آج کا کام آج ہی

359

دانیہ آصف
ندا جماعت چہارم کی ایک ہونہار طالب تھی۔ اپنی امی کے کاموں میں ان کا ہاتھ بھی بٹاتی تھی لیکن ایک خرابی تھی اس میں، وہ روز کا کام روز یاد نہ کرتی تھی۔ اور زیادہ وقت کھیل میں گزارتی۔ اس کی امی اسے اکثر تاکید کرتی رہتی تھیں کہ بیٹا ہر کام وقت پر کرنا چاہیے کبھی کبھی وقت ضائع کرنے کا نقصان بھی اٹھانا پڑسکتا ہے۔ اگر تم روز کا کام روز یاد کرو گی تو امتحانات میں ایک دم بوجھ نہیں پڑے گا لیکن وہ نہ سنتی۔
اور پھر یہ ہوا کہ اس بار ششماہی امتحانات سے پہلے ندا کو بخار ہوا جو بڑھتا ہی چلا گیا اور وہ دو ہفتے بخار میں پھنکتی رہی۔ بخار اترا تو امتحانات میں چند دن باقی تھے ندا کو کچھ یاد نہ تھا اور وقت کم تھا خراب نمبر آتے تو سب دوستوں میں اس کا خوب مذاق اڑتا اس ڈر سے اس نے سوچا کہ کیوں نا وہ نقل کر لے۔ پہلے پرچے والے دن اس نے ایک کاغذ پر چند جوابات اتارے اور پینسل بکس میں رکھ لیے۔ لیکن وہ خود مطمئن نہ تھی صبح فجر میں جب اس کی امی نے اسے نماز کے لیے اٹھایا تو نماز کے دوران اس نے سوچا میں خود کو دھوکہ دے رہی ہوں مگر اللہ تو دیکھ رہا ہے۔ اس نے روتے ہوئے اپنی امی کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور وعدہ کیا کہ آئندہ وقت ضائع نہ کرے گی اور روز کا کام روز یاد کرے گی۔

حصہ