قدیم چینی زبان میں نبیوں۴ کی باتیں

856

تحریر: ڈاکٹر خالد مشتاق
معاونین:ڈاکٹر ساجد جمیل،دانیال آدم
چین اور چینی زبان کے بارے میں لکھنے کا کیا جواز ہے۔ اس کا کیا فائدہ ہے۔
ان سوالات کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹرکوثر بخاری صاحب نے پہلے یہ واقعہ سنایا۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم طائف سےواپسی پر ایک باغ میں پہنچے۔ باغ کے مالک نے غلام کے ذریعے انگور کا ایک گچھا بھیجا۔ آپ ‘صلی اللہ علیہ وسلم نے بسمہ اللہ پڑھ کر کھانا شروع کیا۔ اس غلام نے حیران ہو کر پوچھا۔ آپ یہ الفاظ کس طرح جانتے ہیں۔ کیونکہ اس علاقے کے لوگ یہ الفاظ نہیں رکھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا آپ کا تعلق کہاں سے ہے۔ اس نے بتایا کہ میں عیسائی ہوں اور نینوا کا رہنے والا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ـ”اچھا تومردِ صالح یونسؑ بن متی کی بستی کے رہنے والے ہو۔ اس نے پوچھا۔ آپ یونسؑ بن متی کو کیسے جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ میرےبھائی تھے۔ وہ بھی نبی تھے اور میں نبی ہوں۔ یہ سن کر وہ جھک پڑا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ اور پائوں کو چُوما۔
باغ کے مالک نےوجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ زمین پراس شخص سے بہتر کوئی نہیں ہے۔ اس نے مجھے ایک ایسی بات بتائی ہے جو نبی کے علاوہ کوئی اور نہیں جانتا۔
ڈاکٹر بخاری صاحب نے بتایا کہ اس واقعے سے ہمیں انسانوں کی اس نفسیات کا علم ملتا ہے۔
“اگر کسی فرد کو بتا دیا جائے تمہارے آباء و اجداد جس دین اور کلچر پر قائم تھے۔ ہم بھی اسی پر قائم ہیں۔
اس طرح ماضی کے رشعے سے ہم ایک ہی ہیں۔
اس کا فوری ردعمل بہت اچھا ہوتا ہے۔
اس فرد کے دل میں نرم گوشہ پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتےہیں۔ اسے یہ بات اچھی لگتی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کائنات کے سب سے زیادہ نفسیاتی علم کو سمجھنے والے اور اس کے مطابق عمل کرنےوالے انسان ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصول کے تحت جب چین کے افراد کو ان کے ماضی کے حکمرانون ان کی 4500 سال پرانی تاریخ کے حوالے سے مثبت باتیں، زبان اور کلچر کے بہترین نمونے بیان کریں گے تو فطری طور پر مثبت احساس پیدا ہو گا۔
چین میں تقریباً 4500 سال سے پیلے دریا (Yellow River)کے قریب چھوٹی حکومتیں قائم تھیں۔ لیکن پہلی باقاعدہ سلطنت حضرت عیسیٰؑ سے 2100 سال پہلے XIa حکومت قائم ہوئی۔ یہ منظم حکومت yu the great نے قائم کی۔ یہ سب حکمران تیان (آسمان والے)天 کو مانتے تھے۔
Xia حکومت 2100 ق م میں قائم ہوئی 500 سال رہے۔ پھر 300 سال شانگ حکومت اور اس کے بعد 800 سال سے زیادہ zhou حکومت رہی۔ یہ حکومت حضرت عیسیٰؑ سے 250 سال پہلے ختم ہوئی۔ 800 سالہ اس حکومت کے یہ نظریات تھے۔
1۔ حکومت کا کام اوپر والے آسمان والے (Heaven) یا تیان کے اصولوں پر عمل کرنا ہے۔上天
2۔ حکومت کا کام ایمانداری سے لوگوںکی خدمت کرنا اور ان کی تکالیف دور کرنا ہے۔
3۔ جو حکمران آسمان والے کے حکم کے مطابق نہیں چلے گا وہ لوگوں کو تکالیف سے نہیں نکال سکتا۔ اسے حکومت کا حق نہیں ہے۔
زائو حکومت کے دوران (ترانے، گیت) 350 مرتب ہوئے۔ اس شاعری میں معاشرے اور حکمران کے بارے میں یہ پتا چلتا ہے۔
1۔ آسمان والے Heaven(اوپر والے) 天 کا قانون حتمی ہے۔
2۔ یہ طریقہ ہے نیکی کا راستہ سکھانے کا۔
3۔ اوپر والا ہی اچھائی اور برائی کا بدلہ دے گا۔
4۔ یہ قانون معاشرتی انصاف پر مبنی ہے۔
5۔ یہ نظمیں بتاتی ہیں کہ حکمران اوپر والے کی عبادت کرنےوالے تھے۔ اخلاقی خوبیوں والے، اخلاقی قدر والے، انسان کی قدر کرنے والے، انسان کو عزت دینے والے اور انصاف دینے والے تھے۔
چینی زبان میں انبیاء کی باتیں اس طرح رچ بس گئی ہیں کہ وہ اس کو بولتے ہیں۔ ان میں یہ باتیں رائج ہیں لیکن وہ نہیں جانتے۔ ہم چینی زبان کی مختلف شکلوں اور باتوں اور کلچر کے متعلق دیکھتے ہیں۔
چینی زبان کی مضبوط کہاوت اور نظریہ ہے۔
nپانی اور آگ
شُوا کا خُوا” 水火 پانی آگ کو ٹھنڈا کرتا ہے۔
غصہ:怒火
بخار:燒
چینی زبان کی شکلوں کے مطابق بخار غصہ کو آگ دکھایا جاتا ہے۔ جب ڈاکٹر بخارکا علاج کرے گا تو وہ پانی سے کرے گا۔
جب نفسیاتی معالج غصے کا علاج بتائے گا تو وہ فوراً پانی استعمال کرے گا۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یاد رکھو غصہ شیطان کی طرف سے آتا ہے۔ شیطان آگ سے بنا ہے۔ آگ پانی سے بجھتی ہے۔ اگر تمہیں غصہ آئے تو پانی سے وضو کرو۔ (سنن ابی دائود)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “بخار آگ کی گرمی کی وجہ سے ہے۔ اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔ (مسلم شریف، صحیح بخاری)
حضرت اسماء رضی اللہ عنہما بخارکو پانی سے ٹھنڈا کرتیں۔ انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخار دوزخ کی آگ کی گرمی ہے۔ (مسلم شریف)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم چینی زبان کے ان بزرگوں کی جن کا قول ہے، تصدیق کر رہے ہیں۔ یہ کتاب پہلی کتابوں کی تصدیق کرنی والی ہے۔ (القرآن)
تمام انبیاء کرام کی تعلیمات میں خاندان کی بنیادی اہمیت ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث (مفہوم)
“وہ ہم میں سے نہیں جو اپنے بڑوں کا ادب نہ کرے اور اپنے چھوٹوں پر (محبت/شفقت) رحم نہ کرے۔” (مسلم شریف)
nدادا:چینی زبان میں والد کے لیے یہ شکل استعمال ہوتی ہے۔父
چینی زبان میں دادا کے لیے یہ شکل استعمال ہوتی ہے۔爷
جھکنا۔ والد جس کے سامنے گھٹنے کے بل جھک جائے اسے دادا کہتے ہیں۔ بزرگوں کا یہ ادب و احترام انبیاء کی تعلیم کے بغیر ممکن نہیں۔
nبڑا بھائی:چینی زبان میں بڑے بھائی کے لیے یہ شکل استعمال ہوتی ہے۔بڑے بھائی نے چھوٹے کو اٹھایا ہوا ہے۔哥
بڑا بھائی وہ ہے جو محبت کے ساتھ چھوٹے بھائی کو پیٹھ پر اٹھا کر کھلاتا ہے۔
nچھوٹی بہن: چینی زبان میں چھوٹی بہن کے لیے یہ شکل استعمال ہوتی ہے۔妹
چھوٹی بہن کو اتنا نازک بتایا گیا جیسے درخت کی نئی شاخیں۔ اس کی حفاظت کرنی چاہیے۔
nبڑی بہن: قرآن نے بڑی بہن کے متعلق آیت “حضرت موسیٰؑ کی بہن نے بھائی کو دریا میں ڈالے جانے کے بعد اس بکس کا پیچھا کیا اور پھر بادشاہ کو بھی مشورہ دیا کہ میں اس کی اچھی پرورش کا انتظار کرا سکتی ہوں۔ (سورہ طٰحہ آیت 4)
قرآن بڑی بہن کا کردار بتاتا ہے کہ وہ چھوٹوں کا خیال رکھتی ہے۔ اور ان کی بھلائی کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔ چینی زبان میں بڑی بہن کو اس شکل میں لکھا جاتا ہے۔姐
بچے یا جھولے کا نشان، لڑکی/خاتون کا نشان
بڑی بہن وہ ہوتی ہے جو چھوٹے بہن بھائیوں کو جھولے میں کھلائے۔
محبت رحم کو ظاہر کرنے والی یہ شکل جو ہزاروں سال پرانی ہے۔ انبیاء کی تعلیمات کے اس معاشرے پر اثرات کا پتا دیتی ہے۔
nماں: قرآن کی آیت: “اور ہم نے تاکید کی انسان کو اس کے ماں باپ کے بارے میں اس کی ماں نے کمزوری پر کمزوری اسے پیٹ میں رکھا اور 2 سال میں اس کا دودھ چھڑایا۔ میرا شکر کرو اور اپنے والدین کا۔ میری طرف لوٹ کر آنا ہے۔ (سورہ لقمان آیت 14) چینی زبان میں ماں کو اس شکل میں لکھتے ہیں۔母

ماں لفظ کی دراصل ماں نے بچے کا وزن اٹھایا ہوا ہے۔
چینی زبان لفظ ماں کا تصور یہ ہے کہ اس نے بچے کو اٹھائے رکھا تھا۔
nعورت کی فطرت: قرآن نے عورت کی فطرت یہ بتائی ہے کہ وہ پر سکون جگہ پر اپنا گھر چاہتی ہے۔ (سورۃ تحریم آیت 11)
چینی زبان میں چاہنے اور خواہش کو اس طرح لکھا جاتا ہے۔
1۔ مغرب西
خاتون/ عورت女
2۔ پرندہ 窩
گھونسلا
یہ شکل بتاتی ہے کہ مغرب کے وقت پرندہ اپنے گھونسلہ میں آرام و سکون سے ہے۔ رات بھر وہ اس میں آرام کرتا ہے۔ کیونکہ پرندہ مغرب کے وقت گھونسلہ میں آتا ہے۔ سورج مغرب میں غروب ہوتا ہے۔ اس لیے اس شکل کو West بھی کہتے ہیں۔
خاتون/عورت女
ہر عورت کی خواہش ہوتی ہے کہ اسے بھی پرسکون گھر حاصل ہو۔ مثال جیسے پرندہ گھونسلے میںجا کر پرسکون ہوتا ہے۔
西女
اس شکل کو یائو کہتے ہیں۔ یہ عورت کی خواہش ظاہر کرتا ہے۔ چینی زبان میں خواہش کے لیے یہ شکل یائو استعمال ہوتی ہے۔
nعورت کی حفاظت گھر میں
قرآن کی آیت: “اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو۔ پرانی جاہلیت کی طرح سج دھج کر باہر نہ نکلو” (سورہ احزاب 33)
چینی زبان میں اس شکل کو دیکھیں:
安 یہ کور کا نشان ہے
اس کے اوپر چمنی کا نشان ہے
گھر کے کچن میں چمنی ہوتی تھی۔
اس شکل کا مطلب عورت گھر میں۔

لڑکی، خاتون گھر ہی میں حفاظت سے ہوتی ہے۔ اپنے کو حفاظت میں، پر سکون محسوس کرتی ہے۔ یہ لفظ ان سیکورٹی، سیفٹی، اچھی صحت ہونا، پرسکون ہونا کے مضمون میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
دوسرے لفظوں کے ساتھ مل کر بھی استعمال ہوتا ہے۔ اَن+ن پرسکون محسوس کرنا، سوچ کو اچھا کرنا۔
ا ٰ+ شام: شام بخیر
اَن+رات : شب بخیر
اُن+ پبلک: پبلک سیکورٹی، پبلک سیفٹی
nبچے کی پرورش عورت ہی اچھی طرح کر سکتی ہے۔
قرآن نے فرمایا “اللہ تعالیٰ نے موسیٰ ؑ کو اس کی ماں کے پاس پہنچا دیا۔ (سورہ طہٰ آیت 4)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مفہوم: 7 سال کی عمر تک بچہ ماں کے پاس رہے گا۔” (مسلم شریف)
اسلام نفسیاتی علم دیتا ہے کہ خاتون ہی بچے کی اچھی دیکھ بھال کر سکتی ہے۔ چینی زبان میں “ہائو” کی شکل女اور بچہ 子 کو ملا کر لکھیں
ہائو 子 女
بچہ خاندان کے ساتھ ہے۔ اس کا مطلب good ہے۔ چینی زبان میں سلام کے لیے نِی ہائو تم اچھے رہو استعمال ہوتا ہے۔ قدیم چینی زبان کی یہ شکل جو ہر وقت استعمال ہوتی ہے۔ نبیوں کی تعلیم کااثر ظاہر کرتی ہے۔
nعورت مردکا تعلق۔ LOVE
قرآن کی آیت “اور اللہ کی نشانیوں میں سے کہ اس نے تم ہی میں تمہارے لیے جوڑا بنایا۔ تا کہ تم اس سے سکون حاصل کرو۔ اور تمہارے درمیان اس نے گہری محبت اور رحمت کو پیدا کیا۔ (سورہ روم آیت 21)
نکاح ایک مضبوط معاہدہ ہے۔ (سورہ نساء آیت21)
چینی زبان میں LOVE ، عورت محبت کے تعلقات کو اس شکل سے ظاہر کرتے ہیں۔

شیر کا پنجہ
گھر
دل کی شکل
عورت اور مرد ساتھ ہیں
یہ شکل مرد人 اور عورت 女دونوں کے ساتھ ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔
دل کا نشان محبت کو ظاہر کرتا ہے۔
شیر کا پنجہ مضبوطی ظاہر کرتا ہے۔ مضبوط معاہدہ۔
عورت اور مرد کے درمیان۔ گھر کے اندر مضبوط تعلقات ہوں محبت کے ہوں اور وہ مضبوط معاہدہ ہو۔ جس طرح شیر کے پنجے سے نکلنا آسان نہیں، مضبوط تعلقات ہوںتوڑنا آسان نہ ہو۔ اس LOVE کی شکل کا مطلب یہ نکلتا ہے۔
1۔ عورت مرد کے تعلق محبت کے ہوں۔وہ گھر میں رہتے ہیں۔
2۔ ایک دوسرے سے مضبوط معاہدے کے تحت ساتھ ہیں۔
nقدیم چینی کلچر میں مرد عورت 人女 ساتھ ہوں کا مطلب ہے۔ میاں بیوی/Wife
قدیم چینی زبان میں خاندان، خاندان کو متحد رکھنے مضبوط تعلقات پر مبنی تعلیمات کا ذکر ملتا ہے۔ حضرت عیسیٰؑ سے چند سال پہلے چین کی مشہور اور دنیا کی پہلی خاتون تاریخ دان پین چائو گزری ہے۔ پین چائو نے خواتین کے لیے ایک کتاب لکھی۔ اس میں لڑکیوں، شادی شدہ خواتین اور ساس بہو کے تعلقات کو بیان کیا۔
لڑکیوں کی تربیت کے لیے اس نے لیکچرز کا اہتمام کیا۔ لڑکیوں کو بنیادی باتیں بتانی چاہیئں۔
1۔ لڑکیوں کو اپنی عفت اور پاکیزگی پر توجہ دینی چاہیے۔ اور کوئی ایسا کام، ایسی بات نہیں کرنی چاہیے جس سے ان کی عفت و پاکیزگی متاثر ہو۔
2۔ لڑکیوں کو تعلیم دلانا بہت ضروری ہے۔
3۔ لڑکیوں کو سیدھی بات کرنے میں احتیاط کرنی چاہیے۔
مثال ایسی بات کہہ دینا جس کا رزلٹ برا آئے۔ دوسرے کو تکلیف ہو۔ یہ کہنا ہم نے تو صحیح بات کی۔ درست نہیں۔
لڑکیوں کو نرم لہجہ میں، مناسب الفاظ میں بات کرنے کا سلیقہ سکھانا چاہیے۔
4۔ لڑکیوں کو سخت باتیں اور طعنہ دینے سے پرہیز سکھانا چاہیے۔
میاں بیوی کے تعلقات:
میاں بیوی کے آسمان والے سے انفرادی تعلق اور اپنے بڑوں سے تعلقات آسمان والے کے اصول پر ہوں۔ یہ تعلقات انسانی قدروں کے مطابق ہوں۔
nمیاں بیوی کا رویہ ایک دوسرے کی عزت کرنے اور درگزرکا ہونا چاہیے۔
n اکیلے رہنے کے نقصانات
میاں بیوی اگر شادی کے فوراً بعد گھر میں اکیلے رہنا چاہتے ہوں تو شروع میں
مسائل ہوتے ہیں۔ ان کے درمیان ایک دوسرے کا لحاظ ختم ہو جاتا ہے۔ ان میں دنیاوی خواہشات بڑھ جاتی ہیں۔ باہمی احترام ختم ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے آپس میں زبان کا ایسا استعمال شروع ہوتا ہے۔ تعلقات متاثر ہوتے ہیں۔ آزادی کا یہ انداز ماحول کے سکون کو ختم کر دیتا ہے۔
اسلامی تعلیم:سسرال اللہ کی نعمت ہے۔
اللہ نے انسان کو اپنا خاندان اور سسرال دیا۔ (آیت 54، الفرقان)
بہو کس طرح پرسکون زندگی گزارے:
ساس کے ساتھ بہو کا رویہ: ساس اور بہو ساتھ رہیں تو یہ صورت حال ہو سکتی ہے۔
1۔ ساس بہو کو ایسی بات کہے جو ٹھیک ہے۔ بہو اسے صحیح سمجھتی ہے۔ بہو فوراً عمل کر لیتی ہے۔ لیکن اسے یہ نہیں کہنا کہ میں بھی اسے ٹھیک سمجھتی ہوں۔ اس لیے کر رہی ہوں۔
2۔ ساس اگر ایسی بات کہے جو غلط ہو۔ تو اس پر عمل کر لینا چاہیے۔ اگرچہ یہ بات آپ کی خواہشات اور جذبات کے مخالف ہوں۔ چاہے ساس سیدھی بات کرے یا ٹیڑھی۔ اگر اس کام کے کرنے کا نتیجہ غلط یا نامناسب آئے تو بھی بہو کو اختلافی باتیں نہیں کرنی۔ جھگڑا نہیں کرنا۔ یہ نہیں کہنا کہ میں تو پہلے ہی اسے غلط سمجھ رہی تھی۔ اپ کی وجہ سے یہ نتیجہ نکلا۔ اختلاف کی کوئی شکل اختیار نہیں کرنی ۔
3۔ ساس کسی ایسی بات سے منع کرے جو ٹھیک ہو تو ہو کو خاموش رہنا چاہیے اور اپنی صحیح مرضی سے کام نہیں کرنا چاہیے۔
4۔ اگر شوہر اور ساس کے درمیان کوئی اختلاف ہو تو ساس سسر کی حمایت کرتی ہے۔ شوہر کو اس بات پر قائل کرنا ہے کہ اماں ابا کی بات ٹھیک ہوتی ہے۔
اس طرح بہو ساس سسر کو اپنی طرف کر کے شوہر سے اچھے تعلقات رکھ سکتی ہے۔ خوشگوار زندگی گزارنے کا یہ بہترین نسخہ ہے۔
5۔ ایسی بہو جو اپنے ساس سسر کی بات پر عمل کرے اسے پسند کیا جائے گا۔ اس کی تعریف کی جائے گی۔ اس کا ذکر اچھے الفاظ میں کیا جائے گا۔ وہ پر سکون زندگی گزارے گی۔

Ref.
.Old chinese dictionary.
HIstory of Ancient chne by SIMA QUAN.
. www. Baider.com
.www.visiontime.com/ancent chinese poetry.
.www.china kowledge.de/history
.Lectuers for women Ban Zhaou.

حصہ