انتخابی عمل اور ضابطہ اخلاق کی پامالی

دہشت گردی کے پے در پے اندوھناک واقعات کے باعث انتخابات پر شکوک و شبہات کے سائے لہرائے تھے لیکن متاثرہ سیاسی قوتوں نے سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیاسی عمل میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا یہ بلا شبہ سیاسی قوتوں کی بالغ النظری کا ثبوت ہے جو جمہوری سفر کے تسلسل کے باعث سیاسی قیادتوں میں پیدا ہوئی ہے اگر چہ بہت سے معاملات میں اب بھی بہت بہتری کی گنجائش محسوس ہوتی ہے ۔

            انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کی جہاں اور ذمہ داریاں ہیں اور مختلف اصولوں کا تعین ممکن بنایا جاتا ہے وہیں سب سے اہم ضابطہ اخلاق کےضوابط کا تعین اوراس پر عمل درآمد کا جائزہ لینا ہے ۔اس کی اہمیت اس لئے بھی دوچند ہو جاتی ہے کہ قوانین کا احترام کرنا اور اس پر اطلاق کو ممکن بنانا بد قسمتی سے  سیاسی قوتوں کا مزاج نہیں ۔ مقتدر جماعتوں کی جانب سے عدالتی احکامات کی پامالی کے مظاہرے دیکھنے کو بحثیت قوم  ہم عادی ہیں اور اب موجودہ انتخابات میں الیکشن کمیشن کی طرف سے لاگو کئے گئے ضابطہ اخلاق کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں ہماری نظروں کے سامنے ہیں۔

        الیکشن کمپین کے حوالے سے سب سے زیادہ اہمیت زبان وبیان کی ہے ۔ لیکن یہاں الزم تراشیوں کے ساتھ ساتھ مخالفت میں ایسی زبان استعمال کی گئی ہے جو ہرگز بھی شائستہ اخلاقیات کے زمرے میں نہیں آتی ۔ حتٰی کہ توہین آمیز القاب و تشبیہات کا استعمال اس حد تک تجاوز کر گیا کہ الیکشن کمیشن ایکشن لینے پر مجبور ہوئی اور بیشتر پارٹیز کے رہنماؤں کو نوٹس جاری کئے گئے ۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ نازیبا اندازوبیان پارٹی سربراہوں اور اہم عہدیداروں نے اختیار کیا ہے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ اپنے کارکنان کی کیا تربیت کر رہے ہیں دور جانے کی ضرورت نہیں محض سوشل میڈیا پر ذرا سی نظر ڈالی جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ لیڈر کی اخلاقیات اور تربیت کیا معنی رکھتی ہے۔

    ایک اور اہم قابل گرفت چیز الیکشن مہم پر لگایا جانے والا بے تحاشہ سرمایہ ہے ۔ ایسی قوم جس کا بال بال قرض میں جکڑا ہو، جہاں معیشت ہر گزرتے دن کے ساتھ کنارے لگ رہی ہو، کرنسی کی قیمت دن بدن ڈول رہی ہو ، مہنگائی روز افزوں ہو ، جہاں کی عوام صاف پانی کے لئے بھی ترس رہی ہو وہاں کروڑوں، اربوں روپیہ الیکشن کمپین پر پھونکاجا رہا ہے !!! الیکشن کمپین کروڑوں روپے مالیت کی کاروں اور  ہیلی کاپٹر میں چلائی جا رہی ہے !!! ایسے میں پاکستان کو عزت دو اور ووٹ کو عزت دو کے نعرے محض ایک سراب معلوم ہوتے ہیں ۔ اس اسراف اور وسائل کے زیاں پر الیکشن کمیشن کو فوری نوٹس لینا چاہئے

         شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد میں حکومتی مشینری کے ساتھ ساتھ دیگر اداروں کا کردار  بھی بہت اہمیت کا حامل ہے خصوصا میڈیا کا۔  لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ ان کی شفافیت پر بہت سی انگلیاں اٹھ رہی ہیں ۔ ان پر ایک پارٹی کی حمایت اور اس کوکوریج دینے کے الزامات لگ رہے ہیں۔  ایسے ہی اسلام آباد میں ایک پارٹی کے کیمپ پر فائرنگ کا واقعہ بھی پیش آیا ہے اور متعلقہ پارٹی کا کہنا ہے کہ اس میں انتظامیہ ملوث ہے ۔ اس سلسلے میں واقعات و شواہد موجود ہیں ۔ایسے واقعات انتخابات کے عمل کو مشکوک کرتے ہیں اور حکام و اداروں کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھاتے ہیں الیکشن کمیشن کو فی الفور نوٹس لیتے ہوئے اس کا سدباب کرنا چاہئے۔

             اگر جمہوری سفر کا تسلسل قائم رکھنا ہے اور اس کے محاسن کو حاصل کرنا ہے تو انتخابی عمل میں ضابطہ اخلاق کو سختی سے لاگو کرتے ہوئےجانبداری اور غیر شفافیت کے عنصر کو ختم کرنا ہو گا ۔ ورنہ ہم بحیثت قوم اس سراب میں بھٹکتے ہی رہیں گے۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں