وقت کی حفاظت

611

یاسمین شکیل
تاریخ کا مشہور واقعہ ہے کہ کسی نے ہارون الرشید کے دربار میں ایک کرتب دکھایا، اس نے فرش پر ایک سوئی کھڑی کی اور کچھ فاصلے پر کئی سوئیاں ہاتھ میں لے کر کھڑا ہوگیا، پھر اس نے ایک سوئی سے فرش پر کھڑی سوئی کا نشانہ لیا اور سوئی کو کھڑی ہوئی سوئی کے ناکے میں سے اس طرح گزارا کہ پہلی سوئی بھی کھڑی رہی۔ اس طرح اس نے دس سوئیاں گزاریں۔
خلیفہ ہارون الرشید نے حکم دیا کہ اس شخص کو دس اشرفیاں انعام میں دی جائیں اور دس کوڑے مارے جائیں۔ انعام اس شخص کی ذہانت اور پکے نشانے کے لیے، اور کوڑے اس بات پر کہ اس نے اپنی خداداد صلاحیتیں اور قیمتی وقت ایک ایسے کام میں صرف کیا جس کا دین اور دنیا میں کوئی فائدہ نہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث ہے: ’’اسلام کے حسن میں سے ایک بات یہ ہے کہ انسان فضول مشاغل ترک کردے۔‘‘
اسی طرح ابن سیوطی نے ایک حدیث نقل کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ہر صبح جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اعلان کرتا ہے کہ آج کوئی بھلائی کرسکتا ہے تو کرلے، آج کے بعد میں پھر کبھی واپس نہیں لوٹوں گا۔‘‘
اکثر لوگ ہمیں وقت کی کمی کا شکوہ کرتے ہوئے ملتے ہیں، اور ہمیں لگتا بھی ایسا ہی ہے کہ دن ختم ہوجاتے ہیں مگر کام ختم نہیں ہوتے، لیکن اہم بات یہ کہ وقت سے پورا فائدہ اٹھانے والے اسی تھوڑے سے دن اور تھوڑی سی زندگی میں بڑے بڑے موجد، فلاسفر، بزرگانِ دین اور اولیا بن گئے۔ اور کچھ وہ لوگ ہیں جو صرف روتے ہیں کہ ہمارے پاس وقت ہی نہیں۔ یا پھر قسمت کا رونا روتے رہتے ہیں۔
اگر ہم تھوڑا وقت نکال لیں اور مطالعہ کی عادت ڈالیں تو ہمارے علم میں اضافہ ہوتا ہے، اور اگر یہ عمل روزانہ ہو تو عام آدمی بھی خاص آدمی بن سکتا ہے۔ وقت ضائع کرنے کا ایک بہت بڑا نقصان یہ ہے کہ فارغ آدمی کے خیالات ناپاک ہوجاتے ہیں اور وہ طرح طرح کی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔ سستی اور کاہلی رگوں اور پٹھوں کو اس طرح کھا جاتی ہے جس طرح لوہے کو زنگ۔ زندہ آدمی کے لیے بے کار رہنا موت کے برابر ہے۔ ’’دنیا آخرت کی کھیتی ہے‘‘۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہہ کر ہر شخص کو عمل کرنے کی تاکید کردی ہے تاکہ ہم حساب کے دن کے لیے زیادہ سے زیادہ تیاری کرسکیں۔

عید ِقرباں پر گوشت کھائیں مگر احتیاط کے ساتھ

طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ عیدالاضحی کے موقع پر گوشت کھانے میں خصوصی احتیاط کی ضرورت ہے۔ گوشت میں پروٹین (لحمیات) اور چکنائی (روغنیات) کی وافر مقدار ہوتی ہے۔ یہ دونوں ہمارے جسم کی بنیادی غذائی ضروریات میں شامل ہیں، لیکن اگر غذا میں ان کی مقدار زیادہ ہوجائے تو اس سے بھی صحت کو متعدد خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
بقرعید کے موقع پر زیادہ گوشت کھانے والے اکثر لوگ دانتوں اور مسوڑھوں کی مختلف تکالیف کا شکار ہوجاتے ہیں۔ چھوٹا یا بڑا گوشت زیادہ مقدار میں کھایا جائے تو اس سے معدے میں جلن ہوسکتی ہے۔ کچھ لوگوں کو قبض کی شکایت ہوجاتی ہے، جب کہ بہت سے لوگ دست اور ہیضے جیسی بیماریوں میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں۔ یہ سب کچھ گوشت کھانے میں بداحتیاطی اور بے اعتدالی کا نتیجہ ہوتا ہے۔ ان امراض سے بچنے کا بہترین حل یہی ہے کہ گوشت کھانے میں توازن رکھا جائے۔
عیدالاضحی کے دنوں میں مسالے دار اور مرغن کھانوں کے ساتھ ساتھ باربی کیو کا بھی خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوچکا ہے کہ پانی میں اُبال کر کم مسالے میں پکائے ہوئے گوشت کے مقابلے میں مسالے دار، مرغن اور آگ پر بھونا گیا گوشت کہیں زیادہ نقصان دہ ہوتا ہے اور اس کا بکثرت استعمال کینسر کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
(مہوش کمال)

حصہ