تمثیلہ لطیف نئے دور کی شاعرہ

606

قاضی عمران
لاہور سے تعلق رکھنے والی تمثیلہ لطیف نئے دور کی شاعرہ ہیں اور تمثیلہ لطیف کے قلمی نام سے ہی شاعری کرتی اور لکھتی ہیں۔ ان کی ادب سے وابستگی2006ء سے ہے۔ ان کا کلام بہت سے ادبی پرچوں میں شامل اشاعت ہوتا ہے۔ جن میںماہنامہ بیاض، شاداب، نیرنگ خیال، ادب دوست، اس کے علاوہ کراچی کے ڈائجسٹ پاکیزہ، آنچل، حجاب، سہ ماہی، فن زاد، تخلیق، ناؤ، صبح بہاراں اور خیال و فن شامل ہیں۔ ان کے دو مجموعہ کلام ’’کوئی ہم سفر نہیں ہے‘‘ اور ’’دشت میں دیپ جلے‘‘ منظر عام پر آ چکے ہیں۔

تجھ کو چھوتے ہوئے جو باد صبا آئی ہے
ایسی خوشبو کی جہاں بھر میں پذیرائی ہے
تیرا مسکن ہے گلابوں کی سہانی بستی
میرے رہنے کو فقط گوشہ تنہائی ہے…
ہے پذیرائی تیرے نقشِ قدم کی ہر سو
میرا ہونا ہی مجھے باعثِ رسوائی ہے…
یاخدا خیر خدا خیر خدا خیر کرے
تجھ کو سوچا تو طبیعت میری گھبرائی ہے…
آئینہ دیکھا تو چہرے کے تغیّر کے سبب
دل کے ہم راہ مری آنکھ بھی بھر آئی ہے۔۔۔
زندگی جبر کی تمثیل ہوئی تمثیلہ
کوئی ڈھولک ہے نہ سکھیاں ہیں نہ شہنائی ہے
٭
: در کھلے تھے آنکھ کی دہلیز تک تم آ گئے
تم مرے خوابوں کی دنیا میں مکمل چھا گئے
ضبط کی گرہیں کھلیں ہاتھوں سے میرے اسطرح
ریزہ ریزہ خواہشوں کے عکس بھی دھندلا گئے
بارشیں کچھ اس طرح سے تیز اب ہونے لگیں
یعنی سب کچے مکاں پانی کی زد میں آگئے
ملک کی دولت ہے لوٹی حکمرانوں نے یہاں
ملک کے دشمن عناصر ملک سارا کھا گئے
پھول ہاتھوں سے اگائے تھے کبھی جو صحن میں
دھوپ کی شدّت سے سارے پھول ہے کملا گئے
لوگ چاہت سے ملا کرتے تھے میرے دوست سے
لوگ سارے نام اپنی زندگی میں پا گئے
ہم نے تمثیلہ جسے بھی ٹوٹ کر چاہا کبھی
وہ ہماری چاہتوں کو کس طرح ٹھکرا گئے
٭
اسے اتنا ہی سمجھاؤ محبت مر نہیں سکتی
اسے واپس ہی بلاؤ محبت مر نہیں سکتی
یہی اپنا عقیدہ ہے یہی تجربہ اپنا
کسی کو بھول بھی جاؤ محبت مر نہیں سکتی
ہماری ذات سے نفرت ہیں اسکی عادتیں لیکن
ہمیں جتنا بھی تڑپاؤ محبت مر نہیں سکتی
ہمیں خود غرض دنیا سے بس اتنا ہی کہنا ہے
چلو جتنے ستم ڈھاؤ محبت مر نہیں سکتی
ہمیں یوں چھوڑ کر بھی اب اگر پچھتا رہے ہو
ارے پاگل پلٹ آؤ محبت مر نہیں سکتی
بڑے اونچے گھرانے سے تعلق ہے تو پھر سن لو
بس اپنے دل کو بہلاؤ محبت مر نہیں سکتی
جو دل پر زخم ہیں ان کو ذرا سا اور ہونے دو
نمک زخموں پہ لگواؤ محبت مر نہیں سکتی
اسے کہنا یہ تمثیلہ تمہیں کب بھول سکتی ہے
اسے کہنا نہ تڑپاؤ محبت مر نہیں سکتی

حصہ