تجربے کی جیت

190

راشد عزیز
بہت سی الٹ پلٹ، حیران کن واقعات اور غیر متوقع نتائج کے بعد فٹبال ورلڈ کپ 2018ء کے آخری میچ کا نتیجہ میرٹ پر آیا اور دونوں میں سے بہتر ٹیم فرانس چیمپئن بن گئی، جب کہ کروشیا، جس کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہ تھا، پہلی بار رنراَپ رہی۔ تیسرا درجہ بیلجیئم نے انگلینڈ کو ہرا کر حاصل کیا، اور اس طرح کھیلوں کا یہ سلسلہ تقریباً ایک ماہ جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہوا، لیکن اس کی گونج ابھی جاری ہے۔ فرانس اور کروشیا میں جشن ابھی تھما نہیں، جب کہ ہارنے والے ممالک میں سوگ کے آثار باقی ہیں اور شکست خوردہ ٹیموں میں ردوبدل کی خبریں آرہی ہیں۔ بڑے نامی گرامی کوچز، منیجرز، ٹرینرز اور کھلاڑیوں کی چھٹیاں ہورہی ہیں۔
روس میں منعقد ہونے والے کھیلوں کے اس سب سے بڑے عالمی ایونٹ کے آغاز پر کوئی شخص نیند یا نشے کی حالت ہی میں یہ پیش گوئی کرسکتا تھا کہ ٹورنامنٹ کا فائنل فرانس اور کروشیا کے درمیان ہوگا۔ فرانس تو پھر ایک بار 1998ء میں ٹورنامنٹ کا فاتح رہا تھا لیکن کروشیا جیسی نئی نویلی ٹیم کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا کہ وہ رنراَپ ہوگی۔ کون کہہ سکتا تھا کہ چار بار کی چیمپئن ٹیم جرمنی ابتدائی رائونڈ ہی میں فارغ ہوجائے گی، پانچ بار کی عالمی فاتح برازیل، دو دو بار کی چیمپئن ارجنٹائن اور یوراگوئے میں سے کوئی سیمی فائنلز تک نہیں پہنچ پائے گا! لیکن فائنل سے پہلے اکثر ماہرین نے فرانس کی ٹیم ہی کو موسٹ فیورٹ قرار دیا تھا اور ایسا ہی ہوا۔
فرانس کی ٹیم ٹیلنٹ کے ساتھ ساتھ مہارت اور تجربے میں بھی کروشیا سے کہیں آگے تھی اور اُس نے عالمی کپ کا یہ 64 واں فائنل بآسانی دو کے مقابلے میں چار گول سے جیت کر 20 سال بعد دوسری مرتبہ عالمی چیمپئن کا تاج اپنے سر پر سجا لیا، جس کے ساتھ فرانس کے دارالحکومت پیرس اور دیگر شہروں میں جشن شروع ہوگیا، لاکھوں لوگ سڑکوں پر آگئے، ٹریفک جام ہوگیا اور کئی روز گزرنے کے بعد بھی یہ خوشی جاری ہے۔ کھلاڑیوں اور ٹیم کے دیگر آفیشلز کو انعام و اکرام سے نوازا جارہا ہے۔ پیرس کے کئی میٹرو اسٹیشن کھلاڑیوں، کوچ اور منیجرز کے نام سے منسوب کردیے گئے ہیں۔ دوسری جانب کروشیا کی ٹیم جو پہلی بار ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچی ہے، ہارنے کے بعد دُکھی تو ضرور ہے لیکن کروشیا کے عوام اور حکومت نے فائنل کی اس ہار کو بھی فتح سے کم نہیں گردانا، ان کے لیے اپنی ٹیم کا فائنل تک پہنچ جانا ہی بہت بڑی بات ہے۔ ان کے لیے یہ بات بھی قابلِ فخر ہے کہ ٹورنامنٹ میں بہت بڑے بڑے کھلاڑیوں کے ہوتے ہوئے اُن کے کپتان لہوکا موڈرچ کو فٹ بالر آف دی ٹورنامنٹ قرار دے کر گولڈن بوٹ کا انعام دیا گیا۔ کروشیا کے کھلاڑیوں نے مسلسل کامیابیوں کے بعد اپنے عوام کی امیدوں کو وہاں تک پہنچا دیا تھا کہ وہ فائنل جیتنے کی امید بھی لگا بیٹھے تھے، لیکن پورے ٹورنامنٹ میں چاہے کتنی ہی اونچ نیچ ہوئی ہو، چاہے کتنے ہی حیران کن اور غیر متوقع نتائج برآمد ہوئے ہوں، فائنل میں جیت میرٹ پر ہی ہوئی، اور وہی ٹیم جیتی جو تیکنیک اور تجربے میں بھی حریف ٹیم سے کہیں بہتر تھی۔ یہی وجہ تھی کہ ماہرین کی اکثریت نے فرانس کو ہی موسٹ فیورٹ قرار دیا تھا۔ تاہم یہ کہا جاسکتا ہے کہ کسی کو یہ توقع بالکل نہ تھی کہ فرانس کی ٹیم یہ میچ دو کے مقابلے میں چار گول سے جیت لے گی۔
کروشیا کی ٹیم نے پچھلے میچوں کی طرح اِس میچ میں مہارت کے بجائے پاور سے کھیلنے کی کوشش کی، لیکن اِس بار اُس کی ایک نہ چلی اور فرانسیسی کھلاڑیوں نے صاف ستھرا کھیل، کھیل کر کروشیا کو آئوٹ کلاس کردیا۔
مجموعی طور پر جائزہ لیا جائے تو 2018ء کا یہ ورلڈ کپ دنیا بھر کے فٹ بال شائقین کے لیے مایوس کن رہا، اُن کے فیورٹ کھلاڑی اور فیورٹ ٹیمیں توقعات پر پوری نہ اتریں۔ اگر سیمی فائنل میں برازیل، جرمنی، ارجنٹائن اور پرتگال میں سے کم از کم دو ٹیمیں بھی پہنچ گئی ہوتیں تو ٹورنامنٹ کا مزا دوبالا ہوجاتا، کیونکہ شائقین کو اصل مزا اُسی وقت آتا ہے جب اُن کی فیورٹ ٹیمیں اور فیورٹ کھلاڑی کامیاب ہوں۔
2018ء کا ورلڈ کپ روس کے لیے اور خاص طور پر اس کی معیشت کے لیے بڑا سازگار ثابت ہوا۔ مجموعی طور پر 3031768 شائقین ٹکٹ خرید کر میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم آئے۔ فی میچ تماشائیوں کی تعداد 47371 رہی۔

٭ ورلڈ کپ 2018ء میں حیرت انگیز طور پر فائنل تک پہنچنے والی ٹورنامنٹ کی بے بی ٹیم کروشیا نے ابتدا سے آخر تک ہر ایک کوحیران و پریشان کیا۔ اس ٹیم کی کامیابی میں سب سے بڑا ہاتھ اس کے کپتان لوزینکی موڈرچ کا رہا جسے ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا۔ موڈرچ کو یہ اعزاز حاصل کرنے اور اپنی ٹیم کو فائنل تک پہنچتا دیکھنے کے لیے طویل عرصہ انتظار کرنا پڑا۔ 2006ء کے ورلڈ کپ میں جب وہ پہلی بار کھیلا تو بچہ کھلاڑی کہلایا۔ 2010ء کے عالمی کپ کے لیے اس کی ٹیم کوالیفائی نہیں کرسکی تھی۔ سیمی فائنل سے پہلے اس نے کہا کہ میری ایسی کوئی خواہش نہیں کہ مجھے کوئی انفرادی اعزاز ملے، میرے لیے سب سے بڑی خوشی یہ ہوگی کہ میری ٹیم ٹورنامنٹ جیت لے۔ موڈرچ نے اس موقع پر اپنا ماضی بھی یاد کیا کہ کروشیا کی جنگ کے بعد اس کا گھرانہ کس طرح دربدر ہوا تھا اور ہجرت کے دوران اس کے دادا کا قتل ہوا تھا۔
٭ روس میں منعقدہ ورلڈ کپ 2018 کو اگرچہ انتظامی طور پر کامیاب قرار دیا گیا، لیکن اس ٹورنامنٹ کی ایک اہم بات یہ بھی رہی کہ پورے ٹورنامنٹ کے دوران ڈوپنگ کا کوئی ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا۔ فٹ بال کی عالمی باڈی فیفا نے اعلان کیا ہے کہ سیمی فائنلز تک تمام ڈوپ ٹیسٹ میں ایک بھی کیس پوزیٹو نہیں آیا اور پورا ٹورنامنٹ ڈوپنگ فری رہا۔
٭ ورلڈ کپ شروع ہوا تو دنیا بھر کے فٹ بال شائقین کی نظریں اپنے پسندیدہ ہیروز لیونل میسی، کرسچیانو رونالڈو، نیمار اور محمد صلاح پر مرکوز تھیں، لیکن یہ تمام میگا اسٹارز اپنی ٹیموں کے لیے کوئی خاص کام نہ دکھا سکے اور ان کی ٹیمیں سیمی فائنل سے پہلے ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئیں، اور اب جب کہ ٹورنامنٹ اختتام پذیر ہوچکا ہے ان کی جگہ نئے ہیروز ابھر کر سامنے آئے ہیں جن میں نئی عالمی چیمپئن فرانس کا سپر اسٹار ایمباپے اور دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیم کروشیا کا موڈرچ سرفہرست ہیں، جب کہ گولڈن بوٹ حاصل کرنے والے انگلینڈ کے کپتان ہیری کین بھی ہیرو بن کر ابھرے ہیں۔ فرانس کو 2018ء کا چیمپئن بنوانے میں سب سے بڑا ہاتھ ایمباپے کا رہا، اس کے علاوہ ریال میڈرڈ سے کھیلنے والے لوکا موڈرچ تین بار مین آف دی میچ ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی بھی قرار دیے گئے۔ موڈرچ کو دنیا کے بہترین مڈ فیلڈرز میں شمار کیا جاتا ہے۔
٭ ورلڈ کپ 2018ء میں مجموعی طور پر169 گول اسکور ہوئے، جن میں 12 اون گول شامل ہیں۔ کسی بھی ورلڈ کپ میں اون گول کا یہ نیا ریکارڈ ہے۔ ٹورنامنٹ میں 29 پنالٹی ککس دی گئیں جو 1966ء کے ورلڈ کپ کے بعد سب سے بڑا ریکارڈ ہے۔
٭ جہاں انگلینڈ کے ہیری کین نے 6 گول کرکے گولڈن بوٹ کا انعام حاصل کیا اور کروشیا کے موڈرچ کو پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا اعزاز ملا، وہیں کولمبیا کے کارلوس سانچیز نے بھی منفرد اعزاز حاصل کیا، لیکن یہ اعزاز منفی تھا یعنی اسے 6 فائول کرنے پر ڈسپلن کے حوالے سے ٹورنامنٹ کا بدترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

حصہ