کہ معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے ایسے اقدامات کرنے چاہییں کہ ایسے لوگ سامنے آئیں جو واقعی اہل ہیں۔یہ ایک بہتر اور مثبت آغاز کی جانب پہلا قدم ہے ،اس کو مزید آگے بڑھانے کے لیے کوشاں رہیں گے۔گفتگو کے اختتام پر مہمان خصوصی اور دیگر مہمانان گرامی کو پھولوں کے گلدستے پیش کیے گئے۔بعد ازاں اسکولوں میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے گفتگوکا سیشن ہواجس میں یہ سوال اٹھایا گیا کہ اسکولوں میں معیار تعلیم کو کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں پینالسٹ محمد اکرم منگش(پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر)کا کہنا تھا ہمیں اپنے تعلیمی اداروں میں سائنٹیفک ایجوکیشن اور آرٹس کے مضامین کو شامل کرنا چاہیے ان کا مزید کہنا تھا کہ بچوں میں مطالعہ کی عادت کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔
عمران احمد(لیکچرارپریمئیر کالج)کا کہنا تھا کہ بہتر معیار تعلیم کارپیٹڈ کلاس روم سے ممکن نہیںہمیں اس بات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ بچوں کو جو skills سکھائی جا رہی ہیںکیا وہ اسے آگے لے کر جانا چاہتے ہیں۔ نرگس یعقوب(آئی بی اے ایچ ایم)نے کہا کہ ہم بچوں کو جیسا ماحول فراہم کرتے ہیں ویسے ہی ان کی نشونما ہوتی ہے ۔
ماحول کا اچھا ہونا ضروری ہے۔ڈاکٹر عبداللہ اویس(پی ایچ ڈی اسکالرسندھ یونیورسٹی)کا کہنا تھا کہ ہم سارا ملبہ استاد پر ڈال دیتے ہیں۔ گھر کا اچھا ماحول بھی اہمیت رکھتا ہے کیا ہم اپنے نصاب میں کوئی تبدیلی لائے ہیں؟کیا ہم نے کبھی پری ایجوکیشن کی بات کی ہے ؟ہم بنیادی باتوں کو چھوڑتے جا رہے ہیں۔جس پر زاہد علی(آئی بی اے ایچ ایم)نے بتایا کو گورنمنٹ آف سندھ نے اساتذہ کی professional development کے لیےADE پروگرام شروع کیا ہے۔نذیر احمد (پی ایچ ڈی اسکالراقرا یونیورسٹی)نے کہا کہ لیڈر کا مین رول ہوتا ہے اس کا کام ہے سب کو اپنے ساتھ لے کر چلے ۔ایچ ایم کا کام ہے طلبہ اور اساتذہ کو ترغیب دے۔ارم فاطمہ(آئی بی اے ایچ ایم)کا کہنا تھا کہ اسکولوں میں ٹیم ورک کا فقدان ہے۔ ہمیں سوسائٹی کو فوکس کرنے کی ضرورت ہے اگر ہم سب کو ساتھ لے کر چلتے ہیں تو اس کا اثر ہمارے اسکولوں اور کمیونٹی پر پڑتا ہے۔ سیشن کے اختتام پر نرگس یعقوب نےIBA HMs ڈسٹرکٹ کورنگی کراچی کے اسکولوں کی رپورٹ پیش کی اس رپورٹ میں انھوں نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ کورنگی کراچی کے ۱۹ اسکولوں میں IBA HMsموجود ہیںسب نے اپنے اسکولوں میں انرولمنٹ میں اضافہ کیا ہے ہمارے پاس بہترین انفرا اسٹرکچر موجود ہے بہترین اساتذہ ہیںبس والدین اور طلبہ کی کائونسلنگ کی ضرورت ہے۔ اسکولوں میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے میں IBA HMsکا کردار آج سب کے سامنے ہے۔گورنمنٹ آف سندھ نے پہلی مرتبہ پرائمری اسکولوں میں HMٍؐکی پوسٹ کا تصور دیاہم تمام IBA HMs نے ذرے کو آفتاب نہ سہی لیکن ذرے کو ذرے سے جوڑنے کی کوشش ضرور کی ہے ہم نے مثبت رہتے ہوئے بہت کچھ ٹھیک کرنے کی کوشش کی ہے۔ نیز بچوں کو ایسا ماحول فراہم کرنے میں کوشاں ہیں جہاں وہ آنے میں خوشی محسوس کریں۔مس نرگس کا مزید کہنا تھا کہ زاہد علی کی محنت اور کاوش ہے کہ آج ہم یہاں موجود سب کے ساتھ مل کر تعلیم کی بہتری کے لیے کوشاں ہیں ۔آخر میں مس نرگس نے پروگرام میں موجود NGOs کے تمام افراد اور IBA HMsکو اشعار کی صورت میں خراج تحسین بھی پیش کیا۔
سیمینار میں شریک آئی بی اے ایچ ایمزکا اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کسی بھی معاشرے کی تعمیروترقی کا رازاس کی تعلیم میں مضمر ہے کوئی بھی معاشرہ تعلیم کو فروغ دیے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ضلع کورنگی کے سرکاری اسکولوں میںمعیاری تعلیم کی فراہمی اور شرح خواندگی میں اضافہ ہماری اولین ترجیح ہے۔ پرائمری اسکولوں کی حالت کو بہترسے بہتربنانا اور طلبہ کو دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہمارے مقاصد میں شامل ہے اور ان مقاصد کے حصول کے لیے ہم سب ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کررہے ہیں۔ہمیںمختلف مسائل کا سامنا ہے لیکن ہم اپنے اعلی افسران کی سر پرستی میں سول سوسائٹی اور کمیونٹی کے تعاون سے ان مسائل پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیںاور گزشتہ دو برسوں میں ہمیں خاطر خواہ کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے۔ضلع کورنگی کے طلبہ بہترین صلاحیتوں کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ ذہین اور محنتی بھی ہیںطلبہ قوم کی امیدوں کا مرکز ہوتے ہیں انھیں معاشرے کا بہترین فرد بنانے کے لیے ہم اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر رہے ہیں۔ ہمارے اساتذہ احسن انداز سے اپنی تعلیمی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیںاور یہ عزم رکھتے ہیں کہ ضلع کورنگی کو تعلیمی میدان میں نمایاں حیثیت دلائیں گے۔
ڈی ای اوپرائمری کورنگی جناب سعید الرحمن کا کہنا تھا کہ اسکولوں میں بہتری اسی صورت میں ممکن ہے جب اس کو own کیا جائے اس کے بغیر معیاری تعلیم مہیا نہیں کی جا سکتی ۔تمامs HMکو چاہیے اپنے اسکولوں کو ownکریں انھیں اپنے آپ کولیڈر ثابت کرنا ہے جس طرح IBA HMsنے اپنے آپ کو ثابت کیا ہے۔ضلع کورنگی کے کچھ اسکولززیرو تھے آئی بی اے ایچ ایم نے انھیں کہاں سے کہاں پہنچا دیا اب یہ صورتحال ہے کہ اسکولوں میں بچوں کے بیٹھنے کی جگہ نہیں ہے کہ مزید داخلے دیے جا سکیںان کا مزید کہنا تھا کہ اگر اسکول کا ہیڈ بطور لیڈر اپنا کردار ادا کرے تو اسکولوں میں بہتری آسکتی ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام پرائمری اسکولوں میں ۱۷ گریڈ کی پوسٹ کی منطوری دی جائے۔ایڈیشنل سیکرٹری آف ایجوکیشن جناب عبدالعلیم لاشاری کا کہنا تھا کہ پروگرام آرگنائز کرنے پر ڈسٹرکٹ کورنگی کے IBA HMsمبارکباد کے حقدار ہیں۔
ہم مختلف فورم پر IBA HMsکا ذکر اس لیے کرتے ہیں کیونکہ انھوں نے اپنے آپ کو ثابت کیا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر اونرشپ، کمٹمنٹ اور اکائونٹیبلیٹی کی کمی کو دور کر دیا جائے تو تعلیمی نظام بہت بہتر ہو سکتا ہے۔IBA HMsکو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم آپ کے ساتھ مل کر آگے بڑھ رہے ہیں۔اُمید کرتے ہیں کہ آپ سب آئندہ بھی اسی طرح محنت سے کام کرتے رہیں گے۔
پروگرام کے آخر میں عبدالعلیم لاشاری صاحب،سعیدالرحمن صاحب اور ڈاکٹر محبوب حسن نظامی نے تمام آئی بی اے ایچ ایمز( ضلع کورنگی) اور پروگرام کے دیگر شرکا ء میں شیلڈز اور سرٹیفیکٹس تقسیم کیے نیز معزز مہمانان گرامی کو بھی یادگاری شیلڈز تقسیم کی گئیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ پروقار تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔

حصہ