روزہ اور صحت

782

ڈاکٹر عزیزہ انجم
رمضان نیکیوں کا موسمِ بہار ہے۔ رمضان کا مبارک مہینہ ہر سال اہلِ ایمان کے دروازے پر دستک دیتا ہے اور رحمت اور مغفرت کی نوید لاتا ہے۔ ہر گھر میں رمضان کا استقبال مختلف انداز میں ہوتا ہے۔ کہیں گھر کی صفائی ہوتی ہے، کہیں کباب اور سموسے فریز کیے جاتے ہیں۔ لذتِ کام و دہن اپنی جگہ، رمضان سے پہلے اپنی صحت کے حوالے سے بھی کچھ باتیں نوٹ کرلیں تاکہ روزہ آسانی سے رکھا جاسکے۔ روزہ ایک بدنی عبادت ہے جس کا تعلق جسمانی صحت سے ہے۔ روزہ ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے سوائے بیماری اور سفر کے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جس نے بلاعذرِ شرعی رمضان کا ایک روزہ بھی چھوڑا، وہ تمام عمر بھی روزے رکھے تو اس چھوٹے ہوئے روزے کی تلافی نہیں ہوسکتی۔‘‘
نارمل صحت مند افراد صحت کے حوالے سے کچھ باتوں کا خیال رکھیں تو اس فرض کو بہتر انداز میں ادا کرسکتے ہیں، جس کے اجر کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا۔‘‘
٭ رمضان سے پہلے اپنی صحت کا جائزہ لیں۔ جسمانی صحت کمزور ہے تو مناسب غذا اور دوائیں لے کر اپنی صحت بہتر بنائیں تاکہ روزے میں غیر معمولی نقاہت نہ ہو۔
٭ کوئی ضروری ٹیسٹ ہونا ہو، کوئی آپریشن مثلاً آنکھ کا آپریشن، پتے کا آپریشن، دانتوں کی سرجری… یہ سب رمضان سے کم از کم ایک ماہ پہلے کروا لیں، تاکہ کمزوری دور ہوجائے اور آپ روزہ رکھنے کے قابل ہوسکیں۔ مزید یہ کہ دانت کی تکلیف، پتے کا درد کبھی بھی اچانک اٹھ کر روزہ بھی خراب کرسکتا ہے اور پریشانی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
٭ شوگر اور بلڈ پریشر کے مریض اپنے معالج سے مشورہ کرکے دوائوں کی مقدار اور غذا کا چارٹ بنوا لیں۔ شوگر کے وہ مریض جو سحری میں دوا کم کرکے اور افطار کے بعد مناسب مقدار لے کر روزہ رکھ سکتے ہیں سوائے انسولین لینے والے مریض جن کی کیفیت اور خون میں شوگر کی یقینی مقدار کی وجہ سے احتیاط لازمی ہے اور معالج سے رہنمائی ضروری ہے۔
٭وہ لوگ جو مستقل کسی دوا پر ہیں مثلاً درد کی دوا، یا کوئی اور دوا، وہ دن میں ایک یا دو خوراک کا تعین کرکے روزہ رکھ سکتے ہیں۔ یاد رکھیں کوئی سی بھی دوا افطار کے بعد لینا زیادہ بہتر ہے بہ نسبت سحری کے۔
٭ معدہ کی تیزابیت کی دوا سحری میں لینا بہتر ہے تاکہ دن بھر طبیعت بہتر رہے۔
٭ زبان کا ذائقہ اپنی جگہ، چٹپٹی اور تلی ہوئی چیزوں خصوصاً مرچ مسالہ کا بہت زیادہ استعمال معدہ کی تیزابیت اور بدہضمی کا سبب بنتا ہے، اسے کبھی کبھی اور کم مقدار میں لیں۔
٭ روزہ کھول کر بہت سارا پانی یا شربت ایک ساتھ نہ پئیں، یہ معدہ پر گرانی کا سبب بنتا ہے۔ کھانا اور غذائیت والی چیزیں لینا مشکل ہوجاتا ہے اور نقاہت بڑھ جاتی ہے۔
٭ گرمی کے موسم میں گردے کے امراض سے بچائو کے لیے صاف پانی روزہ کھولنے کے بعد اور تراویح کے دوران زیادہ پئیں تاکہ دن میں ہونے والی پانی کی کمی دور ہو جائے اور گردے ٹھیک کام کریں۔
٭ مسالے والی چاٹ کے بجائے پھل سادہ طریقے سے کھائیں۔
٭ سحری کرنا سنت ہے اور اس سے روزہ رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ سحری میں دیر سے ہضم ہونے والی غذائیں مثلاً برائون آٹے کی روٹی یا پراٹھا، شوربے دار گوشت کا سالن، دودھ، دہی لینا بہتر ہے۔ شوربے والا سالن صحت کے لیے بھی بہتر ہے اور قبض بھی نہیں ہونے دیتا۔
٭ ہلکی پھلکی وزرش سحری کے بعد کی جاسکتی ہے، تراویح بھی دورانِ خون کو ٹھیک رکھنے میں معاون ہوتی ہے۔
٭ ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے احتیاط لازمی ہے۔ گرمی کے موسم میں روزہ رکھ کر باہر کی مصروفیات زیادہ نہ رکھیں، خصوصاً دوپہر کے اوقات میں دھوپ سے بچنا بہت ضروری ہے۔ جاب کے بعد گھر آکر آرام کریں اور دوبارہ بازار یا کہیں اور نہ جائیں۔
٭ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گرمی کے روزے میں اپنے اوپر پانی ڈالا تھا۔ گرمی کے موسم میں سادہ ٹھنڈے پانی سے نہائیں، وضو اچھی طرح کریں، ٹھنڈی جگہ پر دوپہر کا وقت گزاریں۔
٭شاپنگ اور بازار میں اپنے آپ کو بہت زیادہ نہ تھکائیں کہ روزہ کھنا بھی مشکل ہوجائے اور عبادات کے قابل بھی نہ رہیں۔
٭ نوعمر بچے اور بڑی عمر کے وہ افراد جو مناسب مقدار میں غذا نہیں لے سکے، دودھ اور پھل کی اسمودی ان کے لیے اچھا متبادل ہے، خصوصاً کھجور یا آم کا ملک شیک بھرپور غذا ہے۔
رمضان میں اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں۔ تھوڑی سی احتیاط اور کچھ اچھی باتوں پر عمل کرکے ایک بہتر رمضان گزارا جا سکتا ہے۔

حصہ