خاص پلان

245

حذیفہ عبداللہ
ساجد نویں جماعت کا ایک ذہین طالب علم تھا تعلیمی میدان میں ہی نہیں ہو کھیل میں بھی خوب اپنے جوہر دیکھاتا اس لیے وہ اسکول کا ایک ہر دلعزیز طالب علم تھا اس نے اپنی زندگی میں توازن کو اپنایا ہوا تھا اور اس پر سختی سے عمل کرتا کھیل کے وقت کھیل پڑھائی کے وقت پڑھائی سیر و تفریح کے لیے بھی وقت مقرر کیا ہوا تھا ضرورت کے مطابق اس میں تبدیلی تو ضرور آتی لیکن ساجد کا نظام الاقات مکمل طور پرتبدیل نہیں ہوتا۔
ساجد نماز روزے کا سختی سے پابند تھا اس سال بھی اس نے تمام روزے رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے یہ بھی طے کیا کہ موسم گرما کی تعطیلات بھی ہیں اس کا بھی بھر پور فائدہ اٹھایا جائے۔ ماہ رمضان میں وقت کی ایسی تقسیم کی جائے کہ زیادہ سے زیادہ وقت مذہبی معاملات پر صرف ہوں۔ اپنے ماہ رمضان کے پیش نظر ساجد نے سیر و تفریح یعنی پکنک اور تفریحی ٹور کو عید کے بعد رکھتے ہوئے طے کیا کہ رمضان میں صرف اور صرف عبادت اور مذہبی کتب کا مطالعہ کیا جائے اس کے لیے جن کتب کا انتخاب کیا وہ سیرت مبارک اور صحابۂ اکرام کی زندگی سے متعلق تھیں۔
ساجد کے چند دوست بھی تھے لیکن وہ ہر وقت ملاقاتیں کرنے، گپ شپ میں وقت ضائع کرنے کاقائل نہ تھا اس نے اپنے دوستوں پر واضح کر دیا کہ اس نے رمضان کے لیے ایک خصوصی پلان بنایا ہے جس میں سیر و تفریح کم اور مذہبی امور پر توجہ زیادہ کا فارمولا اپنایا گیا ہے ساجد اپنے پلان پر سختی سے کاربند تھا اور پندرہ روزنے کے بعد اس کا جائزہ لیا کہ اسے محسوس ہوا کہ اس کا خاطر خواہ فائدہ ہوا ہے اس کے قریبی دوست ریاض نے ایک روز ساجد سے رمضان کے پلان کے متعلق معلوم کیا تو ساجد نے اس کے سامنے ساری صورت حال رکھی ساجد کو طریقہ کار بہت پسند آیا اور اس نے بھی اس شیڈول پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دونوں دوستوں نے یہ طریقہ بھی اپنایا کہ وہ مطالعہ کرنے کے بعد اس پر گفتگو بھی کرنے اور خاص نکات پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے اس طرز پر زندگی گزارنے کا عہد کرتے۔
صحابۂ اکرام کی زندگی کے مطالعے کے دوران جہاں ان کی زندگی کی تکالیف کا علم ہوا وہیں اس بات کا پتہ چلا کہ انہوں نے کس طرح اتفاق کیا ایک دوسرے کی مدد کی خود تکلیف اٹھائی دوسروں کو راحت پہنچائی دونوں دوست سوچ رہے تھے کہ انفاق فی سبیل اللہ کریں یعنی اللہ کی راہ میں خرچ کریں وہ اس سلسلے پر گفتگو کرتے ہوے ان کے پیش نظر یہ بات بھی تھی کہ اس کام کے لیے وسائل بھی درکار ہوں گے۔ انہوں نے آپس کی گفتگو کے ذریعے اس کا حل بھی نکالا کہ ہمیں وسائل کی تلاش کے بجائے جو ہمارے پاس ہے اگرچہ ہماری ضرورت کے لیے ہے ہم اپنی ضرورت کو ترک کرتے ہوئے کسی ضرورت مند کی مدد کریں دونوں نے یہ فیصلہ کیا کہ تفریحی ٹور کے لیے جو رقم جمع کی ہوئی ہے وہ اس سال تفریحی ٹور کو ملتوں کرتے ہیں۔
انہوں نے جب اپنے اس فیصلے سے والدین کو آگاہ کیا تو دونوں کے والدین بہت خوش ہوئے اس عمل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کسی پیشہ ور مانگنے والے کے بجائے کسی حقیقی ضرورت مند کی مدد کریں اور اس انداز سے کہ ریاکاری اور نمائش کا کوئی پہلو نہ ہو یہ ہی اس نیک کام کی اصل روح ہے۔ اس طرح ساجد اور ریاض نے عید کی حقیقی خوشیاں حاصل کیں۔

حصہ