بات یہ ہے

425

عبدالرحمٰن مومن
’’میری خواہش ہے کہ میں جلدی سے ڈاکٹر بن جائوں۔‘‘ عارف نے اپنا سمارٹ فون دیکھتے ہوئے کہا۔
’’جلدی سے کیوں؟ میڈیکل کالج میں داخلہ لیا ہے تو ڈاکٹر بن ہی جائو گے۔‘‘ فراز نے عارف کے اسمارٹ فون میں جھانکتے ہوئے کہا۔
’’دیکھ نہیں رہے، یہ بلال کے چاچا ہیں۔ ڈاکٹر ہیں اور امریکا میں مزے کر رہے ہیں۔ میں بھی ان کی طرح ڈاکٹر بن کے خوب پیسے کمائوں گا اور امریکا جائوں گا۔ عارف نے فیس بک پر بلال کے چاچا کی تصویر دیکھتے ہوئے کہا۔
’’ارے مجھے بھی تو دکھائو، تم دونوں اتنے انہماک سے کیا دیکھ رہے ہو؟ علی بھائی (جواِن دونوں کی باتیں سن رہے تھے) ان کے نزدیک گھاس پر بیٹھ گئے۔
’’علی بھائی، یہ دیکھیں، یہ بلال کے چاچا کی طرح ڈاکٹر بن کر خوب پیسے کمانا چاہتا ہے۔‘‘ فراز نے جیسے عارف کی شکایت کر دی۔
’’میری خواہش ہے کہ میں ڈاکٹر بن جائوں، کوئی ڈاکو نہیں۔ علی بھائی ڈاکٹر بن کے پیسے کمانے میں کیا برائی ہے؟‘‘ عارف کو فراز کا انداز برا لگا۔
’’کوئی برائی نہیں ہے۔ لیکن تم سے میرا ایک سوال ہے۔‘‘ علی بھائی نے جب عارف کو متوجہ پایا تو گویا ہوئے۔ ’’تمہاری ڈاکٹر بننے کی خواہش میں کوئی برائی نہیں۔ سوچو، اگر تمہاری خواہش یہ ہو کہ تم ڈاکٹر بن کے انسانوں کا علاج کرو گے اور ان کی خدمت کرو گے، تو کیا تمہارے پاس پیسے نہیں آئیں گے؟‘‘
عارف نے سر جھکا لیا۔ شاید وہ سمجھ گیا تھا کہ علی بھائی کیا کہنا چاہ رہے ہیں۔ علی بھائی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہا۔ علامہ اقبال کہتے ہیں۔

تری دعا ہے کہ ہو تیری آرزو پوری
مری دعا ہے تری آرزو بدل جائے

حصہ