نماز جمعہ کے اجتماعات،پیرآباد تھانے میں کشیدگی

1008

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی میں آج لاک ڈاون کے بعد تیسرا جمعہ ہے۔کراچی میں لاک ڈاؤن کا آج 19 واں دن ہے، صوبے بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد یہ مسلسل تیسرا جمعہ ہے جس میں نمازِ جمعہ کے اجتماعات پر پابندی عائد ہے، مساجد کو بند رکھ کر لوگوں کو گھروں پر نماز کی ادائیگی کا کہا گیا۔

مساجد سے جمعے کی پہلی اذان لاؤڈ اسپیکر پر دی گئی ہے، لیکن اس کے بعد دوسری اذان سنائی نہیں دی کراچی میں نماز جمعہ کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات تھے۔

گذشتہ جمعے کی طرح اس بار بھی تین گھنٹے کے لیے پورے کراچی کو مکمل لاک ڈاؤن کر دیا گیا تھا۔شہر کی تمام دکانیں اور کاروبار بند کر کے سڑکوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں اور ہر قسم کی آمد و رفت پہ مکمل پابندی رکھی گئی۔سڑکوں پر ناکے لگا کہ لوگوں کو روک دیا گیا ہے۔حکومت سندھ نے صوبے اورخصوصاً کراچی میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے تھے۔ کراچی کی مساجد میں نماز جمعہ کے اجماعات نہیں ہوئے اور حکومتی ہدایات کے مطابق پانچ کے لگ بھگ افراد نے ہی نماز جمعہ ادا کی۔

شہر میں جگہ جگہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار گشت کر رہے تھے اور مساجد کے باہر نفری تعینات تھی۔ گذشتہ جمعے کو لیاقت آباد میں مسجد کے باہر پولیس اور عوام میں تصادم کے باعث پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔

دوسری جانب کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی سے روکنے پر شہری مشتعل ہو گئے۔

مشتعل افراد نے پولیس پر پتھراؤ کیا، پتھر لگنے سے پیر آباد تھانے کی خاتون ایس ایچ او زخمی ہوگئیں۔

سندھ گورنمنٹ کی جانب سے لاک ڈاؤن کی پابندی کو ہوا میں اڑاتے ہوئے اورنگی ٹاؤن میں نمازِ جمعہ کے اجتماع میں بڑی تعداد میں شہری شریک ہوئے۔

پولیس نےکورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے شہریوں کو جمع ہونے سے روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے مشتعل ہو کر پولیس پر پتھراؤ کر دیا۔پتھر لگنے سے پیر آباد تھانے کی خاتون ایس ایچ او زخمی ہو ئی ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے جمعہ کے اجتماعات پر پابندی کو درست قرار دیتے ہوئے شہری کی درخواست مسترد کردی ہے۔عدالت کا کہنا تھا کہ علما کے بیانات کی روشنی میں یہ بات واضح رہے کہ نمازِ جمعہ پر پابندی صحتِ عامہ کو مدنظر رکھتے ہوئے لگائی گئی ہے۔