ہاتے میرا دانت!!!۔

535

ماریہ مسعود علی
ہائے ہائے میں کیا کروں؟؟ میرا دانت! اف امی میں کیا کروں میرا دانت!!! ثناء بھاگتی ہوئی اپنی بیٹی خدیجہ کے پاس آئی ’’کیا ہوا میری بیٹی کو؟؟‘‘ خدیجہ اوئے ہوئے کہنے لگی ’’امی میرا دانت ہل رہا ہے اف اتنا درد ہو رہا ہے کہ بس کیا بتائوں؟؟ ہائے امی!!‘‘ ’’دکھائو مجھے‘‘ ثناء نے کہا ’’یہ دیکھیں یہ نیچے سامنے والا‘‘ چھ سالہ خدیجہ جھٹ سے منہ کھول کر دکھانے لگی ’’ تو یہ بات ہے‘‘ ثناء کی سمجھ میں بات آگئی ’’بیٹی آپ کا دانت ابھی ہل رہا ہے اور یہ تھوڑے دن میں ٹوٹ جائے گا‘‘ ثناء نے سمجھانے کی کوشش کی۔ ’’کیوں؟ میرا دانت کیوں ٹوٹے گا؟؟ میرا دانت ٹوٹ جائے گا تو میں کھانا کیسے کھائوں گی؟؟ آپ مجھے ڈاکٹر کے پاس لے کر چلیں وہ میرا دانت جوڑ دیں گے جیسے دادی کا جوڑا تھا امی میں وعدہ کرتی ہوں روزانہ برش کروں گی بس آپ میرے میرا دانت ٹوٹنے سے بچا لیں ہائے میرا دانت!!‘‘ خدیجہ کے رونے میں شدت آگئی لیکن ثناء کو ہنسی آنے لگی۔ جسے بمشکل ضبط کرتے ہوئے اس نے بیٹی کو سمجھانا شروع کیا ’’ارے میری جان آپ کا دانت اس لیے ٹوٹ رہا ہے کہ اس عمر میں بچوں کے پہلے دانت جو کہ دودھ کے دانت کہلاتے ہیں وہ ٹوٹ جاتے ہیں اور نئے دانت نکلتے ہیں جیسے تمہارے بھائی کے نکل رہے ہیں۔‘‘ ’’مگر امی خبیب (خدیجہ کے چھوٹے بھائی) کے دانت تو ٹوٹے بغیر ہی نکل رہے ہیں‘‘ خدیجہ معصومیت سے بولی ’’بیٹی جب بچے اللہ کے پاس سے آتے ہیں تو ان کے دانت نہیں ہوتے پھر چھ سات ماہ بعد ان کے دانت نکلنا شروع ہوتے ہیں اور جب بچے چھ سات سال کے ہو جاتے ہیں تو ان کے دانت ٹوٹتے ہیں اور پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ ان کو نئے دانت دیتے ہیں جو اسی طرح نکلتے ہیں جیسے پہلے والے دانت نکلتے ہیں جیسے آپ کا ایک دانت ٹوٹ رہا ہے اور پھر نیا نکلے گا۔‘‘ ثناء نے تفصیلی جواب دیا ’’تو پھر امی یہ بتائیں کہ دادی کا دانت ڈاکٹر صاحب نے کیوں لگایا؟‘‘ خدیجہ نے ایک اور سوال کر دیا ’’اس لیے بیٹی کہ بڑی عمر کے لوگوں کے دانت اگر خراب ہو جائیں تو پھر دوبارہ نہیں نکلتے اور انہیں چبانے میں تکلیف ہوتی ہے اس لیے اس خراب دانت کو نکال کر ڈاکٹر نیا دانت لگا دیتے ہین‘‘ ثناء نے تسلی بخش جواب دیا ’’اچھااا!! اب میری سمجھ میں آئی!! میرا یہ دانت ٹوٹے گا اور اللہ میاں مجھے اس کے بدلے نیا دانت دیں گے جیسے خُبیب کے دانت ہیں پھر تو بہت مزا آئے گا‘‘ خدیجہ نے ہنستے ہوئے کہا ’’جی ہاں!! پھر تم اللہ تعالیٰ کا شکر بھی ادا کرنا!!‘‘ ثناء نے اپنے دل میں شکر ادا کرتے ہوئے کہا اور مسکرانے لگی۔

حصہ